نسلی تعصب کا شکار نرس کا نجی ہیلتھ کمپنی پر مقدمہ کا اعلان

August 13, 2022

راچڈیل(نمائندہ جنگ) برطانیہ میں نسلی تعصب کا شکار ہونے والی ایک نرس نے امتیازی سلوک برتنے پر صحت کی دیکھ بھال کرنے والی ایک نجی کمپنی نفیلڈ ہیلتھ کیخلاف نسلی تشدد کی بنیاد پر مقدمہ کرنے کا اعلان کر دیا، سینئر خاتون نرس نے نسلی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سفیدفام مینجر کی طرف سے اس کے ساتھ سیاہ غلام جیسا سلوک اختیار کیا گیا،روسا لائن کیسارنے ساؤتھمپٹن میں ایک ایمپلائمنٹ ٹریبونل کو بتایا کہ اس نے ساتھیوں کی جانب سے 21 سال کی نسل پرستی کے تعصب کو بڑے حوصلے کے ساتھ برداشت کیا، اس میں بلیک اَپ اور بندروں کے بارے میں تبصرے شامل ہیں، 57سالہ خاتون ہیلتھ فرم پر غلط طریقے سے برخواستگی کا مقدمہ بھی دائر کر رہی ہے، جب اسے ایک وارڈ کے واٹس ایپ گروپ میں اس کے فون پر بھیجے گئے پیغام کی وجہ سے نکال دیا گیا تھا، وہ پیغام جسے بھیجنے سے وہ مسلسل انکار کرتی رہی، اس نے پی پی ای کے آلات کی کمی پربھی احتجاج کیا، وبائی مرض کے دوران نرسز اور مریضوں کو درپیش مشکلات کی شکایت اور نشاندہی کرتی رہی، روٹری کلب کی سابق صدر مس سیزر سکیمیل کا دعویٰ ہے کہ اس پیغام کی تحقیقات غیر منصفانہ تھیں ، ان کی برطرفی پہلے سے طے شدہ تھی اور اس عمل کے دوران انہیں نسلی امتیاز کا سامنا کرنا پڑا،سینئر وارڈ نرس جو بورن ماؤتھ ڈورسیٹ کے نفیلڈ ہسپتال میں واحد سیاہ فام نرس تھیں، انہوں نے الزام لگایا کہ ایک جارحانہ انداز میں مینجر نے اس سے کہاآپ کی طرح کے لوگ سب جھوٹے ہیں۔نفیلڈ ہیلتھ کسی بھی غلط کام کی تردید کرتی ہے اور غلط پیغام کے لیے نرس کو برطرف کرنے کے اپنے فیصلے پر قائم ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ساتھیوں میں گہری تشویش پیدا ہوئی ہے، مس سیزرسکیمیل نے تادیبی عمل کے دوران ایک شکایت اٹھائی جس میں اس کی ملازمت کے آغاز سے متعلق امتیازی سلوک کا الزام لگایا گیا تھا لیکن فرم نے اسے برطرف کرنے کے خلاف اس کی اپیلوں کے ساتھ ہی مسترد کر دیا تھا،ربیکا ہڈسن جنہوں نے تادیبی عمل کی سربراہی کی، نے ٹریبونل کو بتایا کہ نرس نے خود کو ایک سیاہ غلام اور ہسپتال کے آؤٹ پیشنٹ مینجر لورین ہیمپٹن کو ایک میٹنگ میں سفید دیوی کہا تھاکہ ڈاکٹر سٹیون بک جو ایک جی پی اور بورن ماؤتھ روٹری کلب کے دعویدار کے دوست ہیں ،نے ٹریبونل کو بتایا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ہاتھوں بے دخلی محسوس کر رہی ہیں ،ہسپتال میں اپنے وقت کے دوران مس سیزر وقتاً فوقتاً، نامناسب تبصروں کا نشانہ بنتی تھیں ان تبصروں میں طنز اور نام لینے سے لے کر بلیک اپ کے بارے میں تبصرے بندروں کے بارے میں تبصرے بھی شامل تھے وہ بے دخل اور نظر انداز محسوس ہوئی اس کے لیے اس کے کام کی جگہ روز مرہ کی جنگ کا میدان بن گئی تھی، ٹریبونل نے سنا کہ کس طرح مس سیزر سکیمیل کیریبین نسل سے تعلق رکھتی ہیں اور رائل نیوی میں خدمات انجام دیتے ہوئے رائل آرمی نرسنگ کور (آر اے این سی) میں اصل میں اہل ہیںاس نے 1999 میں نفیلڈ ہیلتھ کے لیے کام کرنا شروع کیا تاہم نرس نے ٹربیونل کو بتایا کہ ہسپتال میں اس کے 21 سال کے دوران اس کے ساتھ نسلی طور پر بدسلوکی کی گئی اس نے جب کبھی بھی خدشات کا اظہار کرنیکی کوشش کی گئی تو اسے سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔