جو کچھ بھی ہوا بنی گالہ سے ہوا، ایک لکھا ہوا بیان پڑھا گیا، طلال چوہدری

August 13, 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ جو کچھ بھی ہوا بنی گالہ سے ہوا یہ ایک لکھا ہوا بیان تھا جو پڑھا گیا،سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ جو عسکریت پسند کے پی میں نظر آرہے ہیں ان کی تعدادکو بڑھا کر نہیں بلکہ گھٹا کر پیش کیا جارہا ہے ،اگر سوات میں ٹی ٹی پی کے نام پر گروپ موجود نہیں ہے تو پھر وزیراعلیٰ کے پی وہاں ایک ماہ سے کیوں نہیں جارہے ہیں جبکہ ادھر سے ایک پی ٹی آئی کے ایم پی اے کچھ کالز موصول ہونے کے بعدبچوں سمیت اسلام آباد منتقل ہوگئے ہیں ،میزبان شاہ زیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کا مقدمہ حکومت کے لئے ایک ٹیسٹ کیس بن گیا ہے وفاقی حکومت کو انصاف کے تقاضے پورے ہونے کو یقینی بنانا ہوگا۔ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے کیسز اور ہمارے کیسز میں بہت فرق ہے یہ اپنی کی ہوئی بھگت رہے ہیں ہم نے تو ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتی ہے ہم پر تو کیس بنائے گئے کیونکہ عمران خان کو لانا تھا ۔ آپ خود دیکھ لیں ان کا کوئی بھی گرفتار ہوتا ہے صبح گرفتار ہوا رات بارہ بجے تک اسے ضمانت مل گئی ۔ ان کا تو صرف دو دن کا ریمانڈ تھا ہم نے تو تین ماہ تک ریمانڈ بھگتے ہیں ،دو دو سال کال کوٹھریوں میں رہے ہیں اس وقت انصاف کا نظام سویا ہوا تھا ۔تنقید اور بغاوت میں فرق ہونا چاہئے جو تنقید ہے وہ ہم نے بھی کی ہے مگر بغاوت نہیں ہوسکتی ۔ ان لوگوں نے تو شہداء کو بھی نہیں چھوڑا ۔شہباز گل چیف آف اسٹاف ہیں عمران خان کے جو کچھ بھی ہوا بنی گالہ سے ہوا یہ ایک لکھا ہوا بیان تھا جو پڑھا گیا اور اب یہ صورتحال ہے کہ آج کے دن تک پی ٹی آئی اس کو نہ نگل پارہی ہے اور نہ ہی اگل پارہی ہے ۔ عمران خان اب تک مذمت نہیں کررہے ہیں شہباز گل کے بیان کی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ نہ ہی وہ شہباز گل کے ساتھ کھڑے ہورہے ہیں ۔ کارگل جنگ کی وجہ سے میاں نواز شریف کو ہٹادیا گیا تھا مگر جو اس کے شہداء تھے انہیں میاں نواز شریف نے اپنے ہاتھوں سے نشان حیدر ،تمغے دیئے ہم نے تو ان کی تکریم کی مگر یہ لوگ شہداء کے ساتھ کیا کررہے ہیں ۔ شہباز گل اب اڈیالہ چلے گئے ہیں وہاں ڈاکٹر بھی پنجاب کا ہے ، پولیس بھی پنجاب کی ہے اور حکومت بھی پی ٹی آئی کی ہے اگر کوئی تشدد ہوا ہوگا تو پتہ چل جائے گا مگر اس آڑ میں آپ اتنے بڑے جرم کو نہیں چھپاسکتے، میرا خیال ہے کئی چیزوں کا وہ بہانہ کررہے ہیں ۔ ہم قانون پر عمل چاہتے ہیں ہم نے ہی ڈرائیور کی اہلیہ کی گرفتاری کا معاملہ اٹھایا جس پر شاہ زیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ تصیحح کرلیں ہم نے سوال اٹھایا تو آپ کی سینئر قیادت نے اس زیادتی کو تسلیم کیا اور مریم نواز نے ٹوئٹ کیا ورنہ تو بات دن سے چل رہی تھی کسی کو خیال نہیں آیا ۔ بطور حکومت ہمارا فرض بنتا ہے کہ اگر کوئی بغاوت پر اکسا رہا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے ۔اب یہ چیزیں نواز شریف اور ن لیگ سے کمپیئر نہ کی جائیں کیونکہ اس کا کوئی موازنہ نہیں ہے ۔ شہباز گل نے جرم کیا ہے اگر ان کو پشیمانی ہے توکھل کر سامنے آئیں یہ نہیں ہوسکتا کہ سیاسی آڑ میں وہ اپنے گناہوں کو چھپاتے رہیں ۔ عمران خان تو لاڈلے ہیں اسی لئے 8 سال تک فارن فنڈنگ کا فیصلہ نہیں آیا ۔عمران خان کے لئے 62-63 اور ہے اورعام لوگوں کے اور ہے بہتر ہوگا کہ وہ اپنی سیاست کی آڑ میں اپنے جرم نہ چھپائیں ۔سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ جو عسکریت پسند کے پی میں نظر آرہے ہیں ان کی تعدادکو بڑھا کر نہیں بلکہ گھٹا کر پیش کیا جارہا ہے ،اگر سوات میں ٹی ٹی پی کے نام پر گروپ موجود نہیں ہے تو پھر وزیراعلیٰ کے پی وہاں ایک ماہ سے کیوں نہیں جارہے ہیں جبکہ ادھر سے ایک پی ٹی آئی کے ایم پی اے کچھ کالز موصول ہونے کے بعدبچوں سمیت اسلام آباد منتقل ہوگئے ہیں ۔سوات کے میئر کو بھی کالز موصول ہورہی ہیں جبکہ چند روز پہلے لوئر دیئر میں پی ٹی آئی کے ایم پی اے ملک لیاقت کو نشانہ بنایا گیا لیکن عمران خان کی جانب سے اس حوالے سے کوئی مذمتی بیان تک نہیں آیا ۔ ایمل ولی خان تک کہہ چکے ہیں کہ ان کے لوگوں کو کالیں آرہی ہیں حد تو یہ ہے کہ وزیراعلیٰ او ران کے لوگ خود چندہ دے رہے ہیں ۔جو قبائلی علاقے ہیں خواہ وہ شمالی وزیرستان ہویا جنوبی وزیرستان یا خیبر ایجنسی ہو وہاں کے چیف ایگزیکٹیو بھی وزیراعلیٰ محمود خان ہیں ۔ اس بات کا جہاں تعلق ہے کہ یہ ٹی ٹی پی نہیں ہے تو دو دن پہلے شمالی وزیرستان کے حوالے سے تحریک طالبان پاکستان نے پریس ریلیز جاری کیا ہے جس میں خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ جو لوگ یہاں پر جرگہ کررہے ہیں اگر وہ باز نہ آئے تو ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے ۔ اس سوال کہ ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہورہی ہے کہ جواب میں سلیم صافی کا کہنا تھا کہ یہاں جو ڈیل کرنے والے ہیں ان کی غلط ڈیلنگ کی وجہ ہے کیونکہ اس قوم سے 18سال تک جھوٹ بولا گیا ۔