وطن نامہ ………

August 14, 2022

زمانہ بے کنار و بیکراں ہے

تصوّر سے بعید اِک چیستاں ہے

پچھتّر سال کی اوقات ہی کیا

ہمارا دن، ہماری رات ہی کیا

مگر اِس مختصر دورانئے میں

ہُوا ہے کچھ نہ کچھ ہر ثانئے میں

جو ویرانے تھے، وہ آبادیاں ہیں

دُکانیں ہیں، دفاتر ہیں، مکاں ہیں

یہ جھرنے ہیں، یہ چشمے ہیں، یہ دریا

یہ پربت اور میدان اور صحرا

ہماری دسترس میں ہیں دفینے

زر و لعل و جواہر کے خزینے

اثاثہ ہے سمندر بھی ہمارا

قدم ہے پانیوں پر بھی ہمارا

بہر صورت، سرِدست ابتدا ہے

ہمارے سامنے لا انتہا ہے

پچھتّر سال کی مدّت ہی کیا ہے

ابھی تو ایک مستقبل پڑا ہے