دبستانِ شعر: رئیس امروہوی

September 21, 2022

دل سے یا گلستاں سے آتی ہے

دل سے یا گلستاں سے آتی ہے

تیری خوشبو کہاں سے آتی ہے

کتنی مغرور ہے نسیم سحر

شاید اس آستاں سے آتی ہے

خود وہی میر کارواں تو نہیں

بوئے خوش کارواں سے آتی ہے

ان کے قاصد کا منتظر ہوں میں

اے اجل! تو کہاں سے آتی ہے

شکوہ کیسا کہ ہر بلا اے دوست!

جانتا ہوں جہاں سے آتی ہے

ہو چکیں آزمائشیں اتنی

شرم اب امتحاں سے آتی ہے

عین دیوانگی میں یاد آیا!

عقل عشق بتاں سے آتی ہے

تیری آواز گاہ گاہ اے دوست!

پردۂ ساز جاں سے آتی ہے

دل سے مت سرسری گزر کہ رئیسؔ

یہ زمیں آسماں سے آتی ہے

اپنے کو تلاش کر رہا ہوں

اپنے کو تلاش کر رہا ہوں

اپنی ہی طلب سے ڈر رہا ہوں

تم لوگ ہو آندھیوں کی زد میں

میں قحط ہوا سے مر رہا ہوں

خود اپنے ہی قلب خونچکاں میں

خنجر کی طرح اتر رہا ہوں

اے شہر خیال کے مسافر

کیا میں ترا ہم سفر رہا ہوں

دیوار پہ دائرے ہیں کیسے

یہ کون ہے کس سے ڈر رہا ہوں

میں شبنم چشم تر سے اے صبح

کل رات بھی تر بہ تر رہا ہوں

اک شخص سے تلخ کام ہو کر

ہر شخص کو پیار کر رہا ہوں

اے دجلۂ خوں ذرا ٹھہرنا

اس راہ سے میں گزر رہا ہوں

فریاد کہ زیر سایۂ گل

میں زہر خزاں سے مر رہا ہوں

رئیس امروہوی کے چند اشعار

صرف تاریخ کی رفتار بدل جائے گی

نئی تاریخ کے وارث یہی انساں ہوں گے

……٭…٭…٭……

ہم اپنی زندگی تو بسر کر چکے رئیسؔ

یہ کس کی زیست ہے جو بسر کر رہے ہیں ہم

……٭…٭…٭……

پہلے یہ شکر کہ ہم حد ادب سے نہ بڑھے

اب یہ شکوہ کہ شرافت نے کہیں کا نہ رکھا

……٭…٭…٭……

اپنے کو تلاش کر رہا ہوں

اپنی ہی طلب سے ڈر رہا ہوں

……٭…٭…٭……

کس نے دیکھے ہیں تری روح کے رستے ہوئے زخم

کون اترا ہے ترے قلب کی گہرائی میں

معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے

ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکہیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔

ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔ ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔

تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکہیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہے آپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:

رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر

روزنامہ جنگ، اخبار منزل، آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی