قابل تقلید مثال

September 27, 2022

حکمرانوں کے ہاتھوں سرکاری خزانے کا اپنے اللوں تللوں کیلئے بے دردی سے استعمال ہماری تاریخ کے بیشتر ادوار کی ایک عام روایت ہے۔ فوجی آمریتیں ہوں یا منتخب حکومتیں‘ دونوں ہی کا طرزعمل اس معاملے میں اکثر یکساں ہی رہا ہے۔بیرونی دوروں میں تو خصوصاً قومی وسائل کا نہایت غیرذمے دارانہ طور پر خرچ کیا جانا ایسا معمول بن گیا ہے جس پر کسی جوابدہی کا بھی کوئی رواج نہیں۔تاہم اس عمومی طرزعمل کے برخلاف وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ امریکہ کے حوالے سے اس امر کا انکشاف کہ اپنے وفد کے ارکان سمیت اس کے سارے اخراجات وزیر اعظم نے اپنی جیب سے ادا کیے، ہر پاکستانی کیلئے یقینا ایک خوشگوار حیرت کا سبب ہوگا۔ پی ایم ہاؤس کے ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے دورہ امریکا پر سرکاری خزانے سے کوئی خرچہ نہیں ، انہوں نے اپنے اور وفد میں شامل وزرا کے تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کیے۔ یہ بات بھی ماضی میں سامنے آتی رہی ہے اور سرکاری ذرائع نے اس کی مزید تصدیق بھی کی ہے کہ بحیثیت وزیراعلیٰ پنجاب بھی شہباز شریف تنخواہ سمیت کوئی سرکاری مراعات نہیں لیتے تھے۔ صوبائی حکومت کی دس سال تک سربراہی کے دوران تمام سرکاری دوروں کے اخراجات بھی وہ سرکاری خزانے سے وصول کرنے کے بجائے ذاتی طور پر ادا کرتے رہے۔ وزیر اعظم پاکستان کی حیثیت سے ان کا حالیہ دورہ امریکہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کیلئے تھا لہٰذا وہ اس کا تمام خرچ حکومتی وسائل سے کرسکتے تھے لیکن انہوں نے نہ صرف اس دورے پر آنے والے اپنے تمام اخراجات بلکہ وزیر خارجہ ، وزیر خزانہ، وزیر دفاع اور وزیر اطلاعات سمیت اپنے وفد کے تمام ارکان کے اخراجات بھی اپنی جیب سے ادا کیے۔ وزیر اعظم کا یہ مستقل طرزعمل یقینا ایک قابل تقلید مثال ہے اور ملک کی معاشی مشکلات کے پیش نظر تمام باوسائل حکومتی ذمے داروں کو اس کی پیروی کرنی چاہئے۔