افراط زر کو کنٹرول کرنے کیلئے شرح سود میں اضافے سے نہیں ہچکچائیں گے، بینک آف انگلینڈ

October 01, 2022

لندن (پی اے) امریکی ڈالر کے مقابلے میں برطانوی پونڈ کی قدر میں ریکارڈ کم ترین سطح پر آنے کے بعد بنک آف انگلینڈ نے کہا ہے کہ وہ افراط زر کو کنٹرول کرنے کیلئے شرح سود میں اضافہ کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا ۔ بنک کا کہنا ہے کہ وہ صورت حال میں پیشرفت کو انتہائی قریب سے مانیٹر کر رہا ہے اور وہ کسی بھی ایکشن کا فیصلہ نومبر میں کرے گا ۔ بنک کا یہ اعلان ٹریژری کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا ہے کہ وہ انویسٹرز کو یقین دلانے کیلئے قرضوں سے نمٹنے کے سلسلے میں ایک پلان شائع کرے گا ۔ منگل کو ایشیائی کرنسی مارکیٹ کی تجارت میں، پونڈ 1 فیصد سے زیادہ اضافے کے ساتھ 1.08 ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا ۔ پیر کو کچھ برطانوی لینڈرز نے کہا کہ وہ نئی مارگیج ڈیلز کو روک رہے ہیں ۔ برطانیہ کے سب سے بڑے مارگیج لینڈر ہیلی فیکس نے کہا کہ وہ مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے تمام لینڈنگ پروڈکٹس کو ارضی طور پر واپس لے لے گا جو مکارکیٹ میں تلاطم کی وجہ سے فیس کے ساتھ آتی ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں تلاطم اور ہنگامہ خیزی کی وجہ سے طویل مدتی لینڈنگ کی لاگت میں اضافے کا مطلب ہے کہ لینڈرز کیلئے نئی لینڈنگ ڈیل کو آفر کرنا زیادہ مہنگا ہو جائے گا ۔ نئے برطانوی چانسلر کواسی کوارٹینگ کی جانب سے جمعہ کے منی بجٹ میں مزید ٹیکس کٹوتیوں کا وعدہ کرنے کے بعد ویک اینڈ پر ڈالر کے مقابلے میں پونڈ کی قدر ریکارڈ پست ترین سطح پر گر گئی تھی جب چانسلر نے 50 سال میں سب سے بڑی ٹیکس کٹوتیوں کا اعلان کیا تھا ۔ گلوبل مارکیٹ میں پونڈ کی قیمت نیچے جا رہی تھی کیونکہ عالمی منڈیوں نے فنڈز کیلئے درکار حکومتی قرضے میں تیزی سے اضافے پر ردعمل ظاہر کیا تھا ۔ پونڈ کی کمزور قدر کی وجہ سے امپورٹڈ پروڈکٹس اور اشیا کی خریداری زیادہ مہنگی ہو جاتی ہے اور اور اس سے مصارف زندگی میں مزید اضافہ ہونے کے خطرات ہوتے ہیں ۔ کموڈٹیز کی امپورٹ ڈالر میں ہوتی ہے جس کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے اور افراط زر پہلے ہیب ملک میں 40 برسوں میں بلند ترین سطح پر ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ افراط زر کی بلند ترین شرح کی وجہ سے لوگوں کی زندگیاں ہر زور مشکلات سے دو چار ہو رہی ہیں ۔ برطانیہ میں لوگوں کیلئے اپنی زندگی کے اخراجات پورے کرنامشکل تر ہو تا جا رہا ہے اور انہوں نے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہوئے کھانا سماجی زندگی کی سرگمیوں کو بھی کم کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انرجی پرائسز میں ریکارڈ اضافے ہائوس ہولڈز کیلئے ایک نئی مشکل کھڑی کر دی ہے جس کی وجہ سے موسم سرما میں بہت سے لوگوں کیلئے اپنے گھروں کو گرم رکھنا ممکن نہیں ہو گا ۔ برطانیہ میں خاصل تعداد میں لوگ فوڈ بنکس پر جا رہے ہیں۔ ۔ بعض ماہزین اقتصادیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ دنوں میں بنک آف انگلینڈ ایمرجنسی میٹنگ بلائے گا جس میں گراوٹ کو روکنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی پرائسز کو لگام دینے کیلئے سود کی شرحوں میں اضافہ کیا جائے گا۔ لیکن اس کے بجائے بنک آف انگلینڈ کا کہنا ہے کہ وہ انٹرنیشنل فنانشل مارکیٹس میں ہونے والی پیش رفت کو انتہائی قریب سے مانیٹرو کر رہا ہے اور وہ 3 نومبر کو اپنی اگلی میٹنگ میں اپنی بھرپور ایسسمنٹ جاری کرے گا ۔ اب انویسٹرز یوہ پیش گوئی کر رہےہیں کہ اگلی موسم بہار میں شرح سود بڑھ کر دگنی سے زائد ہو جائے گی اور یہ موجودہ 2.25 فیصد سے بڑھ کر 5.8 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ اس کامقصد بلند افراط زر کو لگام دینا ہے۔ جس کے جمعہ کو چانسلر کواسی کوارٹینگ کے بڑی ٹیکس کٹوتیوں کے اعلان کی وجہ سے بڑھنے کے خدشات ہیں ۔پیتھیون مائیکرو اکنامکس میں چیف یو کے اکنامسٹ سیموئل ٹومبس کا کہنا ہے کہ اگر پیش گوئی کے مطابق شرح سود میں اضافہ ہوتا ہے تو اگلے سال کی پہلی ششماہی میں دو سالہ فکسڈ ریٹ مارگیج کی ری فنانسنگ کرنے والے اوسط ہائوس ہولڈ کی ماہانہ ادائیگیاں 863 پونڈ سے بڑھ کر 1490 پونڈ تک بڑھتی دکھائی دیں گی ۔ ان کا کہنا ہے کہ سادہ الفاظ میں بہت سے افراد ان ادائیگیوں کے متحمل نہیں ہوں گے ۔ چانسلر کواسی کوارٹینگ کے منی بجٹ کے بعد مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ بھی حکومت کے انڈی پینڈنٹ فور کاسٹر دی آفس فار بجٹ اینڈ رسپانسیبیلٹی کی یو کے گروتھ اور حکومتی قرضوں کی متوقع پیش گوئی شائع نہ کرنے کے فیصلے سے جڑا ہوا ہے۔ کنگز کالج آف لندن میں اقتصادیات کے پروفیسر اور شرح سود پر ووٹ دینے والی بنک آف انگلینڈ کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے سابق رکن مارٹن ویلے نے بی بی سی ریڈیو فور کے پ روگرام ٹوڈے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں میں اس بارے میں گہری تشویش پائی جاتی ہے کہ حکومت کے پاس قومی قرض کو کنٹرول میں لانے کا کوئی پلان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹرلنگ پونڈ کی قدر اس لیے گر گئی ہے کہ مارکیٹ ٹریڈرز حکومت کی پالیسیوں کے بارے میں خوف زدہ ہیں اور میرے خیال میں وہ ویک اینڈ پر اس احساس سے مزید خوف زدہ ہو گئے کہ یہ صرف کچھ ٹیکسوں میں کٹوتیوں کی پہلی قسط۔ ہے ۔ لیکن کنزرویٹو پیئر اور سابق چیف بریگزٹ مذاکرات کار لارڈ ڈیوڈ فراسٹ نے کہا کہ گلوبل مارکیٹس کا رد عمل ایک حد سے بہت زیادہ تھا ۔ میرا خیال نہیں کہ کوئی چیز غلط ہوئی ہے دراصل نئی وزیراعظم لز ٹرس نے تبدیلی کا وعدہ کیا ہے اور گروتھ کو واپس ٹریک پر لانے کیلئے ایک مختلف اکنامک اپروچ اپنائی ہے تاکہ جمود سے دور رہا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اپروچ میں تبدیلی کے حصے کے طور پر شرح سود میں اضافہ ہو گا اور حکومت کو ٹیکس کٹشوتیوں کے ذریعے اضافی سپورٹ فراہم کرنے کی ضرورت ہو گی اور اس کے علاوہ اسے میڈیم ٹرم سپینڈنگز میں کمی لانا ہوگی جس کی تفصیلات نومبر میں سامنے آئیں گی ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے 23 نومبر کے طے شدہ پلان میں دی آفس فار بجٹ اینڈ رسپانسیبیلٹی کی جانب سے مکمل گروتھ اور بائروئنگ کی فور کاسٹ بھی شامل ہو گی ۔ اس نے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ وہ حکومت کے سپینڈنگز رولز کے بارے میں مزید تفصبلات بھی بتائیں گے جس میں یہ بھی شامل ہو گا کہ وہ کس طرح سے قرضوں کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔ کیپٹل اکنامکس کے چیف یوکے ماہر اقتصادیات پال ڈیلس نے کہا کہ بینک اور ٹریژری کے بیانات کے بعد سے پونڈ کی قدر واپس گر گئی ۔ مارکیٹس کو مزید یقین دہانیوں کی ضرورت ہو گی اور 3 نومبر کو بنک کی ایمرجنسی میٹنگ سے قبل شرح سود میں اضافے یا حکومت کی جانب سے پالیسی میں تبدیلی کیلئے کچھ حقیقی اقدامات کرنے کی ضروت ہو گی ۔