جاپان کے عالمی شہرت یافتہ ریسلر محمد حسین انوکی انتقال کرگئے

October 02, 2022

ٹوکیو (عرفان صدیقی ، ایجنسیاں) جاپان کے عالمی شہرت یافتہ ریسلر محمد حسین انوکی 79 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔جاپانی خبر رساں ادارے کے مطابق ریسلر انوکی کچھ عرصے سے خرابی صحت کے سبب اسپتال میں داخل تھے جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔انوکی جاپانی عوام میں انتہائی مقبول تھے اور ان کی وفات پر حکومت اور عوام نے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔انتونیو انوکی کے نام سے مشہور پہلوان 20فروری 1943میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1972میں نیو جاپان پرو ریسلنگ کی بنیاد رکھی، انوکی 60کی دہائی میں جاپان کی پروفیشنل ریسلنگ کے سب سے بڑے ناموں میں سے ایک بن کر ابھرے تھے۔ جب 1976میں اْنھوں نے باکسنگ لیجنڈ محمد علی کے ساتھ مکسڈ مارشل آرٹس مقابلے میں حصہ لیا تو اسے ‘صدی کا سب سے بڑا مقابلہ’ قرار دیا گیا۔ اْنھیں دسمبر 1976میں پاکستان کے مشہور اکرم پہلوان سے مقابلے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ مقابلہ کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں منعقد ہوا تھا اور اس میں انوکی نے اکرم پہلوان کو شکست دے دی تھی۔اس کے بعد جون 1979 میں اکرم پہلوان کے بھتیجے جھارا پہلوان اور انوکی کے درمیان لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں مقابلہ ہوا جس میں جھارا پہلوان نے انوکی کو شکست دی۔بعد میں انوکی جھارا پہلوان کے بھتیجے اور اسلم پہلوان کے پوتے ہارون عابد کو اپنے ساتھ جاپان لے گئے تاکہ وہ وہاں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ پہلوانی کی تربیت بھی حاصل کر سکیں۔ 1989میں جاپانی پارلیمان کے ایوانِ بالا میں نشست جیتنے کے بعد وہ خلیجی جنگ کے دوران عراق گئے اور صدام حسین سے جاپانی یرغمالیوں کی رہائی کی استدعا کی جنھیں رہا کر دیا گیا۔عراق کے دورے کے دوران ہی انہوں نے کربلا کی زیارات کی اور وہ اتنا متاثر ہوئے کہ اسلام قبول کر لیا، اور نام محمد حسین رکھا،وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے بھی نامور جاپانی ریسلر انوکی کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انوکی نے عراق امریکا جنگ کے دوران صدام حسین سے ذاتی تعلقات کی بنا پر درجنوں جاپانی شہریوں کو رہائی دلوائی تھی اور انہوں نے صدام حسین کی دعوت پر ہی اسلام قبول کیا جبکہ انوکی کا اسلامی نام محمد حسین انوکی رکھا گیا تھا۔انوکی اپنی وفات تک جاپانی رکن پارلیمنٹ تھے اور چار دفعہ رکن پارلیمنٹ رہے۔ انوکی پاکستان اور پاکستانی عوام سے بہت محبت کرتے تھے، 1979میں پاکستانی جھارا پہلوان سے شکست کے بعد وہ پاکستان میں مقبول ہوئے ، انوکی نے جھارا پہلوان کی وفات کے بعد ان کے بھتیجے کو جاپان میں اپنی نگرانی میں تربیت دی، انوکی پاک بھارت امن کے فروغ کے لیے واہگہ بارڈر پر امن واک کرنا چاہتے تھے۔ہفتہ کو اپنے ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم شہباز شریف نے نامور جاپانی ریسلر انتونیو انوکی کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے پرانی یادوں کو تازہ کیا اور کہا کہ تقربیاً 10سال قبل لاہور میں ان سے ملاقات ہوئی ،انہوں نے اس ملاقات کی تصویر بھی شیئر کی ۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے محمد حسین انوکی کے اہل خانہ اور جاپانی عوام سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ انوکی نے اپنی ریسلنگ کی منفرد خصوصیات کے باعث ہمارے وقت کی پوری نسل کو سحر زدہ کر دیا ۔