قومی زبان اردو کی ترویج

October 06, 2022

کھلا تضاد … آصف محمود براہٹلوی
اس وقت اچانک شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب معمول کے مطابق ایک تقریب میں سکینڈری سکول کے طلبہ و طالبات سے ٹوٹی پھوٹی ’’بروکن انگلش‘‘ میں بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے سمجھ لیا کہ صاحب کو انگلش پر عبور نہیں ہم ہی اردو میں بات کا آغاز کرتے ہیں، مزید حیرانگی ہوئی جب برٹش پاکستانی لڑکے اور لڑکیاں میرپوری پہاڑی مادری یا کشمیری پوٹھواری نہیں اردو قومی زبان میں فرفر کرتی اردو میں بات کرنا شروع کردیا۔ اندر کا تجسس مزید بڑھنے لگا کھوج لگائی کہ کیا وجہ ہے ایک دو تو ٹھیک ہےکسی ایک گھرانے کی انفرادی کوشش سے اردو گھرمیں لکھی اور بولی جاتی ہو لیکن گروپ آف طلبہ و طالبات کا اس قدر ہم آہنگی سے پراعتماد طریقہ سے بولنا جہاں ان کے اندر پائی جانے والی خفیہ صلاحیتوں کو نکھارتا ہے وہیں ان اداروں، تنظیموں یا شخصیات کے عمل جدوجہد کو سامنے لاتا ہے جن کی سالہا سال کوششوں سے مستقبل کے معماروں کو ایک نئی سمت کا تعین کرنے میں مدد ملی اتنے میں پیٹربراہ مسلم کونسل کے چیئرمین جو اس تقریب کے میزبان اورMCP کونسل کے چیئرمین بھی تھے سامنا ہوا، ڈاکٹر نواز ویسے تو ان کے وائس چیئرمین تھے تنظیم میںبلکہ یہاں بھی رائٹ ہینڈ مین تھے۔ ان سے وجہ جانی کہ کس طرح سکینڈری سکولوں کے طلبہ وطالبات نے نہ صرف فر فر اردو بولی بلکہ اس خوبصورت تقریب کی نظامت بھی بطریق احسن سرانجام دیں۔ اس پر ڈاکٹرنواز کا کہنا تھاکہ جیک ہنٹ Hack Hunt سکول پیٹربراہ میں سکینڈری کلاسز کا آغاز ساتویں سال کے طلبہ وطالبات کو ہی اردو بطورمضمون سکھایا جاتا ہے اور یہاں پر دور درازسے بچے بچیاں بالخصوص قومی زبان اردو سے لگائو کی وجہ سےآتے اور سیکھتے ہیں۔ اس وقت حیرانگی انتہا کوپہنچ گئی جب تقریب کی ایک مہمان جو برٹش بورن پیشہ کے اعتبار سے ڈاکٹر اور سیاست میں قدم رکھا اور کہتے ہیں قدم رکھتے ہی کامیابیوں نے قدم چومے اسی مصداق سیاست میں آتے ہی کونسلر منتخب ہوئیں بلکہ سٹی کونسل میں ڈپٹی لارڈ میئرس بھی بن گئیں۔ ان کی کمال کی اردو سن کر لگا جیسے چوہدری ایوب، ڈاکٹر نواز، ڈاکٹرشبینہ، خالد محمود جونوی سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات کثیر الثقافتی شہر میں اردو کی ترویج میں نہ صرف پیش پیش ہیں بلکہ اس کے دورس نتائج بھی سامنے آرہے ہیں جس کی واضح مثال اس فنکشن میں نوجوان بچوںاور بچیوں کا اتنی خوبصورتی سے اردو بولناتھا۔ زبان یقیناً اظہار رائے کا ایک بہترین ذریعہ ہوتی ہے کسی بھی ملک کی قومی زبان نہ صرف اس ملک کی شناخت ہوتی ہے بلکہ قوموں کی ترقی کی ضامن ہوتی ہے۔ اس ملک کی معاشرت، تہذیب و تمدن کی بنیاد ہوتی ہے۔ کسی بھی قوم کی ترقی اس کی قومی زبان پر منحصر ہوتی ہے۔ خود دار اور باوقار ملک ہمیشہ اپنی تہذیب و ثقافت اور اپنی زبان کی قدرکرتی ہیں بلکہ اپنی پہچان کا ذریعہ بننے پر فخر محسوس کرتی ہیں۔ اپنی زبان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ کسی دوسرے ملک میں جاکر صرف ان ہی کی زبان میں بات چیت کرنامجبوری بن جاتا ہے۔ لیکن برطانیہ واحد ملک ہے جہاں آباد تمام کمیونٹیز کومختلف شعبہ جات میں ان کی اپنی زبان میں مترجم بھی مہیاکئے جاتے ہیں۔ ہمارے بزرگ کونسلرز جو اپنے حلقے کے عوام کی نمائندگی کرتے وہ بھی مترجم اپنے ساتھ رکھتے اب خاص سہولتیں پائی جاتی ہیں کثیر الثقافتی معاشرے میں مختلف کالجز، سکینڈری سکول و یونیورسٹی میںاردو بطور ایک مضمون شامل ہے۔ اچانک کسی تقریب میں کسی نوجوان لڑکے یالڑکی سے تسلسل سے اردو میں بات چیت یا تقریر سننے کو ملے تو یکدم خوشی محسوس ہوتی ہے۔ ایسے ہی مسلم کونسل آف پیٹربراہ کی اردو زبان کی ترویج کیلئےکی جانے والی کوشش یقیناً تازہ ہوا کا جھونکا ہیں اور آنےوالے وقت میں یہ تازہ ہوا پورے ماحول کو اردو زبان سے معطر کر دے گی۔