جنرل عاصم منیر، مرحبا!

December 01, 2022

ترقی یافتہ ممالک میں مشورہ لینے کے لئے باقاعدہ فیس ادا کرکے وقت لینا پڑتا ہے مگر ہم پاکستانی اس معاملے میں بہت فراخدل واقع ہوئے ہیں۔کوئی چاہے یا نہ چاہے ہم مفت مشورہ دینے میں تامل نہیں کرتے۔مجھے بھی بیشمار مواقع پر بلامعاوضہ مشورہ دیا گیا کہ بااثر اور طاقتور شخصیات کو مشورہ دینے کی غلطی مت کرنا۔اگر ارباب اختیار میں سے کوئی پوچھ بھی لے کہ اس معاملے میں آپ کی کیا رائے ہے تو سوچ سمجھ کر جواب دینا۔مشورہ دینے سے پہلے حالات کی نزاکت بھانپ لینا ،معلوم کرلینا کہ وہ کیا سننا چاہتے ہیں تاکہ جب جواب دو تو وہ کہیں ’گویا یہ بھی میرے دل میں ہے‘۔اگرچہ مشورہ مفت تھا مگر پھر بھی میں نے یہ بات پلے باندھ لی لیکن آج خلاف معمول نئے سپہ سالار ،جنرل عاصم منیر کو خوش آمدید کہتے ہوئے کچھ مشورے ان کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔

جناب سپہ سالار! ہمارے ہاںایسے پیشہ ور کاسہ لیسوں اورچاپلوسوں کی کوئی کمی نہیں جو ہر جانے والے کے عیب چنتے اور آنے والے کی راہ میں گل پاشی کرتے ہیں۔آپ شاید غیر ملکی سازشوں کا مقابلہ تو کرلیں مگر ہمدردوں اور خیر خواہوں کے روپ میں مدح سرائی کرنے اور داد کے ڈونگرے برسانے والے ان خوشامدیوں کی یلغار سے بچنا بہت مشکل ہوگا۔بہت جلد انہیں آپ کے ہاتھ میں موجود چھڑی’’ عصائے موسیٰ ؑ‘‘محسوس ہوگی۔آپ سے متعلق بشارتوں ،خوابوں اور تعبیروں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوجائے گا۔سب اپنی تفسیریں کھول کر بتائیں گے کہ عاصم کے معنی نگہبان کے ہیںاور منیر تابناک کو کہتے ہیں چنانچہ عاصم منیر ملک و قوم کی حفاظت کے لئے بھیجی گئی ایسی تابناک شخصیت ہیں جن کا کام محض جغرافیائی سرحدوں کا تحفظ کرنا نہیں ہوسکتا۔یہ آپ کے افکار و خیالات کو’’ الہام ‘‘ بنا کر پیش کریں گے ۔آپ کی سادگی اور راست بازی سے متعلق نہایت خشوع وخضوع سے رطب اللسان ہوں گے۔ آپ کو احساس دلانے کی کوشش کی جائے گی کہ قدرت نے آپ کی شکل میں ہمیں دیدہ ور عطا کرکے برسوں کی بے نوری دور کردی ہے۔آپ اس ملک کے مسیحا اور نجات دہندہ ہیں لہٰذا غلط او رصحیح ،آئینی اور غیر آئینی کے چکر میں نہ پڑیں بس اس ملک کی خدمت کریں۔’’اب نہیں تو کب،آپ نہیں تو کون؟‘‘جیسے جملے آپ کا تعاقب کریں گے ۔جب آپ کی مدت ملازمت ختم ہونے کو آئے گی تو سب ایک ہی لے ،تان اور سُر میں ’’ابھی نہ جائو ‘‘کا گیت گائیں گے ۔سب طبلہ ساز اور ستار نوازاس سلیقے اور قرینے سے راگ درباری کی دھنیں چھیڑیں گے کہ آپ خود کو ناگزیر سمجھنے لگیں گے اور یہ سوچ کر کلیجہ منہ کو آئے گا کہ میرے بعد اس ارض وطن کا کیا ہوگا؟

ان چکنی چپڑی باتوں پر یقین کرنے سے پہلے کچھ وقت نکال کر دیکھ لیجئے کہ آپ کے پیشرو سپہ سالاروں کی تعریف و توصیف میں کس طرح زمین آسمان ایک کیا جاتا رہا ہے۔ایوب خان کے اقتدار کا سورج سوانیزے پر تھا تو کنونشن لیگ کی طرف سے لگائے گئے پوسٹرز پر یہ جملہ لکھا گیا’’اللہ پاک نے بنی اسرائیل کے پیغمبر حضرت ایوب ؑکا درجہ صدر ایوب کو بخشا۔‘‘جنرل اشفاق پرویز کیانی باتیں کم کرتے ،سگریٹ زیادہ پیا کرتے مگران کے قصیدہ خواں دھوئیںکے مرغولوں میں مدبرانہ پہلو ڈھونڈ لیا کرتے تھے ۔ایک باریش کالم نگار نے جنرل کیانی کی سادگی اور درویشی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے دوپہر کا کھانا چھوڑ دیا تھا۔ایک اور کالم میں یہ دعویٰ کیا کہ کل رات حضرت عمرؓنے جھنڈا طالبان سے لیکر کسی اور(یعنی جنرل کیانی)کے ہاتھ میں تھما دیا۔جنرل راحیل شریف تشریف لائے تو ان کی آواز ، چال ڈھال اور مونچھوں کے تذکرے ہوتے رہے۔ایک صاحب نے ان کے نام کا عربی ماخذ بیان کرتے ہوئے سی پیک کی تکمیل کا ضامن قرار دیا۔ لکھا’’الرحیل اسے کہتے ہیں جو ایک جگہ سے دوسری جگہ یا ایک کے بعد دوسرا قدم اٹھانے میں اور چلنے میں بڑا مضبوط ہو۔ میں جب جنرل راحیل شریف کو دیکھتا ہوں تو انہی خوبیوں کا حامل پاتا ہوں۔ جنرل صاحب نے چین کو پاک فوج کی طرف سے گارنٹی دی ہے کہ اسے مکمل کر کے چھوڑیں گے‘‘۔جب جنرل قمر جاوید باجوہ نے افواج پاکستان کے سربراہ کا منصب سنبھالا توانہی صاحب نے لکھا’’ہمارے نئے آرمی چیف کا نام قمر جاوید ہے۔ قمر عربی میں چاند کو کہتے ہیں۔ جس طرح چاند کے آنے سے پہلے اس کے طلوع کا انتظار ہوتا ہے، جنرل صاحب کی آمد سے پہلے بھی یونہی انتظار تھا اور ہر کان اسی خبر کی طرف لگا ہوا تھا۔ پھر جیسے چاند کے آنے پر عید ہو جاتی ہے، ان کے آنے پر ہمیں عید کی سی خوشی ملی۔ جاوید فارسی کا لفظ ہے۔ اس کا مطلب ہوتا ہے ہمیشہ رہنے والا۔ جنرل صاحب اس عام چاند کی طرح نہیں جو ہر چند دن بعد پہلے چھوٹا ہوتا ہے پھر غائب ہو جاتا ہے بلکہ آپ ہمیشہ رہنے والے چاند ہیں۔‘‘

جنرل قمر باجوہ کی آمد پر ایک صاحب نے خواب کے ذریعے ان کے انتخاب پر مہر تصدیق ثبت کی اور دعویٰ کیا کہ ان کی تعیناتی براہ راست رسول اکرم ﷺ کے حکم پر ہوئی ہے۔ لیکن جب حالات بدل گئے تو انہوں نے نئی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ نے فائل اُلٹے ہاتھ میں پکڑی لہٰذا وہ گستاخی کے مرتکب ہوئے۔جو لوگ باجوہ ڈاکٹرائن کی فضیلت بیان کیا کرتے تھے اور آرمی چیف کو قوم کا باپ کہا کرتے تھے ،وہ آجکل کیا کہتے ہیں ،یہ تفصیل بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔قصہ مختصر! آپ کی تعیناتی پر جو دھما چوکڑی مچی ،اگر نومبر 2025ء میں اس ہاہاکار کے بغیر نئے سپہ سالار کی تعیناتی ہوگئی اور ٹرکوں کے پیچھے آپ کی قدآدم تصویریں نہ لگیں تو میں سمجھوں گا ،آپ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے اور ان پیشہ ور چاپلوسوں کی باتوں میں نہیں آئے۔