مسجد کی دکان کے کرایے اور چندے سے دوسری مساجد کے ائمہ کی تنخواہ دینے کا حکم

December 02, 2022

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ہمارے یہاں ایک مسجد ہے، جس کی دکانیں بھی ہیں، مسجد کا جمعہ کا چندہ ماہانہ تقریباً بیس ہزار روپے ہے، یہ شہر کی بڑی مسجد ہے جو مرکزی مسجد کہلاتی ہے، اس مسجد کے پاس دکان کا کرایہ اور جمعہ کے چندے کی رقم بہت زیادہ ہے، ان رقوم سے اطراف کے مسجد کے ائمہ کی تنخواہ کا انتظام ہم کر سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ مسجد کے لیے وقف کردہ دکان کی آمدنی کو صرف اسی مسجد میں خرچ کرنا ضروری ہے، البتہ مسجد میں جو چندہ جمع کیا جائے اگر اس کی اس مسجد میں ضرورت نہ ہو تو چندہ دینے والوں کی اجازت سے اس چندے کو دیگر مساجد کے مصارف میں استعمال کرنا درست ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مسجد کی دکان کی آمدنی سے دیگر مساجد کے ائمہ کی تنخواہ ادا کر نا جائز نہیں ہے، اور اس مسجد میں جو چندہ جمع کیا جاتا ہے، اگر چندہ دینے والوں سے اس چندے کو دیگر مساجد میں صرف کرنے کی اجازت لے لی جائے ، یا چندہ کرتے وقت یہ اعلان کیا جائے کہ اس سے دوسری مساجد کے ائمہ کو بھی تنخواہ دی جائے گی تو اس صورت میں اگر چندے کی رقم اس مسجد کی ضرورت سے زائد ہو اور آئندہ اس کی ضرورت کا امکان بھی نہ ہو، تو اس چندے کی رقم سے دوسری مساجد کے ائمہ کی تنخواہ ادا کرنا جائز ہے، لیکن اگر ان سے اجازت لینا ممکن نہ ہو یا وہ اجازت نہ دیں، یا وہ اجازت تو دے دیں لیکن اس مسجد میں چندے کی رقم کی ضرورت ہو تو پھر چندے کی رقم کو مذکورہ مسجد کے مصارف میں ہی استعمال کرنا ضروری ہے، کسی دوسری مسجد میں صرف کرنا جائز نہیں ہوگا۔