بچوں کو بااخلاق، ہمدرد اور قابل احترام بنانا

December 04, 2022

انسانی نشوونما میں تحقیق واضح طور پر ظاہر کرتی ہے کہ دوسروں کا خیال رکھنے، دیکھ بھال کرنے اور ہمدردی کے بیج ابتدائی زندگی سے موجود ہوتے ہیں، لیکن دیکھ بھال کرنے اور بااخلاق انسان بننے کے لیے بچوں کو بچپن سے ہر مرحلے پر بڑوں کی مدد اور رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان کی مکمل نشوونما ہو سکے۔ ہمیں بچوں میں دوسروں کے لیے ہمدردی اور فکر پیدا کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے، اس لیے بھی کہ جب بچے دوسروں سے ہمدردی دکھاتے اور ذمہ داری لیتے ہیں، تو ان کے زیادہ خوش اور کامیاب ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

وہ اپنی پوری زندگی بہتر تعلقات قائم رکھنے والےہوں گے، اور مضبوط رشتے خوشی کا ایک اہم جزو ہیں۔ آج کے دور میں کام کی جگہ پر کامیابی اکثر دوسروں کے ساتھ مؤثر طریقے سے تعاون پر منحصر ہوتی ہے اور جو بچے ہمدرد اور سماجی طور پر آگاہ ہیں وہ بہتر ساتھی ثابت ہوتے ہیں۔ ذیل میں دیکھ بھال اور احترام کرنے والے با اخلاق بچے پروان چڑھانے کے لیے کچھ رہنما خطوط بیان کیے جارہے ہیں۔ ساتھ ہی ان کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تجاویز بھی ہیں۔

محبت بھرا تعلق استوار کرنا

جب بچوں کے ساتھ شفقت اور احترام سے پیش آیا جاتا ہے تو وہ بھی ایسا رویہ اپنانا سیکھتے ہیں۔ جب بچے پیار محسوس کرتے ہیں تو وہ بھی ہم سے وابستہ ہو جاتے ہیں۔ یہ لگاؤ انہیں ہماری اقدار اور تعلیم کے لیے زیادہ قابل قبول بناتا ہے۔ اپنے بچوں سے محبت کرنے کی بہت سی شکلیں ہوتی ہیں، جیسے کہ ان کی جسمانی اور جذباتی ضروریات کو پورا کرنا، ایک مستحکم اور محفوظ خاندانی ماحول فراہم کرنا، پیار کا مظاہرہ کرنا، ان کی انفرادی شخصیت کا احترام کرنا، ان کی زندگی میں حقیقی دلچسپی لینا، اہم چیزوں کے بارے میں بات کرنا، اور ان کی کوششوں اور کامیابیوں کو سراہنا۔

مضبوط اخلاقی رول ماڈل بننا

بچے اپنے بڑوں (جن کا احترام کرتے ہیں) کو دیکھ کر اخلاقی اقدار اور رویے سیکھتے ہیں۔ جب ہم بات کرتے ہیں تو بچے ہماری بات کو سنتے ہیں۔ کیسے؟ اس بات پر پوری توجہ دیں کہ آیا آپ ایمانداری، انصاف پسندی، اور اپنا خیال رکھنے کی مشق کر رہے ہیں اور دیگر مہارتیں بھی ظاہر کررہے ہیں جیسے تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنا اور غصے اور دیگر مشکل جذبات کو مؤثر طریقے سے سنبھالنا۔ تاہم، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کوئی بھی ہر وقت کامل نہیں ہوتا۔

لہٰذا، ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی غلطیوں اور خامیوں کو تسلیم کر کے بچوں کے لیے عاجزی، خود آگاہی اور ایمانداری کی مثال بنیں۔ یاد رکھیں، بچے صرف اسی صورت ہم جیسا بننا چاہیں گے جب وہ ہم پر بھروسہ اور ہمارا احترام کرتے ہوں گے۔ بڑے اس بات پر غور کریں کہ آیا ہمارے بچے ہماری عزت کرتے ہیں اور اگر ہمیں لگتا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے، تو غور کریں کہ کیوں؟ اور ہم تعلقات کو کیسے ٹھیک کر سکتے ہیں۔

دوسروں کا خیال ترجیح ہونا

یہ بہت اہم ہے کہ بچے اپنے والدین اور بڑوں سے یہ بات سنیں کہ دوسروں کا خیال رکھنا اوّلین ترجیح ہے اور یہ اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ ان کی اپنی خوشی۔ اگرچہ زیادہ تر والدین اور گھر کے بڑے کہتے ہیں کہ ان کی اوّلین ترجیح ہوتی ہے کہ بچے دوسروں کا خیال رکھیں لیکن اکثر بچے اس پیغام کو نہیں سنتے۔ دوسروں کا خیال رکھنے کو ترجیح دینے کا ایک بڑا حصہ بچوں کو اعلیٰ اخلاقی توقعات پر رکھنا ہے، جیسے کہ ان کے وعدوں کا احترام کرنا، صحیح کام کرنا چاہے مشکل ہی کیوں نہ ہو، انصاف اور اس کے اہم اصولوں کے لیے کھڑا ہونا، اور اس بات پر اصرار کرنا کہ وہ قابل احترام ہیں۔

شکر گزاری کی مشق کے مواقع

بچوں کو دوسروں کی دیکھ بھال کرنے اور شکرگزار ہونے کی مشق کی ضرورت ہوتی ہے۔ بچوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ان لوگوں کی تعریف کریں جو کہ ان کی زندگی میں مثبت حصہ ڈالتے ہیں۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ اظہار تشکر کے عادی ہوتے ہیں ان کے مددگار، فیاض، ہمدرد اور معاف کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اس وجہ سے ان کے خوش اور صحت مند ہونے کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔ شکر گزاری اور دوسروں کی دیکھ بھال کرنا بھی زندگی میں ضروری ہے۔

چاہے وہ ہوم ورک میں کسی دوست کی مدد کرنا ہو، گھر کے اردگرد کام کرنا، کلاس روم کا کام کرنا یا معمول کے مطابق اس بات پر غور کرنا کہ ہم دوسروں کو کس بارے میں سراہ سکتے ہیں۔ بڑھتے ہوئے چیلنجز دیکھ بھال اور شکرگزاری کو دوسری فطرت بناتے ہیں اور بچوں کی دیکھ بھال کی صلاحیتوں کو فروغ دیتے ہیں۔ خاندان میں ملاقاتیں کریں جس سے بچوں کو خاندانی مسائل حل کرنے میں مدد ملے جیسے بہن بھائیوں کے درمیان جھگڑا، اسکول جانے میں پریشانی اور کھانے کو مزید خوشگوار بنانا۔

اگرچہ والدین اور نگہبان کے طور پر ہمیں ہمیشہ خیال رکھنے اور انصاف پسندی جیسی کلیدی اقدار کے پیچھے مضبوطی سے کھڑے ہونے کی ضرورت ہے، لیکن ہم اپنے گھر کو کلیدی معاملات میں جمہوری بنا سکتے ہیں، اپنے بچوں سے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں جب وہ ہماری بات سنیں۔ خاندانی زندگی کو بہتر بنانے کے منصوبے بنانے میں بچوں کو شامل کرنا اور ان کا نقطہ نظر جاننا، انھیں مسائل حل کرنے کی مہارتیں سکھاتا اور انہیں ذمہ داری کا احساس فراہم کرتا ہے۔

بچے کی فکر کا دائرہ وسیع کریں

تقریباً تمام بچے خاندان اور دوستوں کے ایک چھوٹے سے حلقے کے ساتھ ہمدردی اور ان کا خیال رکھتے ہیں۔ ہمارا چیلنج بچوں کو اس دائرے سے باہر کسی کے بارے میں ہمدردی اور دیکھ بھال کرنا سیکھنے میں مدد کرنا ہے، جیسے کہ کلاس میں کوئی نیا بچہ، کوئی ایسا شخص جو اپنی زبان نہیں بولتا، اسکول کا سرپرست، یا کوئی ایسا شخص جو دور دراز ملک میں رہتا ہو۔ یہ ضروری ہے کہ بچے زوم اِن کرنا سیکھیں، یعنی قریب سے سنیں اور اپنے قریبی حلقے میں موجود لوگوں کو دیکھیں۔

ساتھ ہی زوم آؤٹ کرنا بھی سیکھیں، یعنی بڑی تصویر کھینچیں اور ان لوگوں کی رینج پر غور کریں جن سے وہ ہر روز بات چیت کرتے ہیں۔ بچوں کو اس بات پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ان کے فیصلوں کا کمیونٹی پر کیا اثر پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر، اسکول کے اصول کو توڑنا دوسروں کے لیے قواعد کو توڑنا آسان بنا سکتا ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ بچوں میں دیگر ثقافتوں اور کمیونٹیز میں رہنے والے لوگوں کے لیے احساس کا جذبہ پیدا ہو۔

اخلاقی سوچ اور مثبت تبدیلی لانا

بچے فطری طور پر اخلاقی سوالات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ بچے اکثر اپنی سوسائٹی کو بہتر بنانے کے لیے قائدانہ کردار ادا کرنے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔ آپ بچوں کو اخلاقی مفکر اور رہنما بننے میں مدد کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، آپ اپنے بچوں کو کمیونٹیز میں ناانصافی کے خلاف لڑنے اور دیگر طریقوں سے اپنی کمیونٹی کو مضبوط کرنے کے مواقع فراہم کر سکتے ہیں۔

خود پر قابو پانا اور احساسات منظم کرنا

اکثر دوسروں کی دیکھ بھال کرنے کی صلاحیت غصے، شرم، حسد یا دیگر منفی احساسات سے مغلوب ہوجاتی ہے۔ ہم بچوں کو سکھا سکتے ہیں کہ تمام احساسات ٹھیک ہیں، لیکن ان سے نمٹنے کے کچھ طریقے مفید نہیں ہیں۔ بچوں کو بہتر انداز سے احساسات سے نمٹنے کے لیے ہماری مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ دیکھ بھال، عزت کرنے والے اور بااخلاقی بچوں کی پرورش کرنا ہمیشہ سے ہی مشکل کام ہے۔ لیکن یہ وہ چیز ہے جو ہم سب کر سکتے ہیں۔