ڈیٹا سائنس کا مستقبل

December 18, 2022

چوتھے صنعتی انقلاب کے نتیجے میں جہاں کئی پرانے شعبے اپنی افادیت کھو رہے یا کھو چکے ہیں، وہاں کئی نئے پیشہ ورانہ شعبہ جات بھی جنم لے رہے ہیں، جو تعلیم یافتہ نوجوانوں کو کیریئر میں آگے بڑھنے اور نئی منازل طے کرنے کے بہترین مواقع فراہم کررہے ہیں۔

جدید دور بنیادی طور پر کمپیوٹر پر مبنی ٹیکنالوجی کا دور ہے، جہاں جدید ٹیکنالوجی نے حیران کن رفتار سے ترقی کرتے ہوئے بہت ساری اقوامِ عالم کو نئے چیلنجز سے دوچار کردیا ہے۔ کیوں کہ جدت کی اس دوڑ میں انہی اقوام کے آگے رہنے کی توقع ہے، جو پہلے ہی ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے ہیں۔

جدید تعلیم کا ایک ایسا ہی شعبہ ڈیٹا سائنس ہے۔ اگر آپ ڈیٹاسائنٹسٹ ہیں یا ڈیٹا سائنس کی تعلیم حاصل کررہے ہیں تو آپ کو اپنے کیریئر کے حوالے سے مستقبل پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ جو لوگ اس فیلڈ میں کیریئر کے حوالے سے نابلدہیں تو انہیں بتاتے چلیں کہ بِگ ڈیٹا، ڈیٹا سائنس اور ڈیٹا مائننگ کی اصطلاحات ہم آہنگ ہو چکی ہیں، جن کے مابین رابطے سے مراد پبلک ڈیٹا، انٹرپرائز ڈیٹا، ٹرانزیکشنز، سینسر ڈیٹا، سوشل میڈیا اور اعداد و شمار تک رسائی ہے۔

ٹیلی کام اور آئی ٹی انڈسٹری سمیت دنیا بھر کے بزنس طبقے کو ڈیٹا سائنسدان چاہئیں جو بِگ ڈیٹا کے حوالے سے ان کی مشکلات آسان کرسکیں، لیکن اکیسویں صدی کی اس پُرکشش ترین ملازمت کا حصول اور ا س کی تعلیم بھی آسان نہیں۔ تاہم، اگر آپ اس کے طالبعلم ہیں تو کچھ پیش گوئیاں ہیں، جو شاید آپ کی ڈگری کی تکمیل کے وقت آپ کے کام آئیں۔

توقع کی جارہی ہے کہ بگ ڈیٹا کی دنیا 2025ء تک حیرت انگیزطور پر 163زیٹا بائٹس یعنی 163 ٹریلین گیگا بائٹس تک پہنچ جائے گی۔ اب سوال یہ ہے کہ ایک زیٹا بائٹ کتنی بڑی ہے؟ اس کااندازہ یوں لگالیں کہ ایک زیٹا بائٹ میں تقریباً2 ارب سال کی موسیقی ذخیرہ کی جاسکتی ہے۔

بِگ ڈیٹا کو لاگو کرنے کے لئے بہت سارے تصورات اور نظریات موجود ہیں،تاہم بگ ڈیٹا پر کام اور تجزیہ کرنا اب بھی عام طور پر بڑا مشکل اور وقت طلب ہے۔ خوش قسمتی سے، جس شرح پر بڑی ڈیٹا ٹیکنالوجی آگے بڑھ رہی ہے، ان مشکلات کو اگلے تین سال میں کم کیا جاسکتا ہے۔ اسی لئے مزید کاروباری شعبے مستقبل کی کامیابی کیلئے بِگ ڈیٹا کو اپنانے کے منصوبے وضع کررہے ہیں۔

ڈیٹا سائنس کا مستقبل

ہارورڈ بزنس ریویو کے مطابق21ویں صدی کی یہ سب سے پُرکشش ملازمت ہے۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ڈیٹا یعنی اعداد و شمار کرنسی بنیں گے (جو معیشت کو آگے بڑھاتی ہے)۔ ہم پہلے سے ہی اس سڑک پر آچکے ہیں لیکن اس کی گاڑی کو ڈیٹا سائنسدان چلائیں گے۔ ابھی سے اہم کاروباری اداروں کے ڈیٹا سائنسدان ڈیٹا کواس کے تنظیمی ڈھانچے میں ضم کرنے کی منصوبہ بندی شروع کررہے ہیں، اسی لیے شاید زیادہ تعداد میں کالجز اور دیگر تعلیمی ادارے ڈیٹا سائنس کے مستقبل کیلئے طلبہ کو مواقع فراہم کررہے ہیں کیونکہ بِگ ڈیٹا کی اہمیت کے حوالے سے آج ڈیٹاسائنس تیزی سے ترقی کرنیو الے شعبوں میں سے ایک ہے۔

بِگ ڈیٹا کے لئے سب سے بنیادی پیش گوئی یہ ہے کہ 2025ء تک بڑے ڈیٹا اسٹوریج سے حاصل کردہ معلومات کی بازیابی عام زبان استعمال کرکے فوری ہو جائے گی۔ جب اس کا اطلاق ہوگا تو لوگ عام زبان میں سوالات پوچھیں گے، سسٹم خود عام زبان میں جواب دے گا جبکہ خود کار طریقے سے تیار کردہ چارٹ اور گراف سامنے آ جائیں گے۔

رسائی کو آسان بنانا

2025ء تک بِگ ڈیٹا بہت زیادہ حد تک قابل رسائی ہوجائے گا اور اس وجہ سے اس سے زیادہ فائدہ اُٹھایا جائے گا۔ آج بہت سارے کاروباری اداروں کے لئے ایک اہم مسئلہ اس تمام ڈیٹا کو یکجا کرنا ہے۔ 2018ء میں ڈیٹا لیکس (Data Lakes)اور دیگر مرضی والے اسٹوریج جیسے انوائرمنٹس کی تشکیل اولین ترجیح تھی۔

پیش گوئی کی جارہی ہے کہ 2025ء تک، اس اہم بِگ ڈیٹا کو زیادہ تر ایسے سسٹمز میں رکھا جائے گا جو اِن ٹولز کے ذریعہ زیادہ قابل رسائی ہوں گے اور انہیں ویژولائزیشن، تجزیہ، پیش گوئی والی ماڈلنگ کیلئے استعمال کریں گے۔ اس سے کاروباری سرگرمیوں کے ہر پہلو کو مکمل طور پر ڈیٹا سے چلانے کے لیے لامحدود امکانات کھل جاتے ہیں۔

دیگر امکانات

توقع کی جارہی ہے کہ ڈیٹا بیس بحیثیت سروس مہیا کرنے والے ادارے آئندہ برسوں میں بڑے ڈیٹا کے تجزیاتی حل کو قبول کریں گے کیونکہ وہ کلائنٹس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ انٹرپرائز کمپنیاں زیادہ سے زیادہ ڈیٹا اکٹھا اور اسٹور کرتی رہی ہیں اور اس ڈیٹا کو زیادہ مؤثر انداز میں جانچنے اور اس کے مطابق کام کرنے کے طریقے ڈھونڈ رہی ہیں۔

بگ ڈیٹا کے تجزیاتی حل کو ان کے پلیٹ فارم میں ضم کرنے سے ڈیٹابیس بحیثیت سروس فراہم کرنے والے نہ صرف اعداد و شمار کی ہوسٹنگ اور انتظام کریں گے بلکہ انٹرپرائز کلائنٹ کو بھی بہتر طریقے سے استعمال کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔