جمعہ کے دن وعظ و نصیحت اذانِ اوّل سے پہلے کرنا

January 20, 2023

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: جمعہ کی پہلی اور دوسری اذان میں کتنا وقفہ ہونا چاہیے؟ کئی مساجد میں یہ وقفہ نمازجمعہ سے قبل صرف سنّتیں پڑھنے کی حد تک دیا جاتا ہے اور کچھ مساجد میں پہلی اور دوسری اذان میں ایک گھنٹہ تک کا وقفہ دیا جاتا ہے۔ حکم یہ ہے کہ جب جمعہ کی اذان ہو جائے تو کام کاج چھوڑ کر نماز کے لیے چل پڑنا (بلکہ دوڑنا)چاہیے، لیکن لوگ دوسری اذان تک کاروبار میں مصروف رہ کر گناہ گار ہوتے ہیں۔ آپ اس سلسلے میں کیا رہنمائی فرماتے ہیں؟

جواب: سلفِ صالحین کاطریقہ یہ رہا ہے کہ زوال کے متصل بعد ہی اذانِ اول ہو، پھر اس کے بعد وعظ و نصیحت اور پھر اذانِ ثانی اور پھر خطبہ دیاجائے۔ جمعے کی پہلی اور دوسری اذان کے درمیان وقفے کی مقدار نصوص میں متعین نہیں ہے، البتہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اذانِ اول کا اضافہ اس لیے فرمایا تھا کہ لوگ اذان سن کر جمعے کی طرف متوجہ ہوجائیں اور دوسری اذان سے پہلے جامع مسجد میں پہنچ جائیں، لہٰذا پہلی اور دوسری اذان میں موقع و محل کے لحاظ سے اتنا وقفہ دینا چاہیے کہ لوگ بروقت پہنچ جائیں، اور یہ وقفہ علاقوں اور لوگوں کی ضروریات کے اعتبار سے مختلف ہوسکتاہے،البتہ بلاضرورت بہت زیادہ وقفہ دینا یا جمعہ کی نماز مستقل تاخیر سے ادا کرنا پسندیدہ نہیں ہے۔

آج کل بعض مساجد میں یہ سلسلہ چل پڑا ہے کہ پہلے وعظ ونصیحت ہوتی ہے، پھر اذانِ اول کہی جاتی ہے اور پھر سنتوں کا وقت دیا جاتا ہے، اس کے بعد دوسری اذان دی جاتی ہے،اس طریقے کاسلف سے ثبوت منقول نہیں ہے، اگرچہ ایسا کرنے والوں کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ اذان اول ہوجانے کے بعد اپنے کاموں میں مصروف رہنے کی وجہ سے گناہ گار نہ ہوں، لیکن دوسری طرف جمعہ کے فضائل ، اس کی عظمت اور سلفِ صالحین کی اتباع کا تقاضا یہ ہے کہ جمعہ کی اذان وعظ و نصیحت سے پہلے کہی جائے، اس لیے کہ اگر لوگوں کی سستی وکاہلی دیکھ کر کچھ ڈھیل دی جائے تو مشاہدہ یہ ہےکہ اصلاح کے بجائے سستی اور کاہلی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے اور جمعہ کے مقاصد فوت ہوکر رہ جاتے ہیں، مزید یہ کہ بعض علماء کے نزدیک خرید و فروخت کی ممانعت زوال کے فورًا بعد ہی شروع ہوجاتی ہے، خواہ اذان دی جائے یا نہ دی جائے، اس قول کو سامنے رکھتے ہوئے اذانِ اول میں تاخیر کی جو مصلحت ہے وہ حاصل ہوہی نہیں سکتی۔ تفصیل کے لیے فتاویٰ بینات( 2/ 288) ملاحظہ کیجیے۔