ملک میں موٹاپے کی شرح 88 فیصد سے زائد ہوگئی، سروے

January 20, 2023

پاکستان میں موٹاپے کی شرح 88 فیصد سے زائد ہوگئی ہے جبکہ پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں 95 فیصد سے زائد مرد و خواتین موٹاپے کا شکار ہیں۔

پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائٹیٹک سوسائٹی (پی این ڈی ایس) کی جانب سے پاکستان بھر کے گیارہ شہروں میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق، 25 سو افراد کا باڈی ماس انڈیکس چیک کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ ان شہروں کے 88 فیصد سے زائد افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔

پی این ڈی ایس کی اسٹڈی جو کہ ملک کے معروف میڈیکل جرنل راول میڈیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے، کے مطابق تقریباً سات فیصد افراد ایسے بھی تھے جن کا وزن نارمل حد سے زیادہ تھا جبکہ صرف پانچ فیصد افراد کا باڈی ماس انڈیکس نارمل پایا گیا۔

سروے کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائیٹیٹک سوسائٹی کی ایگزیکٹو ممبر صائمہ رشید نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ان کے سروے کے مطابق پاکستان میں 73 فیصد افراد خود کو موٹاپے کا شکار سمجھتے ہیں لیکن جب ان افراد کا ماڈی ماس انڈیکس چیک کیا گیا تو ایشیا پیسیفک کلاسیفکیشن کے مطابق موٹاپے کی شرح اس سے کہیں زیادہ تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں سکھر اور آزاد کشمیر میں میرپور کے 100 فیصد شہری موٹاپے کا شکار پائے گئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد کے 95 فیصد افراد موٹاپے کا شکار ہیں، جبکہ پنجاب کے تمام شہروں کے 95 فیصد افراد موٹاپے کا شکار ہیں، کراچی میں تقریباً 84 فیصد افراد جبکہ کوئٹہ میں 73 فیصد افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔

پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائیٹیٹک سوسائٹی کی ایگزیکٹو ممبر صائمہ رشید سروے کی تفصیلات بتاتے ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ وسطی پنجاب کے شہر خان پور کے 72 فیصد افراد موٹاپے کا شکار ہیں جو کہ پورے ملک میں موٹاپے کی سب سے کم شرح ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی معروف گائناکالوجسٹ پروفیسر غزالہ محمود کا کہنا تھا کہ ان کے سروے کے مطابق موٹاپے کے شکار 28 فیصد افراد بلڈ پریشر جبکہ 21 فیصد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مرد و خواتین میں جسمانی ورزش نہ کرنا اور غیر صحت مندانہ غذا موٹاپے کی دو بڑی وجوہات ہیں۔

اس موقع پر دونوں ماہرین نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ملک میں موٹاپے کے تدارک کیلئے نیشنل ایکشن پلان بنایا جائے اور فوری طور پر غذائی عادات کو درست اور جسمانی کھیل کود اور ورزش کو فروغ دینے کے اقدامات کئے جائیں تاکہ ملک میں وقت سے پہلے ہونے والی اموات اور بیماریوں کی وجہ سے معذور ہونے والے افراد کی شرح میں کمی لائی جاسکے۔