انگلینڈ اور ویلز میں گیس بوائلرز تبدیل کرنے کیلئے نئی گرانٹ سکیم سست روی کی شکار

January 31, 2023

لندن (پی اے) حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار میں پتہ چلا ہے کہ انگلینڈ اینڈ ویلز میں گیس بوائلرز کو تبدیل کرنے کیلئے متعارف کردہ ایک بڑی نئی گرانٹ سکیم سست رفتاری سے شروع ہوئی ہے۔ بوائلر اپ گریڈ سکیم کے تحت ہائوس ہولڈز ہیٹ پمپ پر سوئچ کرنے میں مدد کے سلسلے میں واؤچرز کیلئے اپلائی کر سکتے ہیں۔ اس سکیم کے تحت حکومت سالانہ 30000وائوچرز دینے کا پلان رکھتی ہے۔ حکومت کی جانب سے اعداد و شمار جمعرات کو جاری کئے گئے ہیں، جن میں پتہ چلا ہے کہ سکیم کے آغاز اور سال کے آخر کے درمیان صرف 9888کا ہی انتظام ہوا ہے۔ حکومت نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اپنے اہداف کو پورا کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ ہیٹ پمپ پر سوئچ کرنے سے ہیٹنگ اخراج کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے، جس کے نتیجے میں برطانیہ کو اپنے کلائیمیٹ چینج کے زیروایمیشن اہداف کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ گزشتہ سال مئی کے بعد سے انگلینڈ اور ویلز میں ہائوس ہولڈز اپنے بوائلرز کو انوائرمنٹل فرینڈلی ہیٹنگ سسٹم پر سوئچ کرنے کیلئے 5000پونڈ کے وائوچر کیلئے اپلائی کرنے کے اہل ہیں۔ حکومت نے اس سکیم کیلئے 450ملین ٹپونڈ کی رقم مختص کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ تین برسوں کے دوران 90000پمپس کیلئے فنڈز فراہم کرے گی۔ جمعرات کو جاری کردہ نئے اعداد و شمار کی بنیاد پر موجودہ شرح کے حساب سے مارچ 2025 تک جب سکیم ختم ہوگی تو صرف 41000 وائوچرز جاری کئے جا سکیں گے۔ یو کے کلائیمیٹ چینج کمیٹی کے ترجمان، جو کہ حکومت کا کلائیمیٹ چینج سے متعلق مشاورتی گروپ ہے، نے بی بی سی کو بتایا کہ اگرچہ ریٹروفٹس کی تعداد ان کے ماڈلز کے مطابق ہے اور حکومت عوامی شعور کو اجاگر اور پمپس کی فراہمی کے ذریعے بوائلر اپ گریڈ سکیم میں توسیع کر سکتی ہےاور اس سلسلے میں مزید فنڈنگ فراہم کی جائے گی۔ ایک حکومتی ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ اس نے حال ہی میں سکیم کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے کیلئے ایک ٹارگٹڈ مارکیٹنگ کمپین شروع کی ہے۔ پالیسی تھنک ٹینک انرجی اینڈ کلائیمیٹ انٹیلی جنس یونٹ میں انرجی چیف جیس رالسٹن نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اس سکیم کے سست آغاز سے حیران نہیں ہیں۔ سرکاری سکیمز کے لحاظ سے ان سب کو پہلے سال میں مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انڈسٹری ماہرین کا کہنا ہے کہ سکیم کو آن لائن کرنے میں تاخیر انسٹالرز کو ان سروسز تک رسائی سے روک رہی ہے۔ یہ سکیم حکومت نے برطانیہ میں گھروں کو گرم رکھنے کیلئے کلائیمیٹ چینج کے اثرات کو کم کرنے کے سلسلے میں ترتیب دی ہے، جو ملک کی 14 فیصد گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کا سبب ہے۔ ہیٹ پمپ گیس کے بجائے بجلی سے چلتے ہیں اور تین گنا زیادہ کارآمد ہوتے ہیں، اس سے ہائوس ہولڈز کو پیسے بچانے میں بھی مدد ملے گی۔ ہائوس ہولڈز کو گیس بوائلر تبدیل کرنے کیلئے 5000 پونڈ ملیں گے۔ یہ سکیم پہلے صرف 90000 وائوچرز کو فنڈز فراہم کرنے کی وجہ سے تنقید کی زد میں آ چکی ہے جبکہ حکومت نے 2028تک 600000 انسٹالیشن کا ٹارگٹ مقرر کیا ہے۔ رالسٹن نے کہا کہ اس سکیم کے تحت پمپس کی ڈیمانڈ بڑھنے سے یقیناً انڈسٹری کو فروغ ملنے میں مدد ملے گی اور انڈسٹری کو اس کیلئے تیار ہونا ہوگا لیکن اب بھی بڑے پیمانے پر فرق پایا جاتا ہے ہے جبکہ دیگر ملکوں میں ہم طویل المدتی پالیسی پلانز دیکھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تین سال زیادہ طویل نہیں ہوتے اور سرمایہ کاری کیلئے لوگوں کو پالیسیوں پر اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس وقت برطانیہ یورپ میں ہیٹ پمپ انسٹالیشن میں سب سے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ملکوں میں سے ایک ہے انرجی اینالسٹس کے مطابق 2020میں برطانیہ کے 37000 پمپس کے مقابلے میں فرانس میں تقریباً 400000 ہیٹنگ پمپس انسٹال کئے گئے تھے۔ انگلینڈ اینڈ ویلز کے تمام ایریاز میں وائوچرز کی درخواستوں اور فنڈز کے اجرا میں بھی نمایاں فرق ہے۔ اس سکیم میں ہیٹ پمپ انسٹالیشن کیلئے پانچ میں سے سرفہرست چار ایریاز سائوتھ انگلینڈ میں تھے۔ مس رالسٹن کا کہنا ہے کہ واؤچر ڈیپلائمنٹ اس سکیم کیلئے اپلائی کرنے والے ہائوس ہولڈز پر منحصر ہے لیکن بڑھتا ہوا مصارف زندگی بحران کچھ لوگوں کو اس سے روک رہا ہے کیونکہ واؤچر صرف 75اور 50فیصد لاگت کا احاطہ کرتا ہے۔