سیمی کنڈکٹر کی عدم دستیابی، برطانیہ میں کاروں کی تیاری کی شرح 66 سال کی کمترین سطح پر آگئی

January 31, 2023

لندن (پی اے) سیمی کنڈکٹر کی عدم دستیابی کے سبب برطانیہ میں کاروں کی تیاری کی شرح 66 سال کی کمترین سطح پرآگئی ہے 2021 میں کار وں کی تیاری میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ گزشتہ سال اس میں دوبارہ تیزی سے کمی ریکارڈ کی گئی۔ موٹر مینوفیکچررز اور ٹریڈرز سوسائٹی کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی حکومت ابھی تک ملک اشیاء سازی کیلئے سرمایہ کا بہترین ملک بنانے کیلئے ابھی تک کوئی حکمت عملی تیار نہیں کرسکی ہے جبکہ حکومت کا کہنا ہے وہ برطانیہ کو کاروں کی تیاری کا عالمی مرکز بنائے رکھنے کو یقینی بنانے کیلئے پر عزم ہے۔ موٹر مینوفیکچررز اور ٹریڈرز سوسائٹی کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں گزشتہ سال 775,014 کاریںتیار کی گئیں جبکہ کورونا سے قبل 2019میں 1.3 ملین گاڑیاں تیار کی گئی تھیں۔ کار تیار کرنے والوں کو توقع ہے کہ 2025میں وہ دوبارہ ایک ملین کاریں تیار کرلیں گے لیکن کورونا سے پہلے والی سطح تک پہنچنے کیلئے بڑی سرمایہ کاری اور کاریں تیار کرنے والے نئے اداروں کا برطانیہ میں آنا ضروری ہوگا۔ کاروں کی فروخت میں 30فیصد کمی دیکھی گئی ہے لیکن الیکٹرک کار کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے۔ کار تیار کرنے والے اس بات پر پریشان ہیں کہ برطانیہ کار تیار کرنے والوں کو سرکاری امداد کی فراہمی کے معاملے میں امریکہ اور یورپی یونین سے پیچھے رہ گیا ہے۔ امریکی قانون کی ایک نمایاں چیز اس میں موجود افراط زر کی کمی کا ایکٹ ہے، جس کے تحت الیکٹرک کاریں تیار کرنے والے اداروں کو اربوں ڈالر کی امداد دی جارہی ہے۔SMMT کے چیف ایگزیکٹو مائیک Hawes کا کہنا ہے کہ اس سے بڑے پیمانے پر عالمی سرمایہ کاری کو فروغ ملتا ہے۔یورپی یونین یا حکومت کی جانب سے دی جانے والی امداد کے قواعد کو نرم کرنا چاہتی ہے یا پھر کوویڈ ریکوری یا گرین ٹیکنالوجی کے فروغ کے پروگرام کے نام پر امداد فراہم کرنے پر غور کررہی ہے۔ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا ایک فائدہ یورپی یونین کے سرکاری امداد کے قواعد سے بچنا بھی تھا کیونکہ یورپی یونین کے قانون کے تحت حکومت پسندیدہ صنعتیں محدود امداد ہی فراہم کرسکتی ہے۔ بی بی سی سے باتیں کرتے ہوئے مائیک ہیووز نے کہا کہ برطانیہ کو کچھ ایسا کرنا چاہئے جس سے یہ معلوم ہو کہ برطانیہ تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے ایک کھلا ہوا ملک ہے۔SMMT کا کہنا ہے کہ کاروں کی تیاری کی شرح میں کمی کا سبب جولائی 2021 میں سوئنڈن میں واقع ہنڈا کی فیکٹری کی بندش ہے، اس کے علاوہ واکس ہال کمپنی نے اپریل میں کوئی ایک کار بھی تیار نہیں کی۔ انھوں نے کہا کہ اگرچہ برطانیہ میں پہلے سے بہت زیادہ الیکٹرک کاریں تیار ہوئیں لیکن اس ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران برطانیہ میں کاریں تیار کرنا کتنا مشکل کام تھا۔ انھوں نے آلودگی نہ پھیلانے والی گاڑیاں اقتصادی ترقی میں بہت اہمیت رکھتی ہیںلیکن اس حوالے سے ہمیں فوری فیصلے کرنا ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا میں کار وں کی صنعت الیکٹرک گاڑیوں، بیٹریز کے شعبے میں سرمایہ کاری ہے لیکن برطانیہ کو اس حوالے سے پیش رفت کیلئے مزید چند سال چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں سرمایہ کی حوصلہ افزائی کیلئے سب سے آگے ہونا چاہئے۔ انھوں نے الیکٹرک کارز اور ان کی بیٹری تیار کرنے کیلئے ایک حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ برطانیہ میں اس حوالے سے ہنر مند ورک فورس اور انجینئرنگ کی مہارت موجود ہے۔ SMMT کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال برطانیہ میں ریکارڈ تعداد میں الیکٹرانک کاریں تیار کی گئیں، جن کی برآمد سے 10 بلین پونڈ کمائے جاسکتے ہیں۔