نماز باجماعت میں صفوں کی درستی کی بابت تاکید اور ترک پر وعید

March 17, 2023

تفہیم المسائل

سوال: نماز باجماعت میں صف بندی یعنی صفیں برابر رکھنے کی اہمیت کیاہے، اگر صفوں میں خلل آجائے تو کیا نماز ادا نہیں ہوتی یا اس کے اجر میں کمی واقع ہوگی ؟ (بہادرخان ، چترال)

جواب: صفوں کو برابر رکھنے اور اُن کے درمیان خلل یا جگہ چھوڑنے کی ممانعت ذیل کی احادیث میں بیان کی گئی ہیں:

(۱)حضرت ابو امامہ ؓبیان کرتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ترجمہ:’’ صفوں کو برابر کرو اور مونڈھوں کو برابر رکھو اور اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہوجاؤ اورصفوں میں خلا نہ چھوڑو کہ شیطان بھیڑ کے بچے کی طرح تمہارے درمیان داخل ہوجاتا ہے ،(مسند امام احمدبن حنبل :22326)‘‘۔

(۲)ترجمہ:’’ حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: صفیں برابر کرو ، کیونکہ صفوں کا برابر رکھنا اقامتِ صلوٰۃ (یعنی جماعت کے لیے سنت ومستحب میں) سے ہے ،(صحیح بخاری:723)‘‘۔

(۳)ترجمہ:’’ حضرت عبداللہ بن عمر ؓبیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو صف کو ملائے گا، اللہ تعالیٰ اُسے(اپنی رحمت سے ) ملا کررکھے گا اور جو صف کو قطع کرے گا، اللہ تعالیٰ اُسے (اپنی رحمت سے) اس کا تعلق قطع کردے گا ،(سُنن نسائی :818)‘‘۔

مجموعۂ احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ امام نماز شروع کرنے سے قبل مقتدیوں کی صف بندی کا جائزہ لے ،تکبیر سے قبل صفوں کوبرابر اور سیدھا کرنے کا حکم دے۔ مقتدیوں پر لازم ہے کہ جب پہلی صف مکمل ہوجائے اور اس میں کسی فرد کے لیے جگہ حاصل کرنے کا امکان نہ ہو تو پھر دوسری صف کا آغاز کریں۔ ہر صف کی ترتیب میں پہلے آنے والا شخص امام کے پیچھے کھڑا ہو، دوسرے نمبر پر آنے والا پہلے کی دائیں جانب اور تیسرے نمبر پر آنے والا پہلے کی بائیں جانب، اس کے بعد چوتھے نمبر پر آنے والا دوسرے کی دائیں جانب اور پانچویں نمبر پر آنے والا تیسرے کی بائیں جانب کھڑا ہو اور اس طرح پوری صف بنائی جائے، یہ نہ ہو کہ امام کی ایک جانب مقتدی زیادہ ہوں اور دوسری جانب کم ہوں، البتہ اگر امام سے قرب یا بعد میں دونوں جانب برابر ہوں تو ایسی صورت میں دائیں جانب کو بائیں پر ترجیح ہوگی،یعنی نیا آنے والا شخص صف میں دائیں جانب کھڑا ہو۔

احادیثِ مقدّسہ میں ہے : (۱)ترجمہ:’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ صفوں کو ملانے والوں پر رحمت نازل فرماتا ہے اور اس کے فرشتے ان لوگوں کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں اور جو شخص صف کا خلا پر کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس کا درجہ بلند فرما دیتا ہے، (سنن ابن ماجہ:995)‘‘۔

(۲)ترجمہ:’’ حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ (نماز کے لیے) تکبیر کہنے سے پہلے ہماری طرف رخِ انور کرتے اورفرماتے: باہم صف بندی کرو اور صف کو سیدھا کرو، پس میں تمہیں پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں، (مسند احمد: 12255)‘‘۔

(۳)ترجمہ:’’ حضرت براء بن عازبؓ بیان کرتے ہیں :جب ہم نماز کے لیے کھڑے ہوتے ،تو(رسول اللہ ﷺ) صف کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک تشریف لے جاتے اور ہمارے کندھوں اور سینوں کو چھوتے اور فرماتے : اختلاف نہ کرو، تمہارے دل مختلف ہوجائیں گے ، (مسند احمد :18518)‘‘۔

(۴)ترجمہ:’’ حضرت عبداللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: صفوں کو قائم کرو اور کندھوں اور بازوؤں کو برابر کرو اور شگاف بند کرو اور اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جاؤ اور شیطان کے لیے خالی جگہ نہ چھوڑو اور جو شخص صف کو ملائے گا اللہ تعالیٰ اسے ملائے گا اور جو صف کو منقطع کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے (اپنی رحمت سے)کاٹے گا،(مسند احمد: 5724)‘‘۔

شیخ اسعد محمد سعید صاغر جی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ امام اعظم ابوحنیفہ ؒحضرت حمادؒ سے روایت کرتے ہیں: میں نے ابراہیم سے پہلی صف کے بارے میں پوچھا کہ اسے دوسری صف پر کیوں ترجیح دی گئی ہے،فرمایا:جب تک پہلی صف پوری نہ ہو، دوسری صف میں مت کھڑے ہو، امام محمد بن حسن نے ’’آثار‘‘ میں روایت فرمایا: مناسب یہ ہے کہ جب تک پہلی صف مکمل نہ ہو ، دوسری صف میں کھڑا نہ ہو اور نہ اس پر ہجوم کرے کیونکہ یہ اذیّت دینا ہے اور دوسری صف میں کھڑا ہونا اذیّت رسانی سے بہتر ہے اور یہی ابو حنیفہؒ کا قول ہے،(اَلْفِقْہُ الْحَنَفِی وَأَدِلْتُہٗ،جلد1، ص:192)‘‘۔

یعنی اس کایہ مطلب بھی نہیں کہ پہلے صف میں جگہ بنانے کے لیے صفوں میں گھٹن پیداکردی جائے ، فطری انداز سے صف بندی کی جائے ۔ تاہم اگر صف میں خالی جگہ موجود ہو اور اسے پُر کیے بغیر نماز ادا کر لیں تو ان کی نماز صحیح ہے، لیکن ان کا یہ عمل اچھا نہیں ہے۔ حافظ ابن حجرعسقلانی ؒ لکھتے ہیں:ترجمہ:’’صف بندی واجب ہونے کے باوجود صف بندی نہ کرنے والے کی نماز صحیح ہے،(فتح الباری، جلد2، ص:210)‘‘۔

خلاصۂ کلام یہ کہ درمیان میں کوئی خلا چھوڑے بغیر ترتیب سے صف بندی آدابِ جماعت میں سے ہے ، اس کی رعایت سے اجر میں اضافہ ہوتاہے ، برکت ہوتی ہے ،دل ایک دوسرے سے جڑتے ہیں، لیکن اگر خدانخواستہ صف میں خلا رہ جائے ،تو صحّتِ صلوٰۃ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔