خیبر پختونخوا کے نگران وزیراعلیٰ کے استعفیٰ کی افواہیں زیر گردش

March 21, 2023

پشاور(گلزار محمد خان) خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان کی صوبہ کے تمام معاملات مبینہ طور پر گورنر ہاؤس سے چلائے جانے پر ناراضگی اور وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ کی افواہیں گردش کرنے لگی ہیں جن میں وزیر اعلیٰ کی جانب سے گورنر ہاؤس میں محکمانہ اجلاس بلانے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے شکوہ کیا گیاہے کہ اگر تمام امور گورنر ہاؤس سے چلائے جانے ہیں تو پھر ان کی کیا ضرورت ہے؟ پھر شفاف انتخابات کیسے ہوں گے؟

تاہم خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان نے نگران وزیراعلیٰ کے مستعفی ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔گزشتہ چند دنوں سے وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان کی سرکاری امور میں گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کی مبینہ مداخلت پر ناراضگی کی خبریں زیر گردش ہیں تاہم پیر کے روز ان افواہوں کیساتھ یہ خبر بھی تیزی سے پھیل گئی کہ نگران وزیراعلیٰ نے تنگ آکر وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے اور موقف اپنایا ہے کہ جب تمام اختیارات گورنر علام علی کے پاس ہیں تو پھر میری کیا ضرورت ہے؟

ایسی صورت حال میں شفاف انتخابات کیسے ممکن ہوں گے ؟ تاہم خیبر پختو نخوا حکومت کے ترجمان اور نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال شاہ نے نگران وزیراعلیٰ کے مستعفی ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگران وزیراعلی اعظم خان اور گورنر خیبرپختونخوا کے مابین بہترین ورکنگ ریلیشن ہیں اور کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں

انہوں نے نگران وزیراعلی اعظم خان کے استعفی دینے کی خبروں کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ نگران وزیراعلی اعظم خان کی قیادت میں ہی صوبے میں صاف و شفاف عام انتخابات منعقد ہوں گے

ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں نگران حکومت کی تشکیل کے بعد گورنر غلام علی نے مختلف محکموں کے اجلاس گورنر ہاؤس میں بلاکر سیکرٹریوں کو ہدایات دینے شروع کئے تھے جس پر نگران وزیر اعلیٰ نے انتہائی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے مبینہ طور پر سابق چیف سیکرٹری کو یہ احکامات جاری کئے کہ تمام انتظامی سیکرٹریوں کو تاکید کی جائے کہ گورنر ہاؤس میں محکمانہ اجلاس منعقد نہ کئے جائیں جس کے بعد سے گورنر ہاؤس میں محکمانہ اجلاسوں کا سلسلہ رک گیا تھا۔