میٹ پولیس کے 100 افسران جنسی ہراسانی کے الزام کے باوجود ڈیوٹی دے رہیں ہیں، عوام کا اعتماد مجروح ہو رہا ہے، لب ڈیم

March 22, 2023

لندن (پی اے) اعدادوشمار سے ظاہر ہوتاہے کہ میٹ پولیس کے ایسے 100افسران جن کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزام کے تفتیش کی گئی تھی ، معمول کے مطابق ڈیوٹی دے رہے ہیں جبکہ لبرل ڈیموکریٹس کا کہناہے کہ 3فروری تک میٹ پولیس کے 548میں سے کم وبیش چوتھائی افسران کے خلاف جنسی ہراسانی،جنسی زیادتی اور گھریلو زیادتیوں کے الزامات کی تحقیقات کی گئی تھی اب بھی معمول کے مطابق کسی روک ٹوک کے بغیر کام کررہے ہیں ،پارٹی کا کہنا ہے کہ ان اعدادوشمار سے عوام کا اعتماد مجروح ہوتاہے ۔جبکہ میٹ نے دعویٰ کیاہے کہ وہ کمیونٹیز کے ساتھ اپنا اعتماد بحال کرنے کیلئے کام کررہی ہے۔لبرل ڈیموکریٹس کا کہناہے کہ آزادی معلومات کے تحت حاصل کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق جن 548 افسران کے خلاف انکوائری کی گئی ان میں سے 111 معمول کے مطابق کام کررہے ہیں ،236کو محدود ڈیوٹیز پر رکھا گیاہے ،71کو معطل کردیاگیا اور 97 پولیس کی ملازمت چھوڑ گئے۔ایف او اے کے مطابق جن 361افسران کے خلاف تفتیش کی گئی ان میں سے 111پر جنسی بدعملی کے الزام تھے لیکن وہ معمول کے مطابق ڈیوٹی دے رہے ہیں یہ نئے اعدادوشمار ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جبکہ بیرونس Casey نے اپنی رپورٹ میں پولیس فورس پر نسل پرستی، جنس زدہ اور ہم جنس پرستوں کے ساتھ تعصب رکھنے والا ہونے کے الزامات پر شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔پولیس افسر Wayne Couzens کے ہاتھوں سارہ ایورارڈ کے مبینہ قتل کے واقعے کے بعد ان کو پولیس فورس کے کلچر اور معیار کا جائزہ لینے کیلئے مقرر کیاگیاتھا ،رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فورس اپنے لوگوں کو عوام کے مقابلے میں کس طرح سپورٹ کرتی ہے۔پولیس کے خلاف ایک غیر جانبداری اس بات کی بھی چل رہی ہے کہ Couzens اور عصمت دری کے متعدد واقعات بتایاجانے والا افسر ڈیوڈ Carrick پولیس میں کس طرح بھرتی ہوگئے اور اس بات کا پتہ کیوں نہ چلایاجاسکا کہ وہ خواتین کیلئے خطرہ ہیں۔Casey کی عبوری جائزہ رپورٹ اکتوبر میں شائع کی گئی تھی اس میں سیکڑوں میٹ افسران کو قانون شکنی اور مس کنڈکٹ کامرتکب قرار دیاگیاتھا ۔فورس کی ایک خاتون ترجمان نے کہاہے کہ فورس کے افسران کے بارے میں باقاعدگی کے ساتھ جائزہ لیا جاتا رہتاہے ،اور اس کو بتدریج تبدیل کردیاجائے گا۔لبرل ڈیموکریٹ رکن پارلیمان اور سابق پولیس افسر ونڈی چیمبرلین نے کہاہے کہ یہ اعدادوشمار انتہائی ہولناک ہیں اور یہ کہناہے کہ جنسی زیادتی کے الزام میں درجنوں افسران کے خلاف تفتیش معمول کی بات ہے متاثرین کے ساتھ زیادتی ہے ،انھوں نے کہا کہ ہم فوری اور تیزی سے کارروائی اور میٹ سے اس بات کا واضح جواب چاہتے ہیں کہ وہ اس بات کا فیصلہ کیسے کرتے ہیں کہ کس افسر کو کام کرتے رہنا چاہئے۔ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر ہیلن ملی چیپ کا کہناہے کہ ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کرکے ہماری فورس کو بدنام کرنے والے افسران کی نشاندہی کرکےانھیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا کمیونٹیز کے ساتھ اعتماد بحال کرنے کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے اس مقصد کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں افسران کیخلاف تفتیش کیلئے نئے یونٹ قائم کئے جارہے ہیں۔