ازخود ایزا رسانی، 8 سے 17 سالہ بچوں کے ہسپتال داخلوں میں ایک سال میں 22 فیصد اضافہ

March 26, 2023

لندن (پی اے) برطانیہ میں آٹھ سے 17سال کی عمر کے بچوں میں خود کو نقصان پہنچانے والے ہاسپیٹل ایڈمیشنز میں ایک سال میں 22فیصد اضافہ ہوا۔ این ایچ ایس کے اعداد و شمار کے مطابق، اب خود کو نقصان پہنچانے والے اس عمر کا گروپ ہسپتال کے داخلوں میں سب سے بڑا ہے، باقی تمام افراد میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ خیراتی اداروں کا کہنا ہے کہ امداد تک جلد رسائی بہت ضروری ہے، لیکن طویل انتظار کی فہرستوں کا مطلب ہے کہ زیادہ نوجوان ہسپتال میں داخل ہو رہے ہیں۔ حکومت نے کہا کہ وہ این ایچ ایس پر ذہنی صحت کی خدمات میں بہتری کے لئے 2.3 بلین پونڈزسالانہ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ 29 سالہ ایملی نٹل نے پہلی بار12سال کی عمر میں خود کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ 13سال کی عمر میں، اسے پہلی بار اے اینڈ ای میں داخل کیا گیا۔ اس وقت، وہ اسکول میں تبدیلیوں، غنڈہ گردی اور گھر میں پریشانیوں سے نبرد آزما تھی۔ کئی برسوں میں، اس نے کہا کہ اسے حادثات اور ہنگامی شعبوں میں مختلف تجربات ہوئے ہیں۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسی لینس (این آئی سی ای) خود کو نقصان پہنچانے، خود کو زہر دینے یا خود کو چوٹ پہنچانے کے عمل کے طور پر بیان کرتا ہے، خواہ اس کی ترغیب کچھ بھی ہو مارچ 2022 کو ختم ہونے والے سال میں، آٹھ سے 17سال کی عمر کے بچوں میں خود کو نقصان پہنچانے کے لیے پورے برطانیہ میں ہسپتالوں میں 25000سے زیادہ داخلے ہوئے۔ یہ کسی بھی عمر کے گروپ کے لیے سب سے زیادہ تعداد تھی اور خود کو نقصان پہنچانے والے کل داخلوں کے ایک چوتھائی سے زیادہ تھی۔ اس سے پہلے کے 12 ماہ میں، آٹھ سے 17سال کی عمر کے لوگوں کے صرف 21000سے کم داخلے ہوئے تھے۔ 2017-18کے بعد سے، آٹھ سے 17 سال کی عمر کے لوگوں کے داخلوں میں ہر سال تھوڑا سا اضافہ ہوا،جب کہ پچھلے سال 22 فیصد اضافہ ہوا۔ رائل کالج آف سائیکاٹرسٹس چائلڈ اینڈ ایڈولیسنٹ فیکلٹی کی چیئر ڈاکٹر ایلین لاک ہارٹ نے کہا کہ ہسپتال میں داخل ہونے والے بچوں اور نوجوانوں کی تعداد صرف ابتدائی اعدادوشمار پر مبنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ وبائی امراض اور لاک ڈاؤن کے منفی اثرات، اسکولوں کی بندش اور معمولات کے ضائع ہونے کے باعث زیادہ بچے اور نوجوان بحران کا شکار ہیں۔ ڈاکٹر لاک ہارٹ نے مزید کہا کہ یہ صورت حال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب ان کی ذہنی صحت پہلے ہی بہت زیادہ مشکل سماجی و اقتصادی مشکلات، بڑھتی ہوئی سماجی عدم مساوات اور نقصان دہ سوشل میڈیا مواد تک رسائی سے متاثر تھی۔ چیریٹی مائنڈ کے ہیڈ آف کانٹینٹ کیری میکلوڈ نے کہا کہ انگلینڈ میں خود کو نقصان پہنچانے کی شرح میں اضافے کے باوجود، نوجوانوں کو ایک ایسے نظام میں ایک اذیت ناک انتظار کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو مانگ کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ صحیح مدد مل جائے تو نوجوانوں میں خود کو نقصان پہنچانے کا رجحان کم کیا جا سکتا ہے اور آخرکاراسے روکا بھی جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی صحت کی خدمات کے لیے فنڈنگ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ تمام نوجوانوں کو وہ مدد مل سکے جس کی انہیں ضرورت ہے۔ انگلینڈ کے بچوں کے کمشنر نے حال ہی میں اس تشویش کا اظہار کیا کہ بچوں کے لیے ذہنی صحت کی خدمات بڑھتی ہوئی طلب کے اضافی دباؤ سے نمٹنے کے قابل نہیں ہیں۔ ایک رپورٹ میں، انھوں نے بتایا کہ جن بچوں کا دماغی صحت کے حوالے سے علاج رسائی کے بغیر بند کر دیا گیا تھا، ان کی شرح میں تقریباً ایک تہائی تک اضافہ ہوا ہے۔ 37سالہ ایملی گارڈنر کو نوعمری میں متعدد بار خود کو نقصان پہنچانے کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ وہ اب چیریٹی بیٹل سکیئر کے ساتھ رضاکارانہ طور پر اور دوسرے لوگوں کے ساتھ کام کرتی ہے جو خود کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس نے کہا کہ ایک نوجوان کے طور پر اسے واقعی جس چیز کی ضرورت تھی وہ تسلسل تھا۔ ایک ایسے شخص کا ہونا ضروری ہوتا ہے جسے آپ خود کو نقصان پہنچانے والے مسائل کے بارے میں بتا سکتے ہیں، کوئی ایسا شخص جو آپ کا فیصلہ نہیں کرے۔ محترمہ نٹل اس بات سے اتفاق کرتی ہیں کہ جب سروس میں مستقل مزاجی ہو تو رابطہ کرنا زیادہ محفوظ محسوس ہوتا ہے۔ ڈاکٹر لاک ہارٹ نے کہا کہ اگرچہ دیکھ بھال کا تسلسل مددگار ہے، فی الحال صحت اور سماجی نگہداشت میں افرادی قوت کے اندر دباؤ کی وجہ سے اسے حاصل کرنا مشکل ہے۔ محکمہ صحت اور سماجی نگہداشت کے ترجمان نے کہا کہ خود کو نقصان پہنچانا ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور ہم ان وجوہات کی نگرانی اور سمجھنے کے لیے تحقیق کو فنڈ دے رہے ہیں جن کی وجہ سے نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ایسا کر رہی ہے۔ ہم 2.3 بلین پونڈز سالانہ کی سرمایہ کاری کرکے این ایچ ایس کی مالی اعانت سے چلنے والی ذہنی صحت کی خدمات تک رسائی کو بھی بہتر بنا رہے ہیں، یعنی اضافی 345000بچے اور نوجوان اپنی ضرورت کی مدد تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔