قانون میں تبدیلی کے بعد اب انگلینڈ میں جین ایڈیٹڈ فوڈ تجارتی بنیادوں پر تیار کی جاسکتی ہیں

March 27, 2023

لندن (پی اے) قانون میں تبدیلی کے بعد اب انگلینڈ میں جین ایڈیٹڈ فوڈ کو تجارتی طور پر تیار کیا جا سکتا ہے۔ ٹیکنالوجی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے سخت فصلوں کی نشوونما تیزہو گی، جن کی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ضرورت ہوتی ہے۔ دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی ہماری خوراک کی پیداوار اور ماحولیات کو تباہ کر سکتی ہے۔ واضح رہے کہ جین ایڈیٹنگ میں بعض خصوصیات کو بڑھانے کے لئے کسی بھی جاندار کے ڈی این اے میں درست تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔ نیا قانون جین میں ترمیم شدہ فارم جانوروں کی ترقی کے دروازے بھی کھولتا ہےلیکن اس کی اجازت دینے سے پہلے صرف انگلینڈ میں ارکان پارلیمنٹ کے مزید ووٹ کی ضرورت ہوگی۔ سکاٹش، ویلش اور شمالی آئرش حکومتوں نے جین ایڈیٹنگ کے تجارتی استعمال کی اجازت نہیں دی ہے۔ انگلینڈ میں جین ایڈیٹنگ کا احاطہ اسی سخت ضابطے کے تحت کیا گیا تھا، جس نے یورپی یونین کے قانون کے تحت جی ایم فصلوں کی تجارتی ترقی کو محدود کر دیا تھا۔ بریگزٹ نے ویسٹ منسٹر حکومت کو اس قابل بنا دیا ہے کہ وہ نئی ٹیکنالوجی کے قوانین میں نرمی کر سکے۔ محکمہ ماحولیات، خوراک اور دیہی امور (ڈیفرا) کے چیف سائنسی مشیر پروفیسر گیڈون ہینڈرسن کا کہنا ہے کہ نئے قوانین سے خوراک کی بہتر پیداوار ہوگی اور انگلینڈ میں ملازمتیں اورسرمایہ کاری آئے گی۔ انہوں نے کہا جو تبدیلی آئی ہے وہ یہ ہے کہ اب ہم لیبارٹری میں تیار کردہ درست افزائش نسل کی ٹیکنالوجی کا برطانیہ اورعالمی سطح پراستعمال کر سکتے ہیں اور اسے کھیتوں میں لے جا سکتے ہیں تاکہ ہم بہتر فصلیں اگائیں اور انہیں زیادہ آسانی سے مارکیٹ میں لا سکیں تاکہ اس ٹیکنالوجی کو زرعی نتائج اور خوراک کی پیداوار کو بڑھانے کیلئے استعمال کیا جا سکے۔ پریسجن بریڈنگ ایکٹ صرف جینیاتی تبدیلیوں کی اجازت دیتا ہے جو کہ قدرتی طور پر یا روایتی کراس بریڈنگ پروگراموں کے ذریعے بھی پیدا کی جا سکتی ہیں جو پہلے سے استعمال میں ہیں۔ جین کی تدوین محققین کو پودوں کے ڈی این اے میں درست جینیاتی تبدیلیاں کرنے کے قابل بناتی ہے، مثال کے طور پر اس کی نشوونما کو بڑھانے یا کھاد پر انحصار کم کرنے کے لئے جین کو شامل کرنا۔ ایک ہی تبدیلی مختلف اقسام کی کراس بریڈنگ کے ذریعے پیدا کی جا سکتی ہےلیکن اس میں زیادہ وقت لگتا ہے۔ نیا قانون جین ایڈیٹنگ اور مستقبل میں پیدا ہونے والے دیگر طریقوں کے استعمال کی اجازت دیتا ہے، بشرطیکہ حتمی نتیجہ ایسی فصل ہو جو قدرتی طور پر پیدا کی جانے والی مختلف اقسام سے مختلف نہ ہو۔ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خوراک کے ناقدین، مثلاً جی ایم کے پیٹ تھامس، کو تشویش ہے کہ جین میں ترمیم شدہ فصلوں کو یورپی یونین میں جی ایم فوڈز کے لئے درکار وسیع ٹیسٹنگ سے نہیں گزرنا پڑے گا، جس کے نتیجے میں زہریلے اور الرجین داخل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے سارے عمل میں حکومت کی طرف سے اپنے مفادات کے حامل سائنسدانوں سے مشاورت کی گئی ہے، جو عام طور پر بائیوٹیک انڈسٹری میں ہیں، جو حکومت کو یقین دلاتے ہیں کہ قانون میں اس تبدیلی کے کوئی نتائج نہیں ہوں گے۔ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ جب آپ ریگولیٹری کنٹرول کو ہٹاتے ہیں، خاص طور پر خوراک اور ماحولیات کے لئےتو افق پر تباہی آتی ہے۔ ڈیفرا کا جواب یہ ہے کہ فوڈ اسٹینڈرڈز ایجنسی، ایف ایس اے صرف اس صورت میں مصنوعات کو فروخت کرنے کی اجازت دے گی جب ان کی صحت کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ یہ تشویش بھی ہے کہ جین ایڈیٹڈ فوڈ پر لیبل لگانا ضروری نہیں ہے اور یہ واضح نہیں ہے کہ انگلینڈ سے جی ای فوڈ کو برطانیہ کے دیگر حصوں میں داخل ہونے سے کیسے روکا جائے گا، جہاں اس پر پابندی ہے۔ ویلش حکومت کے ترجمان نے کہا کہ اس سے ویلز کے لئے ناگزیر نتائج پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جین میں ترمیم شدہ پودے، جانوراورانگلینڈ سے مصنوعات ہمارے قانون کی ضرورت کے بغیر یہاں قابل فروخت ہوں گی۔ برطانوی حکومت نے ہماری کوششوں کے باوجود، اس بل کو تیار کرنے کے دوران، ہمارے ساتھ مشاورت نہیں کی اور اس کا مطلب ہے کہ اس کے اثرات پر صحیح طریقے سے غور نہیں کیا گیا۔ سکاٹش حکومت جی ایم کی دیرینہ مخالف ہے اور وہ یورپی یونین کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر رہنا چاہتی ہےحالانکہ اس کے موقف کی مخالفتاین ایف یو سکاٹ لینڈ نے کی ہے جس کا کہنا ہے کہ اس سے سکاٹش کسانوں کو مسابقتی نقصان پہنچے گا۔ شمالی آئرلینڈ کی حکومت کو ای یو کے ساتھ گفت و شنید کے پروٹوکول کی پیروی کرنی ہوگی، جس کے لئے ضروری ہے کہ وہ یورپ میں جی ایم فصلوں کی تعریف کے حوالے سے قواعد کے مطابق رہے، جو کہ جین میں ترمیم شدہ فصلوں کا بھی احاطہ کرتی ہے۔ تاہم انگلینڈ میں کچھ پودوں کے پالنے والوں میں جین ایڈیٹنگ کے استعمال کے لئے جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل باٹنی، کیمبرج کےباہر100سال سے زیادہ عرصے سے برطانیہ کے کسانوں کے لئے فصلوں کی نئی اقسام کی افزائش کر رہا ہے۔ وہ نئی قسمیں پیدا کرنے کے لئے مختلف اقسام کو کراس بریڈ کرتے ہیں جو بہتر طور پر بڑھتی ہیں اور بیماریوں کے خلاف زیادہ مزاحم ہیں۔ ترقی میں دس سے پندرہ سال لگ سکتے ہیں۔ لیبارٹری کے سربراہپروفیسر ماریو کاکامو نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو نئی اقسام تیار کرنے کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں جنہیں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے برطانیہ میں زیادہ گرم، خشک حالات میں اچھی طرح سے اگایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم دیکھتے ہیں کہ آبادی کس طرح بڑھ رہی ہے اور ہم روایتی طریقوں سے اپنی پیداوار میں کتنا اضافہ کر رہے ہیں، توپتہ چلتا ہے کہ ہم پیچھے رہ گئے ہیں ۔ تخمینوں سے پتہ چلتا ہے کہ ہمیں اس میں تیزی لانی ہوگی کہ ہم کس طرح فصلوں کو بہتر بنا سکتے ہیں ورنہ ہم دنیا کو کھانا کھلانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہوں گے۔ برطانیہ پودوں کی جینیات میں تحقیق کرنے والے عالمی رہنماؤں میں شامل ہے۔ امید یہ ہے کہ قانون میں تبدیلی نئی سرمایہ کاری کو راغب کرے گی جس کے نتیجے میں نئی کمپنیاں، نئی ملازمتیں اور نئی خوراک ملے گی۔ بائر کروپ سائنس نے جی ایم فصلوں کو دنیا بھر میں استعمال کرنے کیلئے تیار کیا ہے، جس میں 30000 سے زیادہ افراد کو روزگار ملا ہے لیکن برطانیہ میں، اس کا عملہ 90 افراد پر مشتمل ہے جو روایتی پودوں کی افزائش میں شامل ہے۔ کمپنی ابھی تک انگلینڈ میں سرمایہ کاری کے کسی نئے منصوبے کا اعلان کرنے کے لیے تیار نہیں ہے - لیکن برطانیہ میں فرم کی مارکیٹنگ کے سربراہ لنڈی بلانچارڈ نے قانون میں تبدیلی کا خیر مقدم کیا۔