رحمت و معافی کا مہینہ

March 28, 2023

تحریر:سید علی جیلانی۔۔۔سوئٹزر لینڈ
ماہِ رمضان میں اللہ تعالی کی رحمتوں کی برسات جا ری رہتی ہے ،اس ماہ کی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ شر پھیلانے والی بڑی قوت شیطان کو پابند سلاسل کر دیا جاتا ہے، خیر کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، یہ ایک ایسا مہینہ جس میں ہر طرف سے یہ پکار آتی ہے، ہے کوئی بخشش کا طلبگار ،کوئی ہے جو اپنے گناہوں سے معافی مانگ کر اپنی مغفرت کرانا چاہتا ہے اور میں اس کو معاف کر دوں، اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر بے حساب کرم ہے، وہ اپنے بندوں کی بخشش اور مغفرت کے بہانے تلاش کرتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ اس نے اپنے بندوں کو رمضان کا تحفہ دیا، رمضان کا مہینہ دیگر مہینوں میں جانے انجانے سرزد ہونے والی کوتاہیوں اور گناہوں سے نجات مانگنے کا ہے، رمضان وہ ماہ مبارک ہے کہ جس میں باقی پورا سال گزارنے کی تربیت دی جا تی ہے روزہ کو حدیث میں ڈھال کہا گیا ہے اور اس ڈھال کے ذریعہ ایمان والا خیر کو اپنا تا اور شر کو چھوڑ تا ہے، رسول ﷺ نے فرمایا جب تک میری امت کے لوگ رمضان میں روزے رکھتے رہیں گے تو وہ کبھی خوار اور ذلیل نہ ہوں گے اگر رمضان میں شراب پینا جاری رکھا جائے ، زناکاری جاری رہے ، برے افعال جاری رہیں تو ایسے لوگوں پر خدا کے فرشتے آئندہ رمضان تک لعنت بھیجتے ہیں،یہ مہینہ جس کی ابتدا رحمت ہے ، اس کا درمیان مغفرت ہے اور اس کے آخر میں دوزخ کی آگ سے آزادی ہے،مومن ماہ رمضان کا پہلا روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ رمضان کے آخر تک کے اس کے گناہ معاف کردیتا ہے اور جب مومن دن رات سجدے کرتا ہے ان میں سے ہر ایک سجدے کے عوض جنت میں ایک درخت عطا کرتا ہے جس کا سایہ اسقدر ہوگا کہ اگر ایک سوار سو برس تک اس کے سایہ میں چلے تو بھی اس کا سایہ ختم نہ ہو جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے اللہ جنت کے فرشتے رضوان کو پکارتا ہے اور کہتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لئے جنت آراستہ کرو اور دروازے کھول دو جب تک رمضان گزار نہ جائے دروازے کھلے رکھنا اسکے بعد دوزخ کے دربان کو آوازدی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ محمد ﷺ کی امت کے لئے دوزخ کے دروازے بند کردو اور جب تک رمضان نہ گزر جائے دروازے بند رکھنا آقا ﷺ نے فرمایا اگر روزہ دار سو جائے تو اسکا سونا بھی عبادت ہے اور اسکی خاموش تسبیح ہے رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ایک رات شب قدر ہے شب قدر انتہائی قدرو منزلت اور برکتوں والی رات ہے اس رات میں اللہ تعالیٰ اپنے غافل و گناہ گار بندوں کی توبہ فوری قبول فرماتا ہے رمضان المبارک کے تین واقعات ایسے ہیں جنھوں نے دنیا کی صورت یکسر تبدیل کر دی ہے پہلا واقعہ نزولِ قرآن ہے قرآن نے حیات ِ انسانی کو جلا بخشی اور دنیا کو تاریکی گمراہی اور شرک کی جڑوں سے نجات دلائی دوسرا واقعہ جنگ بدر ہے یہ واقعہ اس حق و باطل کے فرق کو کھول کر رکھ دینے کا ہے جہاں حق کے علمبردار اِس سعی و جہد میں اپنی تمام نعمتوں کو اللہ کے حوالے کر دیتے ہیں جو اس نے عطا کی ہیں تیسرا واقعہ فتح ِ مبین ہے یہ واقعہ اس بات کی شہادت پیش کرتا ہے کہ حق کے علمبردار دنیا میں بھی سرخ رو ہوں گے اور آخرت کی ابدی کامیابی بھی انہیں حاصل ہوگی یہ واقعہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ اللہ کا گھر اور وہ مقام جو اللہ کی عبادت کے لیے مختص کر لیا گیا ہو وہ شرک اور بت پرستی سے پاک رہنا چاہیے وہ چھبیس رمضان کا دن اور ستائیس رمضان کی شب تھی جب خدا کے خاص فضل و کرم سے ایک آزاد خود مختار اسلامی فلاحی ریاست ”اسلامی جمہوریہ پاکستان” کا قیام عمل میں آیا رمضان کی مبارک ساعتوں میں پاکستان کا معرض وجود میں آنا درحقیقت قدرت الٰہی کا بہت بڑا انعام اور رمضان المبارک میں مسلمانوں کی دعاؤں کی قبولیت قرآن کریم کی تلاوت اور کلمہ طیبہ کی برکت تھی آج معاشرہ انتہائی نفسا نفسی کا شکار ہوچکا ہے ہم اپنی عملی زندگیوں میں تبدلی کو یقینی بنانے کا تہیہ کرلیں اور جہاں تک ممکن ہوسکے ایک دوسرے کیلئے آسانی پیدا کریں جھوٹ نہیں بولینگے غیر ضروری نفع نہیں کھائینگے چور بازاری نہیں کریں گے زنا کاریوں سے اجتناب کریں گے اور دھوکا دہی سے بچینگے تقویٰ ، پرہیزگاری ، ہمدردی ، غمگساری ، محبت وخیر خواہی ، جذبہ خدمت ِ خلق ، راہ خدا میں استقامت ، جذبہ حمیت اور جذبہ اتحاد ، اللہ اور رسول ﷺ سے بے انتہا لو لگائیں گے خدا کے اس تحفہ کی قدر کرتے ھوئے اس مبارک مہینے میں ہم اپنے سابقہ گناہوں سے سچی توبہ اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عہد کرتے ہوئے اور اپنے نفس کی اصلاح سے خالق حقیقی کے نیک و مقرب بندے بن سکتے ہیں جب حشر میں پکارا جائے گا کہ کدھر ہیں وہ بندے جو اللہ کیلئے روزے رکھا کرتے تھے اور بھوک پیاس کی تکلیف اٹھایا کرتے تھے؟ وہ اس پکار پر چل پڑیں گے ان کے سوا کسی اور کا اس دروازے سے داخلہ نہیں ہو سکے گا جب وہ روزہ دار اس دروازے سے جنت میں پہنچ جائیں گے تو یہ دروازہ بند کر دیا جائے گا کیا آپ نہیں چاہتے کہ اس دروازے سے داخل ہوں۔