دانتوں میں کیڑا لگنے کا سبب کیا ہے؟

April 06, 2023

دانتوں کی خرابی کا خطرہ بچپن سے ہی شروع ہوجاتا ہے جب دودھ کے دانت ہوتے ہیں۔ اس کے بعد بھی ہم احتیاط نہیں کرتے بالخصوص دن میں دو بار دانت صاف کرنے کی ہدایت پر عمل نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ بھی دانتوں کی خرابی جس میں کیڑا لگنا (cavity)جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

دانتوں کی خرابی ایسے افراد میں زیادہ دیکھی جاتی ہے جن کے مسوڑھے وقت کے ساتھ کم ہوجاتے ہیں یا پھر کسی کی پرانی فلنگ میں دراڑیں پڑجاتی ہیں۔ دانتوں میں کیڑا کیوں لگتا ہے؟ اسے روکنے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟ اس کا علاج کرنا کیوں ضروری ہے؟ زیرِ نظر مضمون میں ان سوالات کے جوابات پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔

دانتوں میں کیڑا لگنا

یہ بات یاد رکھیں کہ جو چیز آپ کے جسم کے لیے مضر ہے، وہ آپ کے منہ کے لیے بھی غیر صحت بخش ہے۔ جب آپ ایسی غذائیں کھاتے ہیں جن میں شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے (نیز نشاستہ دار غذائیں بھی جو شکر بن جاتی ہیں) تو منہ میں موجود بیکٹیریا اس شکر کو ایسڈ میں تبدیل کرکے دانت کے سخت بیرونی حصے کو آہستہ آہستہ کھاتے ہیں، جس سے دانت میں سوراخ ہو جاتا ہے۔

بچوں کے کیویٹی کے لیے زیادہ حساس ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان کے دانتوں کا سخت بیرونی حصہ بڑوں کے دانتوں کے مقابلے میں زیادہ غیر محفوظ ہوتا ہے۔ اگرچہ کہ اس میں غذا ایک کردار ادا کرتی ہے، تاہم روزانہ دانت صاف کرنا اور فلاسنگ (دھاگے سے دانتوں کی صفائی) کیڑا لگنے اور دانتوں پر جمنے والی گندگی کو روکنے کا سب سے اہم طریقہ ہے۔

دانتوں کی خرابی روکنا

نیویارک یونیورسٹی کالج آف ڈینٹسٹری کے پروفیسر مارک ایس وولف کہتے ہیں، ’’جو بھی کھانا آپ کھاتے ہیں اور جس طرح سے آپ اپنے دانت صاف کرتے ہیں وہ دو اہم ترین عوامل ہیں جو اس بات پر اثر انداز ہوتے ہیں کہ آیا آپ کے دانت میں کیویٹی ہے یا نہیں‘‘۔ لہٰذا، سب سے اہم حفاظتی اقدامات جو آپ اٹھا سکتے ہیں ان میں میٹھے کھانے اور مشروبات کے استعمال کو محدود کرنا، فلورائیڈ والے ٹوتھ پیسٹ سے دن میں کم از کم دو بار برش کرنا جبکہ مسواک بھی ایک قدرتی طریقہ ہے جس سے دانتوں کو صاف اور صحت مند رکھا جاسکتا ہے۔

نیویارک یونیورسٹی کالج آف ڈینٹسٹری کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر لیوائن کا کہنا ہے کہ ٹوتھ پیسٹ اور پانی میں فلورائیڈ کا استعمال کیویٹی کو روکنے کے لیے سب سے زیادہ آزمودہ طریقہ ہے۔ ڈاکٹر لیوائن کے مطابق ایسے لوگوں جنھیں کیویٹی کا سامنا ہو، وہ کسی ماہر دندان ساز سے فلورائیڈ ٹریٹمنٹ کرواسکتے ہیں، یا داڑھ کی چبانے والی سطحوں پر پلاسٹک کی پتلی سیلنٹس لگواسکتے ہیں۔

کیویٹی کی علامات

ابتدائی مراحل میں کیویٹی کسی علامت کا سبب نہیں بنتی۔ یہی وجہ ہے کہ دانتوں کے ڈاکٹر کو باقاعدگی سے دکھانا ضروری ہے۔ مثالی طور پر، ہر چھ ماہ بعد تاکہ وہ آپ کے دانتوں پر چھوٹے چھوٹے سفید دھبوں کی جانچ کر سکے، جو دانتوں کے خراب ہونے کی پہلی علامت ہیں۔ سب سے عام علامت دانت میں درد ہے، خاص طور پر جب آپ گرم یا ٹھنڈا کھانا کھا رہے ہوں۔

ڈاکٹر وولف کہتے ہیں کہ منہ کا خشک ہونا بھی ایک علامت ہے، جس پر توجہ دینی چاہیے۔ ’’لعاب دانتوں کی خرابی کو روکنے میں مدد کرتا ہے کیونکہ یہ دانتوں کو دوبارہ معدنیات سے پاک کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اگر کسی کا دوائی کھانے کے ضمنی اثر کے طور پر منہ خشک ہوجاتا ہے، تو اس کے دانتوں کے خراب ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے‘‘۔

علاج کیوں ضروری ہے؟

اگر کوئی کیویٹی ابتدائی مراحل میں ہے، تو ہو سکتا ہے کہ اس کو وہیں روکا جاسکے اور دانت کو فلورائیڈ کی مدد سے دوبارہ معدنی نمکیات کو محفوظ کرنے کے قابل بنایا جاسکے۔ لیکن زیادہ تر کیویٹی کو صاف کرکے فلنگ کے ذریعے بھرنے کی ضرورت پڑتی ہے جس کے لیے دندان ساز کے پاس جانا ہوتا ہے۔ اگر سستی کی وجہ سے اسے ٹالا جائے اور بروقت علاج نہ کروایا جائے تو کیویٹی زیادہ سنگین مسائل کا باعث بن سکتی ہے، بشمول دانتوں میں انفیکشن اور یہاں تک کہ دانتوں کا گرنا ۔

ہنگامی صورتحال

دانتوں کے حوالے سے بعض اوقات کچھ ہنگامی صورتحال کا بھی سامنا ہو سکتا ہے، جن سے فوری آرام کیلئے کچھ طریقوں پر عمل کیا جاسکتا ہے۔

دانت میں دراڑ: منہ کو گرم پانی سے دھو ئیں۔ منہ میں سوجن کو کم کرنے کے لیے کولڈ کمپریس استعمال کریں۔ اس کے علاوہ، درد کش ادویات وقتی آرام پہنچا سکتی ہیں۔ جلد از جلد دانتوں کے ڈاکٹر سے ملیں اور سخت یا چپچپی چیز (جیسے چیونگم وغیرہ) چبانے سے گریز کریں۔

دانت میں اذیت ناک درد: اپنے منہ کو گرم پانی سے دھوئیں۔ فلاس کا استعمال کریں اور آہستہ سے دانت میں پھنسی غذا کو ہٹانے کی کوشش کریں۔ درد والے دانت میں کبھی بھی کوئی تیز چیز مت لگائیں۔ اگر درد برقرار رہتا ہے یا ناقابل برداشت ہو جاتا ہے، یا آپ کو بخار ہوجاتا ہے، تو فوراً دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس جائیں کیونکہ یہ سنگین انفیکشن کی علامت ہو سکتی ہے۔

ٹوٹل ٹوتھ ناک آؤٹ: دانت نکل جانا کسی بھی بڑے یا بچے کے لیے تکلیف دہ تجربہ ہو سکتا ہے۔ اگر پکا دانت نکل جاتا ہے، تو دانتوں کے ڈاکٹر سے فوری ملاقات کریں۔ اگر آپ دانت کو بچانا چاہتے ہیں تو 30منٹ کے اندر جلد از جلد ڈاکٹر کے پاس جانا ضروری ہے۔ خیال رہے کہ دانت کی جڑ کو کبھی نہ چھوئیں، اسے صرف اوپر سے پکڑیں۔

اگر دانت گندا ہو تو آرام سے صرف پانی سے دھو لیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں دانت کو اپنے گال اور مسوڑھوں کے درمیان رکھنے کی کوشش کریں۔ اگر دانتوں کے ڈاکٹر کو دیکھنے میں توقع سے زیادہ وقت لگتا ہے یا دانت منہ میں واپس نہیں رکھا جا سکتا، تو اِسے دودھ، تھوک یا نمکین پانی میں رکھ کر نم رکھیں۔