قرآن پاک میں مسلمانوں کو، ماہِ رمضان کے دوران، طلوع آفتاب سے لے کر غروب آفتاب تک روزے رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ تاہم، اس حکم میں کچھ شرائط کے ساتھ کچھ لوگوں کو استثنیٰ بھی دیا گیا ہے۔ جن افراد کو ماہِ رمضان کے روزے رکھنے سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، ان میں بیمار اور مخصوص طبی حالات میں مبتلا مسلمان شامل ہیں، جو روزے رکھنے کے قابل نہیں ہوتے۔ ایسے افراد میں ذیابیطس کا شکار افراد بھی شامل ہیں۔
ذیابیطس کیا ہے؟
ذیابیطس انسان کی جسمانی صحت کی اس حالت کا نام ہے، جس میں انسانی جسم میں موجود خون میں شوگر کی سطح بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔یہ صورتِ حال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب لبلبہ (Pancreas) انسولین پیدا کرنا چھوڑ دیتا ہے یا پھر ضرورت سے کم پیدا کرتا ہے۔ انسولین وہ ہارمون ہے جو خون میں شامل شوگر کو جسمانی خلیوں میں جذب کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے توانائی حاصل ہوتی ہے۔
گلوکوز، کاربوہائیڈریٹس سے حاصل ہوتا ہے، جبکہ اس کا ایک قابلِ ذکر حصہ جگر سے بھی حاصل ہوتا ہے۔ جب کسی کو ذیابیطس ہوتی ہےتو اس کا جسم اس ایندھن کو ٹھیک سے استعمال نہیں کرپاتا، جس سے خون میں شوگر کی سطح بڑھنے لگتی ہے، جوکہ خطرناک علامت ہے۔
ذیابیطس اور روزہ
رمضان کے روزے رکھنا نہ رکھنا، خالصتاً ایک مسلمان کا ذاتی فعل ہے۔ تاہم اگر آپ ذیابیطس میں مبتلا ہیں اور رمضان کے روزے رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں تو اس کے لیے بہتر یہی ہے کہ آپ پہلے اپنے ڈاکٹر اور طبی ماہر سے رجوع کریں جو آپ کی رہنمائی کرے گا کہ آیا آپ روزے کے ساتھ اپنی صحت کو برقرار رکھنے کی پوزیشن میں ہونگے یا نہیں۔ ٹائپ وَن ذیابیطس کے شکار افراد کو عموماً روزہ نہ رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
وہ لوگ جن کی ذیابیطس کی بیماری ڈائٹ پلان یا ادویات کے ذریعے قابو میں رہتی ہے، وہ روزہ رکھ سکتے ہیں، تاہم اس کے لیے انھیں ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کرنا چاہیے، تاکہ وہ انھیں روزے کے اوقات کے علاوہ ادویات لینے کی تجویز دے سکیں۔ جو لوگ ذیابیطس کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے انسولین لیتے ہیں، انھیں بھی عمومی طور پر روزے نہ رکھنے کی تجویز دی جاتی ہے۔
اگر آپ روزے رکھنے کا فیصلہ کرتے ہیں:
ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کے بعد اگر آپ روزے رکھنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو آپ کو درج ذیل مشوروں پر عمل کرنا ہوگا۔
* اگر آپ انسولین لیتے ہیں تو روزہ شروع ہونے سے قبل آپ کو کم انسولین کی ضرورت ہوگی۔
* ہوسکتا ہے کہ ماہ رمضان کے لیے ڈاکٹر آپ کو عمومی کے برعکس کسی اور قسم کی انسولین تجویز کرے۔
* سحری میں آپ کو پھلوں اور سبزیوں کے ساتھ سست روی سے جذب ہونے والی غذاؤں (Low GI) جیسے باسمتی چاول اور دال کو شامل کرنا چاہیے۔ تاہم اس سلسلے میں ڈاکٹر کی رائے بہت ضروری ہے کیونکہ چاول میں کاربوہائیڈریٹس اور دال میں پروٹین بہت زیادہ ہوتی ہے۔
* افطار کے وقت اور اس کے بعد کافی مقدار میں پانی پیئیں، تاہم چینی اور کیفین شامل لیکوئیڈز کے استعمال سے گریز کریں
روزے کے اثرات
اگر آپ ذیابیطس کا شکار ہیں اور ا س کے لیے کوئی مخصوص ادویات یا انسولین لیتے ہیں تو خدشہ ہے کہ روزہ رکھنے کی صورت میں آپ کو ہائپوگلیسیمیا (ہائپو یعنی بے ہوشی) کی کیفیت کا سامناکرنا پڑے۔ یہ اس کیفیت کا نام ہے، جب انسان کے بلڈ شوگر کی سطح انتہائی گِرجاتی ہے۔
اس کے برعکس، سحر اور افطار میں ایک ہی وقت پر زیادہ کھانا کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح نارمل سے بڑھ جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔ مزید برآں، روزے میں جسم کو پانی کی کمی کی صورتِ حال کا سامنا بھی رہتا ہے۔ یہ تینوں صورتیں ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔
اس کے علاوہ، ذیابیطس کا شکار کئی افراد کو نظر کی کمزوری یا دل اور گردے کے امراض بھی لاحق ہوتے ہیں، روزے کی صورت میں یہ مسائل مزید گھمبیر ہونے کا خدشہ رہتا ہے، ایسے میں ان افراد کو روزہ نہ رکھنے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
مزید برآں، بعض ذیابیطس کے مریضوں کو سرخ رنگ کا گول دانا جسم کے کسی حصے پر نظر آئے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں، کیونکہ اس پر ہاتھ لگانے سے، وہ ہاتھ دوسری جگہ لگانے سے وہاں بھی اسی طرح کا دانا ہوجائے گا۔
خطرے کی علامات
* حفظِ ماتقدم کے طور پر روزے کے اوقات کے دوران، آپ کو جس وقت بھی اپنے بلڈ شوگر کی سطح میں اُتار چڑھاؤ محسوس ہو، فوری طور پر چیک کریں، ایسا کرنے سے آپ کا روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
* ٹیسٹ کرنے کے بعد اگر آپ کے بلڈ شوگر کی سطح نارمل رینج سے کم یا زیادہ ہو تو فوری طور پر روزہ ختم کرتے ہوئے ضروری ادویات لیں یا ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
* اگر آپ کے بلڈ شوگر کی سطح70سے کم ہو تو آپ کو فوری طور پر روزہ ختم کرکے ادویات لیں۔
* اگر سحری کے وقت بھوکے پیٹ آپ کے بلڈ شوگر کی سطح70اور 110کے درمیان ہو تو آپ کو کسی قسم کی ادویات لینے کی ضرورت نہیں۔
* اگر روزے کی حالت میں آپ کے سہ ماہی ٹیسٹ (HbA1c)میں بلڈ شوگر کی سطح6.4فیصد ہے تو آپ خطرے سے باہر ہیں، تاہم اگر یہ سطح 7فی صد سے زیادہ ہے تو آپ خطرناک سطح تک پہنچ جاتے ہیں۔