• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

درست مقدار میں نمک کا استعمال بیماریوں سے بچاتا ہے

کھانے میں نمک نہ ہو تو لگتا ہے اس میں ذائقہ ہی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے یہاں نمک کا استعمال بہت عام ہے لیکن تشویشناک بات یہ ہے کہ پاکستانی کھانوں اور مسالوں میں نمک کافی مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے (ایک اندازے کے مطابق روزانہ کم ازکم 8سے10گرام)۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ نمک کا اہم جزو ’سوڈیم‘ جوکہ تقریباً ہر کھانے میں پایا جاتا ہے، اس کی زائدمقدار آپ کی صحت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ 

ایک اندازے کے مطابق، دنیا بھر میں نمک کے زیادہ استعمال کے باعث ساڑھے 15 لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق ان میں 40فیصد کی عمر 70برس سے کم ہوتی ہیں اور اکثریت کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہوتا ہے۔ مقررہ مقدار سے زائد تعداد میں لیا گیا نمک کئی مہلک بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے، وہ بیماریاں کون سی ہیں آئیے جانتے ہیں۔

زائد نمک سے مہلک بیماریوں 

نمک دو کیمیائی عناصر سوڈیم اور کلورین کے کیمیائی ملاپ سے حاصل ہوتا ہےاور ان دونوں عناصر کی مخصوص مقدار جہاں صحت کے لیے ضروری ہے، وہیں ان کی زائد مقدار نقصان دہ ہے۔

امراض قلب کا خطرہ

نمک کی زائد مقدار ہارٹ اٹیک اور دیگردل کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ برطانیہ کے لندن اسکول آف میڈیسن کی ایک تحقیق کے مطابق غذا میں نمک کی مقدار میں کمی کرکے امراض قلب میں مبتلا ہونے کا خطرہ چالیس فیصد اور فالج کا 42 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق دل کے امراض میں ہلاک ہونے والی 10فی صد اموات کی جڑیں کہیں نہ کہیں زیادہ نمک کھانے میں ملتی ہیں۔

ہائی بلڈ پریشر

زیادہ مقدار میں نمک کھانے سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ درست مقدار میں استعمال کرنے سے اوسط بلڈ پریشر معمول پر رہتا ہے۔ کھانوں میں اگر نمک کا استعمال زائد کیا جائے تو آہستہ آہستہ یہ شریانوں کو بند کرنا شروع کر دیتا ہے اور اس طرح جسم ہائی بلڈ پریشر جیسے مرض کا شکار ہونے لگتا ہے۔

گردوں کے افعال میں خرابی

نمک میں موجود سوڈیم کی خاص مقدار دوران خون اور گردوں کو بہتر طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتی ہے، تاہم اگر سوڈیم کی مقدار خون میں بڑھنا شروع ہوجائے تو گردوں کا کام متاثر ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ہی جسم میں خون کی گردش کے مسائل پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

لہٰذا نمک کا زیادہ استعمال گردوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔نمک گردوں کو زیادہ پانی جسم میں رکھنے پر مجبور کرتا ہے، جو بتدریج گردے فیل ہونے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ جب یہ مقدار بڑھ جائے تو ہاتھوں، بازوؤں اور پیروں میں سوجن یا ورم کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

جسم میں پانی کی کمی

نمک کا دوسرا اہم عنصر کلورائیڈ ہے، جو جسم میں پانی یا سیال کو ریگولیٹ کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نمک کا بہت زیادہ استعمال کرنے سے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔

ہڈیوں کمزور ہونا

ہڈیوں کو کمزور یا بھُر بھُرا (اوسٹیوپوروسس) کا مرض بھی نمک کی زائد مقدار کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ ماہرین کی رائے کے مطابق آپ جس قدر نمک کھائیں گے آپ کا جسم اسی قدر پیشاب کے ذریعے کیلشیم خارج کرے گا اور کیلشم کی کمی کا براہ راست اثر ہڈیوں پر پڑتا ہے۔

کمزور اعصابی نظام

نمک کے زیادہ استعمال کی بدولت انسان کا اعصابی نظام بھی کمزور ہوجاتا ہے۔جس کے منفی اثرات انسان کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی پرمرتب ہو سکتے ہیں ۔

نمک کی کتنی مقدار ضروری ہے؟

نمک کی زائد مقدار جہاں جسم کے لیے نقصان دہ ہے، وہیں نمک کی کمی بھی جسم پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک شخص کتنی مقدار میں نمک کا استعمال کر سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)کے مطابق روزانہ3سے5گرام (تقریباًایک چائے کا چمچ)نمک کا استعمال تو ٹھیک ہے لیکن اس سے زائد کا استعمال انسانی جسم کے لئے نقصان دہ ہے۔

نمک کا اہم جزو ’سوڈیم‘ تقریباً ہر کھانے میں پایا جاتا ہے اور ہم اپنے جسم کی آدھی ضروریات بآسانی دیگر کھانوں سے پوری کر لیتے ہیں لیکن ہمارے کھانے کچھ اس قسم کے ہیں کہ ہم نہ چاہتے ہوئے بھی 8 سے 10گرام یومیہ سوڈیم کھا لیتے ہیں جو کہ ہمارے جسم کے لئے خاص مفید بھی نہیں ہے۔ 

اگر امریکیوں کی بات کی جائے تو فاسٹ فوڈ اور چپس کے بے دریغ استعمال سے ایک عام امریکی روزانہ 3400 ملی گرام نمک استعمال کررہا ہے جو اصل مقدار سے 1.7 گنا زیادہ ہے۔

اسی لیے ماہرین جنک فوڈ، فاسٹ فوڈ اور بیکری کی اشیا کے بجائے قدرتی چیزیں مثلاً پھل، سبزیاں، دودھ، دہی، ٹماٹر، لیموں، ہرا دھنیا، مرچیں اور سرکہ کے زیادہ استعمال کا مشورہ دیتے ہیں، ساتھ ہی جب ڈبہ بند چیزوں کی خریداری کی جائے تو ان کے لیبل پر درج سوڈیم یا نمک کی مقدار پر توجہ دینے کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے۔ 

صحت سے مزید