روزہ رکھنا، عمر درازی کا باعث

April 06, 2023

مسلمانوں کے لیے روزے رکھنا ایک مذہبی فریضہ ہے، تاہم طبی سائنس ایک عرصہ سے روزے رکھنے کے فوائد پر بھی تحقیق کررہی ہے اور ان سائنسی تحقیق اور مطالعوں کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ روزہ رکھنے والے شخص پر اس کے ناصرف بے شمار روحانی اثرات مرتب ہوتے ہیں بلکہ ان کی جسمانی صحت میں بھی بہتری آجاتی ہے۔ ایسی ہی ایک تحقیق میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایسے شواہد ملے ہیں کہ اگر قاعدے سے روزہ رکھا جائے تو اس سے انسان کو صحت سے متعلق کئی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں، جن میں حد سے زیادہ وزن سے نجات شامل ہے۔

روزے کے فوائد کے حوالے سے تحقیق کرنے والے سائنسدان مائکل موسلی نے ایک بار کہا تھا کہ روزہ رکھنا انہیں کبھی پسند نہیں تھا اور وہ روزے کے دیرپا فوائد کے بھی منکر تھے۔ انہوں نے بتایا کہ جب ان سے روزوں کے حوالے سے ایک دستاویزی فلم بنانے کے لیے کہا گیا تو انہیں بہت زیادہ خوشی نہیں ہوئی۔

انھوں نے کہا’’لیکن جب ’ہورائزن‘ میگزین کے مدیر نے انہیں یہ یقین دلایا کہ اس کے ذریعے وہ عظیم جدید سائنس سے متعارف ہوں گے اور اس سے ان کے جسم میں ڈرامائی بہتری آئے گی، تو اس پر میں نے ہامی بھر لی‘‘۔ انھوں نے کہا کہ ’میں مضبوط ارادے والا شخص تو نہیں ہوں لیکن مجھے اس بات میں کافی دلچسپی رہی ہے کہ آخر کم کھانے سے لمبی عمر کا کیا تعلق ہے اور سائنسدانوں کے مطابق اسے بغیر کسی درد کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ زیادہ نہیں بلکہ بہتر غذا کھانے سے عمر دراز ہوتی ہے۔ یہ بات کم سے کم جانوروں کے بارے میں تو سچ ثابت ہو چکی ہے اور چوہوں پر اس کا تجربہ 1930ء کی دہائی میں ہی کیا جا چکا ہے کہ جب کچھ چوہوں کو اچھی غذائیت پر رکھا گیا تو انہوں نے دوسرے چوہوں کے مقابلے زیادہ عمر پائی۔

اس بات کے بھی کافی ثبوت موجود ہیں کہ بندروں کے معاملے میں بھی یہ بات درست ثابت ہوئی۔

اس تحقیق کے مطابق’چوہوں کی عمر میں چالیس فی صد تک کا اضافہ دیکھا گیا۔ اگر انسان کی عمر میں بھی یہ اضافہ ہوتا ہے تو ان کی اوسط عمر ایک سو بیس سال ہوسکتی ہے‘۔

روزہ سے جین میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے اور آئی جی ایف - ون نامی ہارمون کی نشوونما میں کمی ہوتی ہے جس سے بڑھاپے میں کمی آتی ہے اور بڑھاپے سے متعلق بیماریوں کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ بڑھتی عمر میں تو یہ ضروری ہوتا ہے لیکن جب انسان ضعیف العمر ہونے لگتا ہے تو اس کے مدھم ہونے سے جسم ریپیئر موڈ یعنی مرمت موڈ میں آ جاتا ہے۔

جنوبی کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ روزہ رکھنے سے آئی جی ایف - ون کی سطح میں کمی آتی ہے اور جسم مرمت موڈ میں آ جاتا ہے اور مرمت کرنے والے کئی جین جسم میں متحرک ہو جاتے ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک دن چھوڑ کر روزہ رکھنا زیادہ مفید ہے لیکن کئی کا ماننا ہے کہ یہ عملی نہیں بلکہ ایک ہفتے میں دو دن روزہ رکھنا زیادہ قابل عمل ہے۔

کہا جاتا ہے کہ جسم میں آئی جی ایف-1 کی بہت کم سطح ہونے سے آدمی قد میں چھوٹا رہ جاتا ہے لیکن وہ عمر سے جڑی دو اہم بیماریوں کینسر اور ذیابطیس سے محفوظ رہتے ہیں۔ شکاگو میں ایلی نوائے یونیورسٹی کی ڈاکٹر کرسٹا ویراڈی نے دو قسم کے موٹے مریضوں پر ایک دن کے بعد ایک دن روزہ کا فارمولا اپنایا اور اس کے اثرات کو انھوں نے اس طرح بیان کیا، ’اگر آپ اپنے روزے کے دنوں کی پابندی کریں تو آپ کو دل کی بیماریوں کا خطرہ نہیں رہتا خواہ آپ روزے نہ رکھنے کی حالت میں زیادہ کھاتے ہیں یا کم‘۔

بہر حال انھوں نے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ حاملہ خواتین اور ذیابطیس کے مریض اس میں احتیاط رکھیں اور اعتدال سب سے اچھا راستہ ہے، خواہ کھانے میں ہو یا روزہ رکھنے میں۔ روزہ پارکنسنز اور الزائمر کے خلاف بھی حفاظت اور نتائج کو بہتر بنا سکتا ہے، نیز یادداشت اور دماغی عمل کو سپورٹ کرکے دماغی افعال کو بہتر بنا سکتا ہے۔ مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ روزہ دماغی صحت کی حفاظت اور اعصابی خلیوں کی پیداوار میں اضافہ کرسکتا ہے۔ روزہ بے چینی اور افسردگی کی علامات کو کم اور سماجی روابط کو بہتر بنا سکتا ہے۔ عمر بڑھنے کے اثرات کو کم اور میٹابولزم میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

روزے، اور خاص طور پر کم پروٹین والی خوراک کو اپنانا، طویل عمری کا سبب بنتا ہے ۔ روزہ انسانی نمو کے ہارمون کی سطح کو فروغ دیتا ہے، یہ ایک ہارمون ہے جو نشوونما اور میٹابولزم، وزن میں کمی، پٹھوں کی طاقت اور ورزش کی کارکردگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

روزہ رکھنا قرب الٰہی کا ذریعہ تو بنتا ہی ہے لیکن اس کے انسانی صحت پر کافی مثبت اثرات بھی پڑتے ہیں۔