آن لائن بزنس کی شرائط

May 19, 2023

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:کیا آن لائن بزنس کرنا جائز ہے؟ مزید یہ کہ اگر ہول سیلر کی چیزیں اُس کی اجازت لے کر آگے اپنا پرافٹ رکھ کر بیچیں تو کیا یہ جائز ہے؟

جواب:واضح رہے کہ فی زمانہ آن لائن کاروبار کی مختلف شکلیں رائج ہیں، اُن میں سے بعض جائز ہیں اور بعض ناجائز ہیں۔ اُصولی طور پر آن لائن کاروبار کے جائز ہونے کے لیے درج ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:

1) جو چیز آن لائن بیچی جارہی ہے ،وہ حلال ہو اور شرعاً اُس کا بیچنا جائز ہو، لہٰذا حرام اشیاء مثلاً شراب وغیرہ یا فحاشی وجنسی بے راہ روی پھیلانے والی اشیاء کا بیچنا، یا ایسے طریقے پر چیزوں کا بیچنا جس میں سٹہ و جوا بازی ہو، جائز نہیں ہے۔

2) جو چیز آن لائن بیچی جارہی ہے، وہ عقد کے وقت موجود ہو، لہٰذا کسی ایسی چیز کا اشتہار لگا کر اُسے فروخت کردینا جو ابھی موجود نہیں ہے اور اُس کی قیمت خریدار سے لے لینا جائز نہیں ہے۔ ایسی چیزوں کی فروخت کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ پہلے خریدار سے فروختگی کا وعدہ کیا جائے یعنی خریدار کو یہ بتایا جائے کہ ہم یہ چیز اتنی قیمت پر دیں گے، پھر جب بات طے ہو جائے تو فروخت کنندہ (سیلر) وہ چیز خریدنے کے بعد خود یا اپنے وکیل کے ذریعے اُس چیز پر قبضہ کرکے آگے اپنے گاہگ کو دے دے اور وعدے کے مطابق قیمت لے لے، تو یہ صورت جائز ہوگی ، نیز آرڈر پر تیار کرنے کے لیے اگر پیشگی کچھ رقم بطور ایڈوانس لے لی جائے تو بھی جائز ہوگا۔

3) جو چیز آن لائن بیچی جارہی ہے وہ بیچنے والے کے قبضے میں ہو اور بیچنے والا اُسے خریدار کے قبضے میں دینے پر قادر بھی ہو، لہٰذا مبیع پر قبضہ کیے بغیر صرف اشتہار لگا کر کسی چیز کو فروخت کردینا اور خریدار سے پیسے لے لینا، پھر بعد میں جاکر وہ چیز مارکیٹ سے خرید کر خریدار کے حوالے کرنا جائز نہیں ہے۔

4) جو چیز آن لائن اشتہار لگا کر بیچی جارہی ہے، اُس چیز کی تمام تر اور بالکل درست تفصیلات اس طور پر بیان کردی جائیں کہ اُس چیز میں کسی قسم کی جہالت نہ رہے۔ نیز فروخت کی گئی چیز خریدار کو پہنچانے (ڈیلیوری) کا جو خرچہ ہوگا اُسے بھی واضح طور پر پہلے ہی بیان کردیا جائے، تاکہ بعد میں کوئی جھگڑا پیدا نہ ہو۔

5) خریدار سے کسی بھی قسم کی دھوکا دہی نہ کی جائے، جو تفصیلات اشتہار میں بتائی جائیں اُنہیں تفصیلات کے مطابق چیز فراہم کی جائے۔

6) آن لائن خرید وفروخت کے معاملے میں کسی قسم کا سودی معاملہ نہ کیا جائے۔ مثلاً فروخت کی گئی چیز کی قیمت وصول کرنے کے لیے کریڈٹ کارڈ کا استعمال نہ کیا جائے، کیوں کہ اس میں ایک تو سود دینے پر رضامندی کا معاہدہ ہوتا ہے اور یہ گناہ ہے، دوسرا یہ کہ بروقت ادائیگی نہ ہونے پر سود ادا کرنا لازم ہوتا ہے، بلکہ اس کی جگہ ڈیبٹ کارڈ یا کیش آن ڈیلوری کے طریقے کو استعمال کیا جائے۔

7) کوئی شرط فاسد (یعنی ایسی شرط جس کی وجہ سے مبیع یا ثمن میں ملکیت ثابت نہ ہوسکے یا جس میں بائع ومشتری کا کوئی فائدہ ہو) نہ لگائی جائے۔

8) کسی چیز کو آن لائن بیچنے کے لیے جواشتہار لگایا جائے، اُس اشتہار میں جاندار کی تصاویر نہ ہوں۔

9) آن لائن بیچی جانے والی چیز، سونا چاندی کے قبیل سے نہ ہو، کیوں کہ سونا چاندی کی بیع کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایک ہی مجلس میں ہاتھ در ہاتھ ہو۔

مذکورہ شرائط کی رعایت رکھتے ہوئے اگر آن لائن کاروبار کیا جائے تو درست ہوگا۔ نیز آن لائن تجارت کرتے وقت ایک بات یہ بھی ملحوظ رہنی چاہیے کہ خریدار جو انٹرنیٹ پر بیچی جانے والی چیز کا اشتہار دیکھ کر خریداری کرتا ہے، تو اس سے خریدار کا خیارِ رؤیت ساقط نہیں ہوجاتا، یعنی خریدار کو جب وہ چیز پہنچ جائے اور وہ اُسے حقیقت میں دیکھ لے تو پھر اُسے شرعاً یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ اگر اُسے وہ چیز پسند نہ آئے تو وہ اُسے واپس کردے، خیار ِ رؤیت کے معاملے میں انٹرنیٹ پر کسی چیز کو دیکھ لینا کافی نہیں ہے۔

اس کے علاوہ ہول سیلر کی چیزیں آگے نفع پر فروخت کرنے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر آپ ہول سیلر سے مطلوبہ مال خرید کر اپنے قبضے وتحویل میں لے کر آگے نفع پر فروخت کریں، تو یہ درست ہے اور اس طرح نفع کمانا حلال ہے، لیکن اگر آپ مطلوبہ مال کو خریدے اور قبضہ کیے بغیر صرف اشتہار لگا کر آگے فروخت کردیں اور پھر اپنے خریدار کو ہول سیلر سے ہی وہ مال پہنچوائیں (یعنی ڈیلیوری کروائیں)، تو اس صورت میں آپ کے لیے نفع کمانا درست نہیں ہوگا۔ لہٰذا اگر آپ کے لیے وہ چیز ہول سیلر سے خرید کر اپنے قبضے میں لینے کے بعد خریدار تک پہنچانے کی کوئی صورت نہ ہو، تو ایسی صورت میں کمیشن پر کام کرلینا چاہیے۔