دنیا کے چند بہترین نظام تعلیم کا جائزہ

May 28, 2023

تعلیم ایک ایسی کنجی ہے، جو ہر بڑی کامیابی کا دروازہ کھولتی ہے۔ دنیا نے یہ راز اچھی طرح جان لیا ہے۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی، جب تک وہ اپنے تعلیم کے شعبے کو بہتر نہ بنالے۔ بدقسمتی سے ہمارا ملک تعلیم کے شعبے میں دنیا کے دیگر ممالک سے بہت پیچھے نظر آتا ہے۔ ملک میں نظام تعلیم انتہائی زبوں حالی کا شکار ہے اور تعلیمی ڈھانچے کی اسی خرابی کے نتیجے میں آج ہم سائنس اور تحقیق کے شعبے میں دنیا سے بہت پیچھے ہیں۔

پاکستان میں آج بھی طبقاتی نظام تعلیم موجود ہے۔ ہمارے یہاں اکثر سرکاری اسکولوں کی عمارتیں یا تو انتہائی خستہ حالی کا شکار ہیں یا پھر ان میں طلبہ کے بیٹھنے کے لیے میز اور کرسیاں تک موجود نہیں ہوتیں۔ کئی سر کاری اسکول تو اساتذہ تک سے محروم ہیں۔ بنیادی سہولتوں کے فقدان اور ناقص معیار تعلیم کی وجہ سے غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبہ تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ امیر اور غریب کے تعلیمی معیار کے اسی فرق کے نتیجے میں غریب طبقے سے تعلق رکھنے والا طالب علم آگے نہیں آپاتا۔

پاکستان کی آبادی کی ایک تہائی اکثریت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایک ایسا ملک جہاں دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہو تو ایسے میں والدین اپنے بچوں کو پڑھانے کے لیے تعلیمی اداروں کی بھاری فیس کا بوجھ کیسے برداشت کرسکتے ہیں، جس کے باعث غریب طبقے کے طلبہ اپنے تعلیمی سلسلے کو جاری نہیں رکھ پاتے اور معاش کی تلاش میں لگ جاتے ہیں۔

پاکستان کے برعکس، جدید تعلیمی نظام کو اپنانے اور دنیا کے ساتھ چلنے کی لگن نے مختلف ممالک کے تعلیمی نظام کو عروج پر پہنچا دیاہے۔ کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا، امریکا اور دیگر کئی ممالک طلبہ کے لیے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے اوّلین پسندمانے جاتے ہیں، جب کہ جنوبی کوریا بھی تعلیم کے میدان میں تیزی سے ترقی کررہا ہے۔ پاکستان سے اعلیٰ تعلیم کے لیے چین جانے والے طلبہ اور پروفیشنلز کی تعداد میں بھی روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں دبئی نے بھی اپنے تعلیمی نظام میں زبردست اصلاحات متعارف کروائی ہیں۔ کیوبا کے اپنے شہریوں کے لیے متعارف کرائے گئے تعلیمی نظام کی دنیا معترف ہے کہ اس نے کس طرح مالی مشکلات کے باوجود اپنے لوگوں کے لیے تعلیم کا بہترین نظام وضع کیا ہے۔

کسی بھی ملک میں تعلیمی نظام کے کچھ پیمانے ہوتے ہیں، جن کی بنیاد پر اس ملک میں تعلیم کے معیار کو پرکھا جاتا ہے، جیسا کہ ’’ایک ملک میں تعلیمی نظام ایک اچھی معیشت کی ضروریات کو کیسے پورا کرتا ہے‘‘؟ وغیرہ۔ اسی سوال کے جواب کی بنیاد پریہاں آج دنیا کے چند بہترین ملکوں میں نظام ہائے تعلیم پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

فن لینڈ

فن لینڈ کے تعلیمی نظام کو دنیا بھر میں معتبر مانا جاتا ہے۔ یہاں اساتذہ کا انتخاب ملک کے ٹاپ10 فی صد گریجویٹس میں سے کیا جاتا ہے اور ان کو تعلیم میں ماسٹرز ڈگری حاصل کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔

نیوزی لینڈ

نیوزی لینڈکا شمار دنیا کے بہترین تعلیمی نظام رکھنے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ اس ملک کا محکمہ تعلیم ہمیشہ جدت میں آگے ہوتا ہے۔ نیوزی لینڈ کے نظام تعلیم میں طلبہ کے خاندانوں کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور جن تعلیمی اداروں میں بچے پڑھتے ہیں، ان کی نظامت میں ان کے والدین کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔ اگرچہ نیوزی لینڈ میں سرکاری طور پر ایک منظورشدہ نصاب لاگو ہے لیکن اساتذہ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ضروری سمجھیں تو اسے ضروری ترامیم کے ساتھ طلبہ کو پڑھائیں۔

آسٹریلیا

آسٹریلیا ایک انتہائی تعلیم یافتہ ملک ہے اور یہاں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والوں کی شرح بہت زیادہ ہے۔ یہاں43فی صد افراد نےا سکول چھوڑنے کے بعد کسی ادارے سے تربیت حاصل کر رکھی ہے، جو کینیڈا، جاپان، کوریا، امریکا اور برطانیہ کے بعد سب سے زیادہ شرح ہے۔

امریکا

امریکا میں43فی صد آبادی یونیورسٹی سطح تک تعلیم یافتہ ہے۔ یہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں پانچویں سب سے بڑی شرح ہے۔

ناروے

ناروے میں ٹیکس کی شرح کافی زیادہ ہے اور اس سے حاصل ہونے والا پیسہ تعلیم میں لگایا جاتا ہے۔ ناروے پرائمری تعلیم سے یونیورسٹی تعلیم تک فی طالب علم 14 ہزار ڈالرز سالانہ خرچ کرتا ہے، جو ترقی یافتہ ممالک میں تیسری سب سے بڑی شرح ہے۔

بیلجیم

بیلجیم میں اعلیٰ تعلیم کا پورا پورا فائدہ ملتا ہے کیوں کہ اس ملک میں یونیورسٹی سطح تک کی تعلیم رکھنے والوں میں بے روزگاری کی شرح صرف 3 فی صد ہے۔ دیگر سطح کی تعلیم حاصل کرنے والوں میں بھی یہاں بے روزگاری کی شرح یورپ کے اوسط سے کم ہے۔ ملک میں تدریس بھی ایک اہم شعبہ ہے۔ اس ملک میں اساتذہ کی اوسطاً تنخواہ ماہانہ74 ہزار ڈالرز ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں یہ اوسطاً 52 ہزار ڈالرز ہوتی ہے۔