سپر مارکیٹوں میں اشیائے خوردونوش کی بڑھتی قیمتوں پررشی سوناک کو ٹوری ردعمل کا سامنا

June 01, 2023

راچڈیل (ہارون مرزا) سپرمارکیٹوں میں اشیاء کی تیزی سے بڑھتی قیمتوں بالخصوص روٹی، دودھ وغیرہ کے حوالے سے وزیراعظم رشی سوناک کو ٹوری رد عمل کا سامنا ہے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم خوردہ فروشوں کیلئے تجاویز تیار کر رہے ہیں کہ وہ بنیادی اشیاء کی ممکنہ حد تک کم سے کم قیمت وصول کریں کیونکہ نمبر10 اشیائے خوردونوش کی بلند قیمتوں سے پریشان ہے، وزراء کے اصرار کے باوجود کہ خوردہ فروشوں کیلئے برطانیہ میں قیمت کی حدیں متعارف کرانے کیلئے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا رشی سوناک کو ان منصوبوں کے خلاف سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ برٹش ریٹیل کنسورشیم جس میں برطانیہ کی بڑی سپر مارکیٹس شامل ہیں، نے خبردار کیا کہ قیمتوں کی کوئی بھی اسکیم سے اشیاء کی قیمتوں میں فرق نہیں کریں گے، وزیر اعظم کو سینئر کنزرویٹو ممبران پارلیمنٹ کی تجاویز کے حوالے سے بھی خبردار کیا جا رہا ہے۔ سابق ٹوری لیڈر سر آئن ڈنکن اسمتھ نے برطانوی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وہ ہمیشہ بہت فکر مند رہتے ہیں جب ہم آزاد منڈیوں میں شامل ہونا شروع کرتے ہیں۔ سابق کابینہ کے وزیر سر جان ریڈ ووڈ نے کہا کہ بہت زیادہ پرائس کنٹرول، زیادہ ٹیکس، سبسڈی اور اضافی قوانین سپلائی میں کمی، قلت پیدا کرتے ہیں اور کاروبار کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ کھانے کی اہم دکانوں میں عام طور پر خالص منافع کا مارجن2 فیصد سے کم ہوتا ہے خوراک کی قیمتوں میں بڑا اضافہ مہنگی توانائی، کھاد اور اجرت، ہماری اپنی خوراک کے بہت کم اضافے اور مرکزی بینک کی ماضی کی افراط زر کی پالیسیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔ کابینہ کے دو وزراء بنیادی اشیاء پر قیمت کی حد کے منصوبے کے مخالف ہیں۔ گھرانوں پر خوراک کی بلند قیمتوں کے مسلسل اثرات پر حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ زندگی گزارنے کی لاگت کا بحران بڑھتا جا رہا ہے، گزشتہ ہفتے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار میں افراط زر کی شرح میں کمی دکھائی گئی، مارچ میں 10.1فیصد کے مقابلے میں اپریل میں 8.7فیصدتھی، لیکن غذائی افراط زر آسمان پر ہے، یہ گزشتہ مہینے 19.1فیصد اور 45سال کی بلند ترین شرح کے قریب تھی۔ برٹش ریٹیل کنسورشیم میں خوراک کے ڈائریکٹر اینڈریو اوپی نے کہا کہ خوراک کی اونچی قیمتیں توانائی، ٹرانسپورٹ اور مزدوری کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ ساتھ خوراک کے مینوفیکچررز اور کسانوں کو ادا کی جانے والی زیادہ قیمتوں کا نتیجہ ہیں، اس کے باوجود برطانیہ میں سخت مسابقتی گروسری مارکیٹ نے برطانوی کھانے کو تمام بڑی یورپی معیشتوں میں سب سے زیادہ سستا رکھنے میں مدد کی ہے، سپر مارکیٹیں ہمیشہ بہت محدود مارجن پر چلتی ہیں، گزشتہ سال منافع میں نمایاں کمی آئی ہے، اس کے باوجود خوردہ فروش مستقبل کے لیے کم قیمتوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کرتے رہتے ہیں اور سستی خوراک کی حدود کو بڑھاتے ہیں، ضروری چیزوں کی قیمتوں کو روکتے اور عملے کی تنخواہ میں اضافہ کرتے ہیں۔