پاکستان چائے کے باغات لگا کر سالانہ 600 ملین ڈالر بچا سکتا ہے، مقررین

June 04, 2023

برسلز (حافظ انیب راشد) پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل ( PARC) کے چیئرمین ڈاکٹر غلام محمد علی نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس چائے پیدا کرنے کیلئے ڈیڑھ لاکھ ایکڑ سے زیادہ موزوں رقبہ موجود ہے، اگر یہاں ایک قومی وژن اور مشترکہ پالیسی کے تحت چائے کے باغات لگا دیئے جائیں تو پاکستان چائے کی مد میں سالانہ 600ملین ڈالر بچا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کراپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ شنکیاری میں پاکستان میں پیدا ہونے والی چائے کا قومی دن منانے کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ تقریب ایگری ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان کی ان کوششوں کا حصہ تھی جس کے تحت پاکستان میں پیدا ہونے والی قدرتی اشیاء کا قومی دن منا کر ان کو ملک کی ثقافتی تاریخ کا حصہ بنانا ہے۔ ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ پاکستان میں ریسرچ کے اداروں میں کوئی کمی نہیں لیکن ادارہ جاتی سطح پر پالیسی اور عملی کام کی تقسیم میں کمزوری کےباعث مطلوبہ بھرپور نتائج حاصل نہیں ہو پاتے، انہوں نے کہاکہ پاکستان آج بھی قدرتی ذرائع سے حاصل ہونے والا اپنا 30ملین ہیکٹر فٹ میٹھا پانی سالانہ جمع کرنے سے قاصر ہے حالانکہ اس کے پاس ابھی بھی 85لاکھ ہیکٹر رقبہ ایسا موجود ہے جسے قابل کاشت بنایا جا سکتا ہے، انہوں نے تقریب کے شرکاء پر زور دیا کہ سب کو مل کر پاکستان میں چائے کی کاشت اور اس کی مارکیٹنگ کو باقاعدہ بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ATDCکے بانی طارق تنویر نے کہا کہ ان کی تنظیم کی کوششوں سے پاکستان میں پیدا ہونے والی یا بنائی جانے والی 100 مختلف اشیاء کے قومی دن منائے جا رہے ہیں تاکہ قوم کے اندر اپنی مصنوعات کے بارے میں آگاہی پیدا کرکے اسے قومی میلوں کی فہرست میں اضافے اور اس کے ساتھ اندرون ملک سیاحت کے نئے مواقع کا ذریعہ بنا دیا جائے۔ طارق تنویر نے وضاحت کی کہ پاکستان میں مختلف پیشوں کے حامل افراد کے بچے اپنے والدین کا پیشہ اختیار کر رہے ہیں لیکن کسان کا بچہ کسان بننے سے گریز کر رہا ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس کیلئے زراعت کی پریکٹس میں محنت کے بالمقابل معاشی ترقی کے زیادہ امکانات موجود نہیں، اس لیے ضروری ہے کہ روایتی زراعت کے ساتھ اس کیلئے ایگری ٹورازم سے آمدنی میں اضافے کا موقع فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے اندرونی سیاح بھی صرف مخصوص علاقوں تک ہی محدود نہ رہیں بلکہ وہ زراعت سے وابستہ ٹورازم کی سہولیات کو بھی اپنے سیاحتی وقت کا حصہ بنائیں۔ قبل ازیں ڈائریکٹر این ٹی ایچ آر آئی ڈاکٹر بشارت نے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر اس قومی دن کو منانے کی کوششوں میں حصہ دار اداروں میں شیلڈز اور سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے گئے۔ علاوہ ازیں اس تقریب میں یورپین دارالحکومت برسلز میں قائم پاک،بینی لکس اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نے بھی شرکت کی جو ان دنوں پاکستان میں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے کاروباری مواقع میں سرمایہ کاری کے عملی اور حقیقی مواقع کے جائزے کیلئے موجود ہیں۔