پاکستان میں آئین کو بالادست بنانا ہوگا

June 08, 2023

تحریر: سفیان وحید صدیقی۔۔ کراچی
موسم کی تبدیلی اور قدرت کا بدلتا نظام سال کے 365 دن جاری رہتے ہیں جس دن نظام آگے یا پچھے ہوگیا تب سمجھ لیا جائے کہ قیامت قریب ہے، ایسے ہی حالات اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ہیں،الیکشن ہوں گے یا نہیں،یہ ضروری ہے کہ پاکستان میںآئین کی بالادستی یقینی بنائی جائے ، آئین کےمطابق90 دن کے اندر الیکشن ہونے چاہئیں، امیدہے کہ ریاستی ادارے عوامی بالادستی کیلئےانتخابات کے انعقاد کیلئے کردار اداکریں گے۔ الیکشن کیلئے اس امیدوارکے کاغذت نامزدگی منظور کئے جائیں جو آئینی کے مطابق صادق و امین ہو جس کے کردار پر کسی قسم کے شک کی گنجائش نہ ہو اور نہ ہی ا س کی دوہری شہریت ہو ،نہ بیرونی اثاثے ہوں، نہ وہ کسی ٹریبونل اور نہ ہی کسی عدالت کو بطور ملزم یا فرد جرم عائد کئے جانے پر مطلوب ہو،یہ ہی وہ واحد آئینی راستہ ہے جس سے نظام مملکت کو جمہوری اقدار میں لے جاتے ہوئے شفاف بنایا جاسکتا ہے، اسی طریقے سے عوام آئینی قوت کی بدولت بد عنوان افراد اور موروثی سیاست کا خاتمہ کرسکتے ہیں، مفاد پرست سیاستداں چاہتے ہیں کہ وہ اپنے ذاتی مفادات کیلئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی بنیادی روح کو ترامیم کے زریعے کمزور اور ختم کرڈالیں مگر ان کایہ گھناؤنا کھیل اختتام پزیر ہونے والا ہے۔ ایسا نہ کیا گیا آج بٹی ہوئی سیاست ،بٹی ہوئی صحافت، بٹی ہوئی قوم سیاستدانوں کے مستقبل کو شاید بچالیں گے لیکن ڈر ہےملک کو نہ کھو بیٹھیں۔ ان حالات میں ہمیں اپنے ملک کو بچانا ہوگا، سیاستدانوں نے ایک دوسرے کے اعمال نامے قوم کے سامنے کھول کررکھ دیئے ہیں، ایسے میں آئین پاکستانی عوام کو قوت دیتا ہے کہ وہ ریاستی مقتدر اداروں سے اب یہ مانگ کریں کہ کسی بھی ایسے شخص کے کاغذت نامزگی منظور نہ کئے جائیں جو آئینی دائرہ کارپر پورا نہ اترتا ہو۔اگر ریاستی ادارے انتخابات لڑنے کیلئے آئینی اہلیت کو نظر انداز کرتے ہوئے الیکشن کرواتے ہیں تویہ آئین کی توہین و بغاوت ہوگی جس پر قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہئے، شفاف انتخابات شخصی بنیادوں کی اہلیت پر ہی فیصلہ کن ہوں گے، اب عوام نے خوب جان لیا ہے کہ مملکتی کامیابی کا مظہر انتخابات کو شفاف بنانا ہے،وقت آگیا ہے کہ 76 سالہ بدترین جابرانہ موروثی اور کرپشن سے بھری گند کو آئینی قوت سے عوامی انتخاب کی بدولت پاکستان سے نکال کر باہر پھینک دیا جائے۔ اب ریاستی ادارے عوام کے اعتماد و اعتبار اور بھروسے کو عملی جامع پہنائیں اور یہ عہدکریں کہ جولوگ الیکشن کیلئے جمہوری میدان میں مقابلے کیلئے کھڑا ہوں وہ صادق و امین ہو باکراد اور خدائے واحد پر ایمان رکھنے والا ہو اور یہ کہ وہ بحیثیت مسلمان ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہو،بحیثیت ایک پاکستانی شہری کسی دوسرے ملک کی شہریت نہ رکھتا ہو اور جس نے کبھی پاکستان کے دوقومی نظریہ کی توہین نہ کی ہو اور نہ ہی پاکستان کی نظریہ سرحدی تقسیم کا تمسخر بنایا ہو یا سرحدی تقسیم کی بنیاد سے انکار کیا ہو، ہر وہ شخص جو انتخاب لڑے اس کے کوئی اثاثہ جات کسی بیرون ملک نہ ہو اور نہ وہ کسی عدالت یا کسی بھی ٹریبونل پر کسی کیس پر طلبی پر ہو، الیکشن کا ہو جانا مملکتی کامیابی کا مظہر نہیں الیکشن کا شفاف ہونا مملکت کو کامیابی کی جانب گامزن کرے گا ۔ پچھلے 76سالہ اسکرپٹ کو اب بدلنا ہوگا،یہ روایت بدلنا ہوگی کہ ہر وہ شخص جو الیکشن لڑ رہا ہو اور وہ ریادستی اداروں کو بطور ملزم، مجرم یا فرد واحد پر کسی ٹریبونل کو مطلوب نہ ہو ، مملکتی نظام پر بھروسہ ہی عوامی قوت کے اعتماد پر دنیا میں اپنی عظمت و یقین کا باعث بنتا ہے، دنیا کی مہذب اقوام اور ممالک بھی یہی چاہتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں آئین کی بالادستی کو قائم کیا جائے تاکہ قانون کی حکمرانی کے ثمرات عام و خاص کے لئے ایک ہی جیسے ہوں نہ کہ امیروں و حکمرانوں کیلئے کچھ اور غریب و کسان کیلئے کچھ اور ہو، فرد واحد کی من مانیوں سے جہاں ریاست کو نقصان پہنچا ہے وہاں سیاستی ڈھانچےکو بھی نقصان پہنچتا ہے جب ایسے افراد سیاسی و عوامی پلیٹ فارم کا استعمال کرکے ریاستی اداروں کے فیصلے اور احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فیصلے اور احکامات اداراتی خواہشات اور انتقام پر مبنی ہیں۔ ایسے بیانات سے ریاستی ڈھانچے کی بے توقیری ہوتی ہے۔ اور دنیا کا بھی اعتمادملکی نظام سے اُٹھ جاتا ہے۔غیرجمہوری طریقوں اور کرپشن کے باعث دنیا کے سوالات کی انگلی اُٹھنے لگتی ہے تب ہماری قومی ساخت کو بہت شرمندگی اُٹھانا پڑ جاتی ہے،یہ اسکرپٹ اب بدلنا ہوگا،اس وقت ملک میں یہ ماحول پیداکیا جارہا ہے کہ عدالتوں سےسزایافتہ شخص اقتدار کیلئے اہل ہوجائےاس طرح ہم اسکرپٹڈ کرپٹ کرداروں کی سیاست کو بچانے کے لئے ریاستی ڈھانچے کو کھوررہے ہیں ، پہلے ہی کرپٹ سیاستی مداخلت نے ریادستی ڈاھانچے میں سیاستی کرپٹ عناصر کو ریاستی اختیار دے کردیمک زدہ کردیا ہے۔مفاد پرست اور کرپٹ مافیا ذاتی مفادات کے حصول کیلئے قرارداد مقاصد سے روگردانی کرنے کے مرتکب ہوتے ہیں،یہ لوگ اپنی تقریروں میں نظریہ پاکستان کی نفی کرتے ہیں حتیٰ کہ دین اسلام کوبھی محدود ظاہرکرنے کی کوشش کرتے ہیں،یہ عناصر اب اعتماد و اعتبار کے لائق نہیں آئین کی بالادستی کے قائم ہونے پر ہی پاکستان میں الیکشن ممکن ہوں گے، ہمیں مضبوط نظام کو لیکر ریاست اسلامی جمہوریہ پاکستان کو عظیم سے عظیم تر بنانا ہوگا، الیکشن قوم کی منزل کا وہ واحد راستہ ہے جس کو شفاف بنا نے سے ہی اب قوم کا مستقبل وابستہ ہے۔ ہمیں مسئلہ کشمیر پربھی پاکستان کے آئین کی ہدایت کو مکمل کرنا ہوگا ۔کشمیری عوام ہم سے الحاق چاہتے ہیں۔اسی طرح فلسطین کے مسئلے کے حل پربھی زور دینا ہوگا۔فلسطین کے بارے میں مسلم فلسطینی عوام سمیت دنیا کے دیگر اقوام بھی 1967سے قبل سرحدی تقسیم کو مسلئے کا حل قرار دیتے ہیں اور خاندان ابراہیم ؑ میں خدا کے نبی و رسول حضرت موسیؑ، حضرت داوؑد، حضرت عیسیؑ اور اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کے پیروکار کے سرزمین مقدسہ پرایک ساتھ رہنے اور عبادت کرنے کے فلسفے کو امریکی تائید بھی حاصل ہے۔ برطانیہ ،یورپ، عرب و عجم سب ہی مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے متفق ہیں اب دونوں تصفیہ طلب مسائل کا حل ناگزیر ہوگیا ہے۔ مقبوضہ علاقوں پر سے ناجائز قبضے کا خاتمہ کر کے پہلے Step of order پر مقبوضہ علاقوں کو UN Buffer Zone بنادیا جائے ۔اس کے بعد مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی استصواب رائےکرایا جائےیہ ذمہ داری UNPOL اور UN Peace Keeping سرانجام دیں۔
سرزمین یوروشلم کو آزاد شہر بنادیا جائے اور انتظامی امور کے اختیارات امریکہ کے حوالے کردیئے جائیں کیونکہ خاندان ابراہیمؑ کو اکھٹا کرنے کا خواب امریکی Abraham Accord کی حکمت پر مبنی ہے۔اس حکمت عملی سے دنیا سے نفرتوں کے خاتمے اور ایک نئی صبح کاآغاز ہوسکتا ہے اور انسانیت پروان چڑھ سکتی۔ حکمران انسانی خدمات پر عظمت کی تاریخ رقم کریں جنگوں کا خاتمہ ہو اور سفارتکاری قوموں میں ہم آہنگی اور محبتوں کے فروغ کا سبب بنے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ دنیا سب انسانوں کے آپس میں محبت و خلوص سے رہنے کے لئے تخلیق کی ہے۔ ایک دوسرے کے مذاہب عقائد ثقافت زبانوں کا احترام کرنا ہوگا اس عمل سے دنیا کسی جنت سے کم نہ ہوگی۔ دنیا یوکرین پر سے روسی ناجائز قبضے کا خاتمہ چاہتی ہے اور یوکرین کی آزاد و خود مختار سر زمین اور آزادی کے جمہوری فیصلوں کی حمایت اور تائید کرتی ہے۔ آج دنیا برقی رابطوں کے بدولت ایک گوبل ولیچ بن چکی ہے اور ہمیں ان رابطوں کو انسانی وقار اور عظمت کے لئے استعمال کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنا مستقبل خود روشن بنانا ہوگا۔