مسجد کے مین ہال میں اگلی تین صفیں چھوڑ کر صف بندی کا مسئلہ

June 09, 2023

تفہیم المسائل

سوال: ہماری مسجد میں ابتدائی تین صفیں 50فٹ لمبی ہیں اور باقی تمام صفیں 95فٹ لمبی ہیں۔ جمعہ اور عیدین کی نمازوں میں جماعت کی صف بندی امام صاحب کے محراب میں اور مقتدیوں کے پہلی صف میں کھڑے ہونے سے کی جاتی ہے، جبکہ بقیہ پنج وقتہ نمازوں میں اگلی تین صفیں خالی چھوڑ کر جماعت قائم کی جاتی ہے، کیا شرعاً اس میں کوئی حرج ہے ، نماز ادا ہوجائے گی، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آگے کی چھوٹی صفیں بددعا دیتی ہیں۔(محمد داؤد صدیقی ، کراچی)

جواب: عام طور پر موسمِ گرما میں پنج وقتہ نمازیں مسجد کے ہال میں نہیں پڑھائی جاتیں بلکہ صحن کشادہ اور ہوادار ہو تو بالعموم نمازِ عصر ، مغرب، عشاء اور فجر کا اہتمام صحن میں کیا جاتا ہے ، یہ درست اور جائز ہے، اسی طرح مسجد کے ہال میں ابتدائی چند صفوں کو چھوڑ کر جس صف سے جماعت بندی کی جائے، وہاں سے تمام صفوں کا اتصال لازم ہے اور اقتدا کے درست ہونے کے لیے امام اور مقتدی کی جگہ کا متحد ہونا شرط ہے، خواہ حقیقتاً متحد ہوں یا حکماً،اصلِ مسجد ، صحنِ مسجد اور فناء ِ مسجدیہ تمام جگہ بابِ اقتدا میں متحد ہیں، شمس الائمہ امام محمد بن احمد السرخسی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ تمام مسجد مکانِ واحد کے حکم میں ہے ، لہٰذا جس شخص نے مسجد کے آخر میں کھڑے ہوکر امام کی اقتدا کی ،تواقتدا صحیح ہوگی، اگرچہ اس کے اور امام کے درمیان صفوں میں اتصال نہ ہو ،(المبسوط للسرخسی ، جلد 2،ص:117)‘‘۔

امام اہلسنّت امام احمد رضاقادری ؒ لکھتے ہیں: ’’ صحنِ مسجد جزوِ مسجد ہے: کَمَا نَصّ عَلَیہِ فِی الْحُلیَۃ (جیساکہ حلیہ میں اس پر تصریح ہے)۔ اُس میں نماز مسجد ہی میں نماز ہے ، پٹے ہوئے درجے کو مسجد شتوی کہتے ہیں یعنی موسمِ سرما کی مسجد اور صحن کو مسجد صیفی یعنی موسمِ گرما کی مسجد،(فتاویٰ رضویہ ،جلد8،ص:73)‘‘۔ آپ کی بیان کردہ صورت میں باجماعت نمازوں میں کوئی حرج نہیں، نماز درست طور پر ادا ہوجاتی ہے اور صفوں کے بددعا دینے کی کوئی حقیقت نہیں ہے، اس طرح کی باتیں لوگ جہالت اور دین سے نا واقفیت کی بنیاد پر کرتے ہیں ،فقط واللہ اعلم بالصواب۔