امریکا میں اسرائیلی نسل پرستی کے خلاف مہم، 100 سے زائد تنظیمیں شریک

June 10, 2023

واشنگٹن ( نیوز ڈیسک) امریکا میں 100سے زائد تنظیموں نے اسرائیلی نسل پرستی کے خلاف مہم شروع کردی۔ مہم کی ویب سائٹ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس مہم کا آغاز شمالی امریکا میں اسرائیلی نسل پرستی کے خاتمے کے لیے ایک تحریک بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مہم نسل پرستی کے خلاف تحریک سے متاثر ہے جس نے جنوبی افریقا میں نسل پرستی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ بیان میں امریکی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیلی نسل پرستی، فلسطینی سرزمین پر قبضے اور آبادکاری کی حمایت سے دستبردار ہوکر قیام امن کی حمایت کرے۔ بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی عوام کو کئی دہائیوں سے نسل پرستانہ اور امتیازی قانونی نظاموں کا سامنا ہے۔ محققین اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی برادری کے مطابق یہ صورت حال ایک جرم ہے اور اسی لیے ہم نسل پرستی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ دوسری جانب امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے اسرائیل میں عدالتی اصلاحات سے متعلق بیان دیا جس پر اسرائیلی وزیر خارجہ کی طرف سے سخت ردعمل آیا ہے۔ واشنگٹن میں قائم اسرائیلی سفارتخانے میں کملا ہیرس نے کہا تھا کہ اسرائیل میں جمہوریت کو ایک آزاد عدلیہ کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کے سفیر ایلائی کوہن نے امریکی نائب صدر کے بیان پر شدید ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ نائب صدر اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کی کوئی ایک شق بھی نہیں بتا سکتیں، مجھے نہیں معلوم کہ وہ بل پڑھتی بھی ہیں یا نہیں۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں کملا ہیرس کی بہت عزت کرتا ہوں لیکن عدالتی اصلاحات اسرائیل کا داخلی معاملہ ہے۔ ادھر فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے مغربی کنارے کے الگ الگ علاقوں میں سیاسی کارکنوں کے خلاف چھاپوں اور گرفتاریوں کی مہم کے دوران سابق قیدیوں سمیت کئی شہریوں کو حراست میں لے لیا۔