تفہیم المسائل
سوال: ایک عیسائی خاتون نے چار سالہ ازدواجی زندگی میں شدید تناؤ، ناچاقی اور گھریلو جھگڑوں سے تنگ آکر اپنے شوہر کا گھر چھوڑ دیا اور والدین کے گھر رہنے لگی ، پھر ملازمت کے لیے دبئی چلی گئی اور وہاں 2 جولائی2023ء کو اسلام قبول کرلیا ، والدین اور دیگر اقارب نے اس سے لاتعلقی کرلی ،اب اس کا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے ،عیسائی شوہر سے بھی رابطہ نہیں کہ اسے اسلام کی دعوت دے ۔ اس کے ازدواجی رشتے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ (حنا عاصم ایڈووکیٹ ، کراچی)
جواب: فقہی ضابطہ تو یہ ہے کہ خاتون کے قبولِ اسلام کے بعد اُس کے عیسائی شوہر کو بھی اسلام کی دعوت دینا لازم ہے ، اگر وہ اسلام قبول کرنے سے انکار کرتا ہے تو عدالت اس کے انکار کو ملحوظ رکھتے ہوئے فسخِ نکاح کا حکم جاری کرے گی، خلع اور عدالتی فسخِ نکاح طلاقِ بائن کے حکم میں ہے، اس سے رشتۂ نکاح ختم ہوجاتا ہے اور عدت کے بعد وہ عورت نکاح ِ ثانی کے لیے آزاد ہے، علامہ نظام الدین رحمہ اللہ لکھتے ہیں :ترجمہ:’’ اور اگر زوجین میں سے کسی ایک نے اسلام قبول کیا تو دوسرے پر اسلام پیش کیا جائے گا، اگر اُس نے اسلام قبول کرلیا تو ٹھیک ،ورنہ دونوں کے درمیان (قاضیِ مجاز کے ذریعے) تفریق کردی جائے گی،’’کنزالدقائق ‘‘ میں اسی طرح ہے اور اگر شوہر خاموش رہا اور اُس نے کچھ نہ کہا، تو قاضی دوسری مرتبہ اُسے اسلام کی دعوت دے گا، یہاں تک کہ احتیاطاً تین مرتبہ اُس پر اسلام پیش کرے گا ،’’ذخیرہ‘‘ میں بھی اسی طرح ہے،(فتاویٰ عالمگیری ، جلد 1 ، ص: 338)‘‘۔
تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے :ترجمہ:’’ اور جب مجوسی(آتش پرست) زوجین میں سے کسی ایک نے یا کتابی عورت نے اسلام قبول کرلیا تو دوسرے (یعنی اگر شوہر نے اسلام قبول کیا تو بیوی پر اور بیوی نے اسلام قبول کیا تو شوہر )پر اسلام پیش کیا جائے گا (یعنی اُسے اسلام قبول کرنے کی دعوت دی جائے گی)، سواگر اُس نے اسلام قبول کرلیا تو نکاح باقی رہے گا اور اگر اُس نے انکار کردیا یا خاموش رہا تو دونوں کے درمیان تفریق کردی جائے گی ، (جلد4، ص:267،بیروت)‘‘۔یہ تفریق عدالت یا مُجاز اتھارٹی کے ذریعے ہوگی ، ازخود نہیں ہوجاتی کہ عورت جہاں چاہے ،نکاح کرلے ،یہ حلال وحرام کا مسئلہ ہے۔ آپ کی بیان کی گئی صورت کے مطابق عورت دبئی میں ہے اور دبئی کے مُجاز ادارے ’’دَائِرَۃ ُ الشؤون الاسلامیۃ والعمل الخیری ‘‘ سے اس نے قبولِ اسلام کا سرٹیفکیٹ حاصل کرلیا ہے ،لہٰذا یہ قانوناً معتبر ہے۔
اگر یہاں کی عدالت تقاضا کرے تومزید توثیق (Authentication)کے لیے دبئی میں پاکستانی سفارت خانے /قونصل خانے سے توثیق بھی کرائی جاسکتی ہے۔اب اُسے چاہیے کہ کراچی میں اپنے وکیل کے ذریعے عدالت سے رجوع کرے، عدالت اس کے شوہر کو بلاکر اس پر اسلام پیش کرے ،اگر وہ اسلام قبول کرلیتا ہے ،تو نکاح باقی رہے گا ، ورنہ عدالت فسخِ نکاح کا فیصلہ صادر کرے ،اس کے بعد عدت گزار کر وہ عورت جہاں چاہے،اپنی آزادانہ مرضی سے نکاح کرسکتی ہے۔ شوہر کا مارپیٹ کرنا، جھگڑے کرنا اورعورت کا ناراض ہوکر اپنے میکے چلے جانا یا علیحدہ رہنا یہ الگ مسئلہ ہے، کیونکہ عورت کے اسلام قبول کرنے کے بعد صورتِ حال بدل گئی ہے ۔