لندن (شہزاد علی /پی اے)برطانیہ میں موسمیاتی بحران کے حوالے سے وزیراعظم رشی سوناک پر لوگوں میں ان پر اعتماد کا فقدان د یکھنے میں آیا ہے۔ ایک نئے سروے میں پتہ چلا ہے کہ کنزرویٹو ہارٹ لینڈز کے ووٹرز نے کلائیمیٹ اینڈ نیچر پالیسیز کی بہت زیادہ حمایت کی ہے اور زیادہ تر لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت لوگوں کو گھروں اور ٹرانسپورٹ کو ڈیکاربنائز کرنے میں مدد فراہم کرے۔ گرین پیس کی جانب سے کی جانے والی رائے شماری میں ملک بھر کے 20,000افراد نے حصہ لیا۔ اس سروے میں شامل لوگوں میں سے 70فیصد جواب دہندگان کا کہنا ہے کہ اگلے عام انتخابات میں ماحولیاتی مسائل ان کے ووٹ ڈالنے کے طریقے کو متاثر کریں گے۔ انگلینڈ کے جنوب اور جنوب مشرق میں بلیو وال والی نشستوں، جن کی تعریف 2019میں کنزرویٹو پارٹی کو ووٹ دینے کے طور پر کی گئی ہے اور 2016میں بھی تھی، اس میں کم از کم ایک چوتھائی آبادی گریجویٹ ہے اور یہاں حکومتی انٹروینشن کیلئے حمایت قومی اوسط سے قدرے مضبوط تھی۔ اس سروے میں اپنی رائے کا اظہار کرنے والوں میں سے 85فیصد نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ حکومت گھروں کوانسولیٹ کرنے کیلئے مزید مالی سپورٹ فراہم کرے جبکہ 73فیصد جواب دہندگان ہیٹ پمپس کیلئے مزید حکومتی فنڈنگ کے خواہاں ہیں۔ 79فیصد سے زیادہ جواب دہندگان کا خیال ہے کہ حکومت کو قابل تجدید بجلی اور سبسڈی والے ریل سفر میں زیادہ سرمایہ کاری کرنی چاہئے تاکہ اسے ڈرائیونگ سے سستا بنایا جا سکے۔ بلیو وال کے جواب دہندگان میں سے 80فیصد نے کہا کہ انہوں نے کلائیمیٹ چینج ایکشن کو فنڈ کرنے کیلئے امیر ترین 1فیصد لوگوں پر ویلتھ ٹیکس عائد کرنے کی حمایت کی ہے۔ سروے میں 87فیصد جواب دہندگان نے آئل اینڈ گیس کے منافع پرلوپ ہول فری ونڈ فال ٹیکس کی حمایت کی ہے۔ یہ نتائج ان مارجنل نشستوں سے ملتے جلتے ہیں، جنہیں کنزرویٹو اگلے عام انتخابات میں جیتنے کیلئے جدوجہد کررہی ہے۔ برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نے رواں ہفتے کے آغاز میں حکومت کی نیٹ زیرو پالیسیز میں تاخیر کا اعلان کیا لیکن ہیٹ پمپ گرانٹس کیلئے دستیاب رقم کو بڑھا کر 5000 سے بڑھا کر 7500پونڈ کر دیا۔ گرین پیس یوکے کی کلائیمیٹ چینج کمپین چلانے والی جارجیا وائٹیکر کا کہنا ہے کہ انتہائی سخت مقابلے والی نشستوں کے ووٹرز یہ کہہ رہے ہیں کہ کلائیمیٹ چینج ان کیلئے اہمیت کا حامل معاملہ ہے اور وہ اس سے نمٹنے کیلئے حکومت کی جانب سے جرات مندانہ پالیسیاں چاہتے ہیں لیکن کلائیمیٹ کے ساتھ سیاست کرنے کی رشی سوناک کی مایوس کن کوشش سے ٹوری ہارٹ لینڈز اور اہم مارجنل ایریازمیں ان کی پارٹی کی حمایت کو نقصان پہنچانے کا خطرہ ہے۔ ایسے انتہائی اہم مسائل پر لامتناہی فلپ فلاپنگ نا صرف لوگوں کو زیادہ بلز اور تباہ شدہ معیشت کے ساتھ چھوڑے گی بلکہ یہ اگلے انتخابات میں سوناک کی پارٹی کے خلاف زبردست بیک فائر ہو سکتی ہے تاوقتیکہ حکومت اپنی حکمت عملی تبدیل نہیں کرتی۔ این جی او نے اگلے سال متوقع عام انتخابات میں لوگوں کو کلائیمیٹ ووٹر بننے کی ترغیب دینے کیلئے ایک کمپین کا آغازکیا ہے۔ گرین پیس کی خواہش ہے کہ ووٹرز آئندہ عام انتخابات میں ایسے امیدواروں کا انتخاب کریں جو سائنٹیفک ایڈوائس کے مطابق ایمیشن کو کم کرنے اور نیچر کو بہتر بنانے کیلئےاقدامات کرنے کیلئے پر عزم اور مخلص ہوں۔ ورکرز کا کہنا ہے کہ وہ کم از کم 10 لاکھ کلائیمیٹ ووٹرز کو ریکروٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس ٹارگٹ کو مکمل کرنے کیلئے وہ ملک بھر میں دروازوں پر دستک دیں گے لیکن ان کی خاص توجہ پسماندہ اور بلیوال والے علاقوں پر موکوز ہوگی۔ اس کمپین کو سٹیفن فرائی، اولیویا کولمین، میل بی، ول پولٹر اور جو لائسیٹ سمیت ان اعلیٰ شخصیات کی حمایت حاصل ہوئی ہے، جنہوں نے 100,000 دیگر افراد کے ساتھ ایک کھلے خط پر دستخط کئے ہیں جو سیاست دانوں سے کلائیمیٹ کے حوالے سے مستحکم تر ایکشن کے خواہاں ہیں۔ اس کمپین کی حمایت کرنے والے ایکٹر پیٹر کیپالڈی کا کہنا ہے کہ ہم جن بحرانوں کا سامنا کر رہے ہیں، جب آپ ان کو دیکھیں گے تو آپ اس کیلئے سنجیدہ اقدامات کے خواہاں ہوں گے، ان میں مصارف زندگی کی لاگت، ایکسٹریم ویدر اور آلودگی ہے آلودگی ہمارے دریاؤں اور سمندروں میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہے اور آبی حیات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی ڈائریکشن تبدیل کرنے کیلئے وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم پہلے ہی واضح طور پر ایکسٹریم ویدر کے تباہ کن اثرات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ملک بھر کے ان لوگوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہوں جو ہماری این ایچ ایس، ہماری معیشت اور ہمارے کرہ ارض کی بقا اور بہتری کیلئے کلائیمیٹ ایکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔