لندن (پی اے) بی بی سی کی ایک انویسٹی گیشن میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پولیس باڈی وورن کیمروں کا وسیع پیمانے پر غلط استعمال کر رہی ہے۔ جب قوت کا استعمال کیا جاتا ہے تو پولیس اہلکار اپنے جسم پر لگے کیمرے بند کر دیتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی فوٹیج کو ڈیلیٹ کر رہے ہیں اور واٹس ایپ پر ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں۔ بی بی سی کی ایک انویسٹی گیشن نے انگلینڈ اینڈ ویلز میں فورسز کی جانب سے کیمروں کے غلط استعمال کی 150سے زائد رپورٹس کا پردہ فاش کیا ہے، جسے ایک سرکردہ افسر نے حیران کن قرار دیا ہے۔ ایک کیس میں بہن بھائیوں کو فوٹیج پر دو سال کی قانونی جنگ کا سامنا کرنا پڑا، جس میں آفیسرز کی جانب سے ان کے خلاف طاقت کا استعمال دکھایا گیا تھا۔ ہوم آفس کا کہنا ہے کہ پولیس کیمروں کا استعمال قانونی اور جائز ہونا چاہئے۔ باڈی وورن کیمروں (جسم پر پہنے کیمروں) کا رول آؤٹ گزشتہ دہائی میں ہوا تھا، جس پر تقریباً 90ملین پونڈ کی لاگت آئی تھی۔ اس پروجیکٹ کا مقصد متاثرین اور پولیس دونوں کو فائدہ پہنچانا،آفیسرز کو بدنیتی پر مبنی شکایات سے تحفظ فراہم کرنا اور جمع کردہ شواہد کے معیار کو بہتر بنانا تھا لیکن دو سال کی انویسٹی گیشن کے دوران بی بی سی نے فریڈم آف انفارمیشن ریکویسٹس،پولیس ذرائع،بدانتظامی کی سماعتوں اور ریگولیٹر رپورٹس سے کیمروں کے غلط استعمال کی رپورٹس حاصل کی ہیں۔ ان باڈی وورن کیمروں کو پولیسنگ میں شفافیت کو بہتر بنانے کیلئے متعارف کرایا گیا تھا لیکن ہمیں ان کیمروں کے غلط استعمال کی 150سے زیادہ رپورٹس موصول ہوئی ہیں، جن میں بدعنوانی،لرننگ کیلئے سفارشات یا جہاں شکایات کو برقرار رکھا گیا تھا، کا جواب دینے کیلئے کیسز شامل ہیں۔ ان رپورٹس میں سب سے سنگین الزامات بھی شامل ہیں۔ سات فورسز میں ایسے کیسز تھے، جہاں آفیسرز نے ساتھیوں یا دوستوں کے ساتھ کیمرے کی فوٹیج شیئر کی یا تو ذاتی طور پر واٹس ایپ کے ذریعے یا سوشل میڈیا پر۔ ای میل پر آفیسرز کے درمیان ایک برہنہ شخص کی تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں اور کیمروں کا استعمال خفیہ طور پر گفتگو کو ریکارڈ کرنے کیلئے کیا جاتا ہے۔ فوٹیج کا گم ہونا،حذف ہونا یا ثبوت کے طور پر نشان زدہ نہ کرنا بشمول بیڈفورڈ شائر پولیس کی جانب سے ایک کمزور خاتون کی فلمائی گئی ویڈیو، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اس کے ساتھ ایک انسپکٹر نے زیادتی کی ہے۔بعد میں فورس نے انتظامی غلطی کا الزام لگایا۔ واقعات کے دوران کیمروں کو بند کرنا، جس پر کچھ آفیسرز کو کسی پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ایک فورس کا کہنا ہے کہ ایک افسر کنفیوژ ہو سکتا ہے۔ باڈی وورن کیمروں کی قیادت کرنے والےنیشنل پولیس چیف کونسل کے قائم مقام چیف کانسٹیبل جم کول ویل کا کہنا ہے کہ بی بی سی کی انویسٹی گیشن نے جن واقعات کا پردہ فاش کیا ہے، وہ قلب میں جاتے ہیں اور ان سے پولیسنگ پر اعتماد مجروح ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ عوام کا اعتماد بحال کرنے اور بہتر بنانے کیلئے مزید ویڈیوزریلیز کی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سی کی جانب سے جن ناکامیوں کا پردہ فاش کیا گیا ہے، وہ کچھ معاملات میں غیر قانونی ہیں۔ بی بی سی کی جانب سے حاصل کردہ شواہد میں ایک واقعے کی متعدد پہلے غیر ریلیز ہونے والی ویڈیوز بھی ہیں، جو کیمروں کے استعمال کے بارے میں پائے جانے والے کچھ خدشات کو واضح کرتی ہیں۔ مئی 2020 میں لندن میں ہونے والے بلیک لائیوز میٹر کے احتجاج میں پولیس آفیسرز پر حملے اور بدسلوکی کے الزام کے بعد بہن بھائی 25 سالہ لوئیسا اور 23 سالہ یوفیل پر احتجاج میں افسران پر مقدمہ چلایا گیا۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی بے گناہی برقرار رکھی اور یہ کہ پولیس نے ان پر حملہ کیا تھا۔ انہیں باڈی وورن کیمروں کے ویڈیو ثبوت حاصل کرنے کیلئے دو سال کی قانونی جنگ کا سامنا کرنا پڑا، جس میں ان کے خلاف پولیس کی جانب سے طاقت کا استعمال دکھایا گیا تھا۔ پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہ پرامن طور پر شروع ہوا لیکن بعد میں تصادم پر ختم ہوا تھا۔ یہ تصادم، جو صرف ایک منٹ سے زیادہ دیر تک جاری رہا، اس کے نتیجے میں لوئیسا کو آفیسرز کے ایک گروپ نے ایک تیکنیک کا استعمال کرتے ہوئے روکا، جس میں ایک ماہر کے ذریعے طاقت کا بہت زیادہ استعمال بھی شامل تھا۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی موبائل فون فوٹیج میں اس کا سر زمین میں دبا ہوا دکھایا گیا ہے۔ دونوں بہن بھائیوں کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ یوفیل پر ایک افسر پر حملہ کرنے کا الزام تھا جبکہ لوئیسا پر دوسرے کو دھمکی دینے یا بدسلوکی کرنے کا الزام تھا۔ بی بی سی کی جانب سے دیکھی جانے والی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ لوئیسا کو ایک خاتون افسر نے دھکیل دیا تھا جبکہ یوفیل کو ایک مرد افسر نے مارا، جس کے بعد ساتھیوں نے اسے پیچھے کھینچ لیا۔ ابتدائی طور پر ان دونوں میں سے کسی کا بھی ویڈیو میں انکشاف نہیں کیا گیا تھا۔ لوئیسا کا کہنا ہے کہ (میں سوچتی رہی) میں پاگل نہیں ہو رہی تھی،میں بخوبی جانتی ہوں کہ کیا ہوا تھا۔ میں نے دیکھا کہ ایک افسر میرے بھائی کو پنچ مار رہا تھا۔ لوئیسا اور یوفیل دونوں دو سال کی قانونی جنگ کے بعد بالآخر اس کیس میں بری ہو گئے۔ یوفیل کیس کی سماعت پر جج نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ استغاثہ جان بوجھ کر متعلقہ معلومات کو ظاہر کرنے میں ناکام رہا ہے۔ بی بی سی نے متعدد شکایات سنی ہیں کہ کرمنل کیسز مقدمات میں اس کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے باوجود انکشافی قوانین کے تحت ڈیفنس ٹیموں کے ساتھ ویڈیو شیئر نہیں کی جا رہی ہے۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ لوئیسا پر طاقت کا استعمال کرنے والے افسر کے باڈی وورن کیمرے کی کوئی ویڈیو ظاہر نہیں کی گئی۔ میٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ قبول کرتا ہے کہ لوئیسا اور یوفیل کے کیس میں شواہد کو افشا کرنے میں غلطیاں ہوئی ہیں اور اس نے ایک بیان میں معافی مانگی ہے۔ اس کے باوجود اس نے لوئیسا کے خلاف دوسرا مقدمہ کیا، جس میں الزام لگایا گیا کہ اس نے پولیس سٹیشن میں غلط معلومات فراہم کی تھیں، تاہم اسے حال ہی میں دوبارہ بری کر دیا گیالیکن ملوث آفیسرز میں سے کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ دونوں بہن بھائیوں کا کہنا ہے کہ ان کے دو سال کے ڈراؤنے خواب نے ان کی زندگیوں پر خاصا اثر ڈالا ہے۔