’’انعمت‘‘ نام رکھنا

December 01, 2023

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ انعمت نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب:۔بعض لوگ قرآنِ مجید سے محبت کی وجہ سے قرآنِ مجید سے بچے کا نام نکالنے کا تکلف کرتے ہیں اور جو لفظ انہیں قرآنِ مجید میں پسند آجائے یہ دیکھے بغیر وہ نام رکھ لیتے ہیں کہ اس کا سیاق و سباق اور معنیٰ کیا ہے،آیا وہ لفظ/صیغہ نام رکھنے کے لحاظ سے موزوں بھی ہے یا نہیں، یہ جذبہ اپنی جگہ قابلِ قدر ہوسکتا ہے کہ عام مسلمان اللہ پاک کے کلام کی محبت میں ایسا کرنا چاہتا ہے، لیکن نام رکھنے کے حوالے سے اسلامی تعلیمات یہ ہیں کہ بچوں کے نام انبیاءئے کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام و صحابیات رضی اللہ عنہم وعنہن یا نیک مسلمان مردوں یا عورتوں کے ناموں پر یا اچھے معنٰی والے نام منتخب کیے جائیں، کیوں کہ قیامت کے دن برسرِ خلائق سب کو ان کے اور ان کے والد کے ناموں سے پکارا جائےگا، "اَنْعَمْتَ" ایک عربی جملہ ہے، جس کے معنی ہیں: " تو نے انعام کیا"، یہ فعل ہے نام رکھنے کے لیےموزوں نہیں ہے، لہٰذا آپ کو اس کے بجائے کسی صحابیہ کا نام یا کوئی دوسرا بامقصد اور بامعنی نام رکھنا چاہیے۔

حضرت ابودرداءؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن تم اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے، لہٰذا اچھے نام رکھاکرو۔ (سنن أبی داؤد، باب فی تغییر الأسماء 4/ 442 ط: دار الکتاب العربی بیروت) حضرت ابووہب جشمی کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺنے فرمایا : انبیاء کے ناموں پراپنے نام رکھو، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہترین نام عبداللہ و عبدالرحمٰن ہیں اور سب ناموں سے سچے نام حارث وہمام ہیں اور سب سے برے نام حرب اور مُرہ ہیں۔ (سنن ابی داؤد باب فی تغییر الأسماء 4/ 443 ط : دار الکتاب بیروت - فتاویٰ ہندیہ، کتاب الکراھیۃ،الباب الثانی والعشرون في تسميۃ الأولاد وکناھم والعقيقۃ،ج5،ص362،ط؛دار الفکر)