آپ کے مسائل اور ان کا حل
سوال: آج کل مختلف بینک کریڈیٹ کارڈ دے رہے ہیں، میں نے بھی لیا ہوا ہے، ہم اس کارڈ کے ذریعے سامان لیتے ہیں، اس کی پیمنٹ قسطوں میں جمع کرواتے ہیں، اصل قیمت سے کچھ زیادہ دینی پڑتی ہے، اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: کریڈٹ کارڈبنوانا ہی جائز نہیں ہے، کیوں کہ کریڈٹ کارڈ بنواتے وقت صارف بینک سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ اگرواجب الادا رقم کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی تو اضافی رقم (جرمانہ) ادا کروں گا، جب کہ قرض پر ، مشروط اضافی رقم ادا کرنا سود ہے، اور سود کی ادائیگی کی شرط لگانا بھی شرعاً ناجائز ہے، لہٰذا اس سودی معاہدہ کرنے کی وجہ سے کریڈٹ کارڈ بنوانا ہی شرعاً نا جائز ہے، اگر چہ صارف بروقت قسط ادا کرنے کا اہتمام بھی کر لے، کیوں کہ وہ معاہدے کے وقت اضافی رقم ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کرتا ہے، اور اگر مقررہ مدت کے بعد سود کے ساتھ رقم واپس کرتا ہے تو اس کے حرام ہونے میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے۔
اسی طرح اگر بینک صارف کی طرف سے رقم ادا کردے اور صارف وہ رقم بینک کو قسطوں میں ادا کرے اور بینک اس پر اصل رقم سے زائد رقم وصول کرے تو یہ بھی سودی معاملہ ہے، لہٰذا اس معاملے میں دوہرا سودی معاملہ پایا جاتا ہے، ایک کریڈٹ کارڈ بناتے وقت قسط کی تاخیر کی صورت میں سود ادا کرنے کا، دوسرا قرض کے عوض زائد رقم دینے کا جو کہ صریح سود ہے، لہٰذا اس قسم کا معاملہ ناجائز اور حرام ہے، اس سےاجتناب کرنا ضروری ہے۔
اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
iqra@banuri.edu.pk