آپ کے مسائل اور ان کا حل
سوال: اگر کوئی شخص نماز نہ پڑھتا ہو، اور والدین فوت ہوچکے ہوں تو اس کے نماز نہ پڑھنے یا دوسرے گناہوں کی سزا اس کے والدین یا رشتے داروں کو بھی ملے گی یا نہیں؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ انہیں بھی ملتی ہے، اور کچھ کہتے ہیں کہ نہیں؟
جواب: والدین کے انتقال کے بعد عاقل بالغ اولاد اپنی مرضی سے کسی گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں تو وہ خود ہی اپنے گناہوں کی ذمہ دار ہیں، اُن سے ہی اُن کے گناہوں کا مؤاخذہ ہوگا، اُن کےوالدین یا رشتے داروں سے اُن کے گناہوں کامؤاخذہ نہیں ہوگا۔
البتہ اولاد کی صحیح تربیت کرنا، انہیں دین کی ضروری تعلیم دینا، ان کی اصلاح کی کوشش کرتے رہنا اور انہیں خیر و بھلائی کی ترغیب دینا اور برائی سے روکنا والدین کی ذمہ داری ہے، اگر والدین اس میں کمی کوتاہی کریں گے اور بچے کی صحیح تعلیم و تربیت نہیں کریں گے اور اصلاح کے سلسلے میں کوتاہی برتیں گے، تو اس تعلیم و تربیت میں کمی کوتاہی کا گناہ والدین کو ہوگا اور ان سے اس کےمتعلق باز پُرس بھی ہوگی۔
غرض اگر والدین بچے کی صحیح تعلیم و تربیت کریں، پھر بھی وہ کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کا وبال والدین پر نہیں ہوگا، تاہم ایسی صورت میں والدین کو چاہیےکہ وہ اولاد کے لیے خوب دعا کریں اور انہیں راہِ راست پر لانے کی پوری کوشش کریں، جیسے اولاد کودنیوی نقصان سے بچانے کی پوری کوشش کی جاتی ہے، اسی طرح آخرت کے نقصان سے بچانے کی بھی پوری پوری کوشش کریں، اس لیے کہ ہر انسان اپنے ماتحت لوگوں کا ذمہ دار ہے اور اس سے اپنے ماتحتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
iqra@banuri.edu.pk