آپ کے مسائل اور ان کا حل
سوال: اگر کسی کی بیوی زبان دراز ہو، اس کی عزت نہ کرتی ہو، بات بات پر ساتھ نہ رہنے کی بات کرتی ہو اور یہ بھی کہتی ہو کہ میرا تمہارے ساتھ رشتہ نہیں ہے، اور اس نے کافی عرصہ سے حقِ زوجیت سے بھی محروم رکھا ہو، کیا ایسی بیوی کے نکاح کو جاری رکھا جا سکتا ہے اور وہ معافی کےقابل ہے؟ کیا ایسی بیوی کے ساتھ رشتہ جاری رکھنا شریعت میں جائز ہے؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ تفصیل اگر حقیقت پر مبنی اور درست ہے تو بیوی کا یہ رویہ شرعاً جائز نہیں ہے، جائز کاموں میں شوہر کی فرماں برداری لازم ہے، کسی معقول عذر کے بغیر شوہر سے جدائی اور طلاق کا مطالبہ جائز نہیں ہے، اور شوہر کے مطالبے کے باوجود کسی شرعی یا طبعی عذر کے بغیر حقوقِ زوجیت ادا کرنے سے منع کرنا بھی جائز نہیں ہے۔
رسول اللہ ﷺکا ارشاد ہے: ” اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔“(مشکاۃ المصابیح، باب عشرۃ النساء)
ایک اور حدیث میں ہے: ”جس عورت نےپانچوں وقت کی نماز پڑھی، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرم گاہ کی حفاظت کی اور اپنے خاوند کی فرماں برداری کی تو وہ جس دروازے سے چاہے جنّت میں داخل ہوجائے۔“ (مشکاۃ المصابیح، باب عشرۃ النساء، 2/ 281، ط: قدیمی)
لہٰذا بیوی کا زبان درازی کرنا جائز نہیں ہے، بیوی کو چاہیےکہ اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرے اور شوہر کو راضی کرے، اور جائز امور میں شوہر کی اطاعت کرے۔ نیز شوہر کو بھی چاہیے کہ وہ بیوی کے حقوق کی رعایت اور اس کی ضروریات کا خیال رکھے۔
اس پر بھی سنجیدگی سے غور کرے کہ بیوی بدزبانی کیوں کرتی ہے؟ اور حقوقِ زوجیت سے انکار کیوں کرتی ہے؟ اگر شوہر کی طرف سے بیوی کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی ہورہی ہے تو اس کا بھی تدارک کرے۔ اگر بیوی شوہر کی بات نہیں مانتی تو کسی بڑے بزرگ کے ذریعے بیوی کو سمجھانے کی کوشش کرے۔
حاصل یہ کہ آخری حد تک نباہ کی کوشش کی جائے، تاہم اگر شوہر کی طرف سے بیوی کے حقوق کا خیال رکھنے اور مکمل کوشش کے باوجود بھی بیوی کا رویہ درست نہ ہو اور میاں بیوی دونوں کے لیے ایک دوسرے کے شرعی حقوق ادا کرنامشکل ہوجائے اور شوہر بیوی کو طلاق دینا چاہے تو طلاق دے سکتا ہے،اس صورت میں اس پر کوئی ملامت نہیں ہوگی۔ (بدائع الصنائع، کتاب النکاح، فصل وجوب طاعۃ الزوج )
اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
iqra@banuri.edu.pk