حدودِحرم کی نشاندہی

June 07, 2024

تفہیم المسائل

سوال: محمد عبد اللہ 13رمضان المبارک کو عمرہ کے لیے گیا ،رہائش مسجد عائشہ کے مقابل تھی ،پہلے عمرہ کا حلق حدود حرم مسجد شجر کے پاس کرایا، دوسرا عمرہ ادا کرنے کے لیے رہائش (مسجد عائشہ) سے احرام باندھا، عمرہ ادا کرنے کے بعد رہائش پر آکر حلق کرایا ، اس طرح کئی عمرے کیے۔

اب ایک دوست کا کہنا ہے کہ آپ کے ذمے دَم لازم آتا ہے کیونکہ حلق حدود حرم سے باہر ہوئے ہیں۔ صورت مسئولہ میں سائل کے لیے کیا حکم ہے، مجھے (اپنی رہائش مسجد عائشہ کے پاس ) حلق کی تعداد بھی یاد نہیں کہ کتنی مرتبہ کروایا ہے؟( محمد عبد اللہ ننکانہ صاحب، پنجاب)

جواب: عمرے کی ادائیگی میں حلق یا قصر (ایک چوتھائی سر کے بال کم ازکم ایک پور کے برابر تراشنا) واجب ہے، عمرے میں حلق یا تقصیر کے لیے وقت کی کوئی تخصیص نہیں ہے، جیساکہ حج میں حلق یا قصر فوری واجب ہوتا ہے، عمرے میں حلق یا قصر فوری واجب نہیں ہے، علامہ برہان الدین ابوالحسن علی بن ابوبکر الفرغانی لکھتے ہیں: ’’عمرہ میں حلق اور تقصیر کے لیے بالا تفاق کوئی خاص وقت مُقرر نہیں ہے ،پس اگر عمرہ کرنے والاحلق یا قصر کرائے بغیر (حدودِ) حرم سے باہر نکل جائے اور پھر دوبارہ آکر حلق یا قصر کرالے تو اُس پر دَم لازم نہیں ہے، تمام اَئمہ کا اِس پر اتفاق ہے ، (ہدایہ، جلد2،ص: 289)‘‘۔

اگر حدودِ حرم سے باہر حلق یا قصر کیا تو اُس کے ذمے دَم لازم ہوگا اوریہ دَم وہ حرم کی زمین پر ہی دے گا، تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے : ’’ہدایہ‘‘ میں ہے : جس نے عمرہ کیا اور (حلق کیے بغیر ) حرم سے چلا گیا اور پھر قصرکیا تو صاحبین کے نزدیک اُس پر دَم لازم ہے، امام ابو یوسف ؒ فرماتے ہیں: اُس پر کچھ نہیں اور اگر اُس نے قصرنہ کیااور حرم میں آگیا، پھر قصر کیا تو بالاتفاق اُس پر دَم لازم نہیں ہے ، (حاشیہ ابن عابدین شامی، جلد7، ص:246-247)‘‘۔ (جاری ہے)