بیرون ملک اسائلم سیکرز کو پاکستانی پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا حکومتی فیصلہ، پاکستانی کمیونٹی کی شدید تنقید

June 15, 2024

برسلز(حافظ اُنیب راشد) بیرون وطن موجود پاکستانی ڈائس پورہ کے ایک بڑے حصے نے حکومت کی جانب سے اسائلم سیکرز کیلئے پاکستانی پاسپورٹ جاری کرنے کی پابندی کے فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔ نمائندہ جنگ کو بھیجے گئے پیغامات اور اپنی گفتگو میں پاکستانی ڈائسپورہ نے اس عمل کو دیار غیر میں موجود پاکستانیوں کی زندگی کو مزید خطرات میں دھکیلنے کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نےکہاکہ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت سے لے کر آج تک بیرون ملک سے زرمبادلہ کما کر لانے کے نام پر ، ملک کے اندر پہلے تو ایک ماحول بنایا گیا اور اسے بڑے فخر سے بیان کرتے ہوئے اس کی حوصلہ افزائی کی گئی لیکن دوسری جانب ملک کی معاشی خراب حالت کے سبب جب بہت سے نوجوان باہر نکلے ہیں تو اب ان کی شہریت ہی سے انکار کرکے انہیں غلط لوگوں کیلئے تر نوالہ بنا دیا گیا ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بڑی تعداد میں موجود پاکستانی اسائلم سیکرز کے سبب پاکستان کی شہرت کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنا ہے کیونکہ جو شخص بھی پاکستان کے باہر اپنا اسائلم کیس کرواتا ہے تو وہ اس کیلئے پاکستان اور پاکستانی حکومت کے اقدامات کو مورد الزام ٹھہراتا ہے۔ یہ سلسلہ ایک طویل عرصے سے جاری ہے ۔ دوسری جانب پاکستان نے یورپین یونین سے ری ایڈمشن ایگریمنٹ بھی سائن کر رکھا ہے جس کے باعث اس سے اپنے غیر مقیم شہری واپس لینے کا تقاضا کیا جاتا ہے لیکن اسائلم سیکرز ایک ملک میں اپنی اپیل جمع کروانے کے بعد کسی دوسرے ملک میں شفٹ ہوجاتے ہیں اور وہاں کی ایمبیسی سے گمشدگی کی رپورٹ دکھا کر نیا پاسپورٹ حاصل کرنے کے بعد نیا کیس اپلائی کر دیتے ہیں جو ملک کی شہرت کیلئے مسلسل نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔ ذرائع کے ان دلائل کے جواب میں پاکستانی ڈائس پورہ کا کہنا یہ ہے کہ جس ملک کے دو بڑے آئینی عہدیدار یعنی صدر مملکت اور وزیراعظم اپنی غیر ملکی رہائش گاہوں کے سبب خود غیر مستقل اوورسیز ہوں اور اپنا ہر برا وقت ملک سے باہر جاکر گزارتے ہوں انہیں اپنے دیگر ہم وطنوں کے متعلق کوئی بھی فیصلہ کرتے ہوئے ایک بڑی مشاورت کا اہتمام ضرور کر لینا چاہئے تھا۔