تحریر:سید علی جیلانی…سوئٹزر لینڈ پاک فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے پوری دنیا کسی نہ کسی حوالے سے پاک فوج کی تنظیم کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہے، پاک فوج کا ادارہ پاکستان میں واحد مثال ہے جس کی تنظیم، نظم اور صلاحیتوں کی مثالیں دنیا بھر میں دی جاتی ہیں جب ایک ریکروٹ اس ادارے کا حصہ بننے کے لیے آتا ہے تو تربیت کے ابتدائی مراحل میں ہی اس کے ذہن سے ہر طرح کی تقسیم کا مادہ چاہے وہ زبان کی بنیاد پر ہو یا صوبائیت کی بنیاد پر چاہے وہ مسلک کی بنیاد پر ہو یا نسل کی بنیاد پر ایسے کھرچ کا نکال دیا جاتا ہے کہ وہ صرف خاکی وردی میں پاکستان کا سپاہی بن جاتا ہے تاکہ مسلم اکثریت کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے تحفظ میں کوئی شک وشبہ باقی نہ رہے۔ پاک فوج کے سپاہی ملکی دفاع میں اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھتے ہوئے یہ ہرگز نہیں سوچتے کہ وہ مسلمان کا دفاع کر رہے ہیں یا ہندو کا سکھ کا یا پارسی کا، وہ صرف پاکستان کی دھرتی اور پاکستانیوں کا دفاع کر رہے ہوتے ہیں۔ اگر کوئی معاشرہ سلطنت زندہ و سلامت رہ سکتی ہے تو اس کے پیچھے ایک مضبوط عسکری قوت کا وجود ہے۔ کسی بھی مہذب جمہوری معاشرے میں با شعور لوگ اس طرح کا رویہ نہیں رکھتے اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ سیاستدان ملکی اداروں اور ادارے ایک دوسرے پر کھلے اور دبے لفظوں میں تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔ جبکہ سیاستدانوں اور ملکی اداروں کا ایک دوسرے پر تنقید کرنا ملکی سلامتی کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے جس کا جمہوری طریقۂ کار سے دور کا بھی کوئی تعلق واسطہ نہیں۔ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستانی حکومتی انتظامیہ، عدلیہ، صحافت اور عوام کے درمیان اعتماد کا وہ رشتہ قائم نہیں رہا جو ایک مثالی اور کامیاب ریاست کے اندر ہونا چاہئے حکومت، عدلیہ، شعبہ صحافت اور عوام کے رشتوں میں دراڑیں ڈالنے کے بعد دشمن افواج پاکستان اور عوام پاکستان کے مضبوط رشتے کو توڑنا چاہتے ہیں، دشمنوں کی اس کوشش کے رنگ اکثر ہمارے ملک کے سیاستدانوں کے کردار و گفتارسے جھلکتے نظر آتے ہیں۔ مختلف مذاہب کے ماننے والے، مختلف زبانیں بولنے والے، مختلف ثقافت، مختلف عقائد رکھنے والے اور دیگر لوگ سب عوام ہوتے ہیں جس طرح ایک ہاتھ کی مختلف سائز کی انگلیاں مٹھی کھلنے پر کمزور پڑ جاتی ہیں، ٹھیک اسی طرح کسی ملک کے عوام کی تقسیم ریاست کی کمزوری اور متحد عوام طاقت ہوا کرتی ہے۔ حکومتی انتظامیہ اور ریاست کی حفاظت کے ضامن سیکورٹی ادارے، فوری انصاف فراہم کرنے والی عدلیہ اور شعبہ صحافت کسی بھی ریاست کے انتہائی ذمہ دار اور اہم ترین ادارے ہوتے ہیں۔ حکومتی انتظامیہ، عدلیہ اور شعبہ صحافت میں سے کسی ایک یا تینوں اداروں کا ایک ساتھ کا عوامی اعتبار کھو دینا یقیناً مشکل ترین صورتحال ہوتی ہے پر اس سے بھی زیادہ خطرناک صورتحال تب پیداہوتی ہے جب ریاست کے محافظ یعنی افواج ریاست کے عوام کا اعتماد کھو دیتے ہیں ایسی صورتحال میں دشمن جب چاہے حملہ کر سکتا ہے۔ ماضی میں لگنے والے مارشل لاز کو بنیاد بنا کر افواج پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانے کی روش بھی اب ختم ہو جانی چاہئے فوج کے ترجمان انتہائی وضاحت کے ساتھ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ فوج جمہورت کے حق میں ہے اور افواج پاکستان سے جمہوریت کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہئے۔ اگر ہم قیام پاکستان سے لے کرآج تک اپنی سیاسی تاریخ کا بغور جائزہ لیں تو ہماری سیاست کی بنیاد اقتدار کی رسہ کشی سے شروع ہو کر کھوکھلے جذباتی نعروں سے آگے نہیں بڑھ پائی، کبھی جمہوریت، کبھی آمریت یعنی سول اور ملٹری تعلقات میں ٹکراؤ کی ایک طو یل داستان ہے ہر ادارہ اپنے اختیارات اپنی حدود میں رہ کر استعمال کرے۔ فوج اپنے رویہ کا جائزہ لے، سول اپنے معاملات دیکھیں اور عدلیہ اس بات کا خیال رکھے کہ بلاامتیاز انصاف قائم ہو اور کوئی عدلیہ کے کسی عمل پر انگلی نہ اٹھا سکے۔ مملکت خداداد کو اس وقت غیریقینی کی صورتحال کا سامنا ہے جہاں پاکستان کا دشمن تو شر انگیزیاں پھیلا ہی رہا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ملک کے اندر کا سیاسی درجہ حرارت بھی بڑھ رہا ہے۔ کسی بھی ملک کو چاہے بے شمار بیرونی خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہو اگر اس کے تمام انتظامی، سیکورٹی اور حکومتی اداروں میں ہم آہنگی اور اتفاق موجود ہو تو وہ ملک تمام حالات کا دلیری سے مقابلہ کر سکتا ہے آج سسٹم کے استحکام اور عدم استحکام کے حوالے سے چہ میگوئیوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے تو اس کا پس منظر یقیناً موجود ہے، لگتا ہے کہ سب ہی جگہ مختلف قسم کی خرابیاں موجود ہیں۔ ملک مشکل حالات سے دوچار ہے تو کیا یہ بہتر نہیں کہ مل کر کوئی حل تلاش کیا جائے؟ سیاستدان اپنے اپنے رویوں اور کردار کا جائزہ لیں، دوسرے ادارے اپنا، سب مل بیٹھیں، کھلے دل سے معاملات کو ٹھیک کرنے کی سنجیدہ کوشش کریں، مل جل کر دیکھیں کہ غلطیاں کہاں ہوئی ہیں، کس سے ہوئی ہیں، کون اپنی حدود سے نکل گیا ہے، کس نے دوسرے کے اختیارات کم کرنے یا ان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے، تاکہ مستقبل کے لئے ایک بہتر لائحہ عمل ترتیب دیا جا سکے۔ ہمیں اپنی افواج پر بھروسہ ہے اس میں کوئی شک نہیں ملک میں مفاد پرست لوگ ملک و قوم کی شان پاکستان کی آن پاک فوج کے خلاف زہر اُگل کر عوام اور افواج کے درمیان ایک خلیج پیداکرنے کی ناکام کوشش کر رہےہیں یہ ملک اللہ کے فضل سے اور پاک فوج کی انتھک کوششوں قربانیوں اور صلاحیتوں کی وجہ سے قائم و دائم ہے اور انشاء اللہ قائم ودائم زندہ و سلامت رہے گا۔ ہمارا پاکستان ہماری فوج قابل تحسین ہیں فوج کو عوام کے بھرپور تعاون کی ضرورت ہے۔ ہم دشمن کو بتا دینا چاہتے ہیں یہ 22 کروڑ عوام نہیں بلکہ یہ 22 کروڑ فوجی ہیں جو اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ہم اپنے خون کا آخری قطرہ تک اپنے ملک و قوم کی خاطر بہا دیں گے لیکن اپنے ملک پر آنچ نہ آنے دیں گے اللہ تعالیٰ کے فضل سے پاکستانی قوم اور افواج پاکستان کی بے مثال محبت قیامت تک قائم رہے گی۔