ادب پارے: راجندر سنگھ بیدی

August 29, 2018

مشہور افسانہ نگار، راجند سنگھ بیدی ریل میں سفر کررہے تھے۔ دورانِ سفر ٹکٹ چیکر نے اُن سے ٹکٹ مانگا تو بیدی صاحب نے اپنی جیبیں ٹٹولیں، مگر ٹکٹ کا پتا نہیں تھا۔

ٹکٹ چیکر بیدی صاحب کو پہچانتا تھا۔ کہنے لگا ’’مجھے آپ پر بھروسا ہے، آپ نے یقیناً ٹکٹ خریدا ہوگا۔‘‘

بیدی صاحب پریشانی سے بولے: ’’بھائی! بات آپ کے بھروسے کی نہیں، مسئلہ تو سفر کا ہے، اگر ٹکٹ نہ ملا تو یہ کس طرح معلوم ہوگا کہ مجھے اُترنا کہاں ہے؟‘‘

٭…٭…٭

راجندر سنگھ بیدی کی باتیں بہت دلچسپ اور بے ساختہ ہوتی تھیں۔ ایک بار دہلی کی ایک محفل میں بشیر بدر کو کلام سنانے کے لیے بلایا گیا تو بیدی صاحب نے کہا:

’’یار! ہم نے دربدر، ملک بدر اور شہر بدر تو سنا تھا، یہ بشیر بدر کیا ہوتا ہے؟‘‘

٭…٭…٭

لاہور میں راجندر سنگھ بیدی کے گھر کے آگے ایک بھینس بندھی رہتی تھی، جس پر اُن کے دوستوں کو اعتراض تھا۔

ایک دن ایک دوست نے سختی سے اعتراض کیا تو اُنہوں نے کہا:

’’بھئی، ہندو کا محبوب جانور گائے ہے اور مسلمانوں کا محبوب جانور اونٹ ہے۔ کیا ہم سکھوں کو اپنا محبوب جانور بھینس کو پالنے کا حق نہیں ہے؟‘‘

٭…٭…٭

راجندر سنگھ بیدی نے اپنی فلم، پھاگن میں وحیدہ کو ماں کا رول دیا تو فلم ریلیز ہونے کے بعد وحیدہ رحمان نے بیدی صاحب سے شکایتاً کہا کہ آپ نے مجھ پر ایسا ٹھپہ لگا دیا ہے کہ میں آئندہ کسی فلم میں لیڈنگ رول میں نہیں آسکوں گی۔

اس پر بیدی صاحب نے جواب دیا:

’’میں نے تمہیں صرف فلم میں ماں بنایا ہے، حقیقی زندگی میں ہرگز نہیں۔‘

٭…٭…٭

ایک بار راجندر سنگھ بیدی کے ایک مسلمان دوست نے بڑے بھولپن سے پوچھا:

’’بیدی صاحب! یہ جو سکھوں کے بارہ بجتے ہیں، اس میں کہاں تک صداقت ہے؟‘‘

بیدی صاحب نے اقرار کیا کہ کافی صداقت ہے۔

’’پھر تو آپ کے بھی بارہ بجتے ہوں گے؟‘‘

’’ضرور بجتے ہیں۔‘‘ بیدی صاحب نے جواب دیا۔

’’اُس وقت کیا ہوتا ہے؟‘‘

’’یہی کہ کوئی غلط حرکت کرنے کو جی چاہتا ہے۔‘‘

مسلمان دوست مسکرایا:

’’اچھا، اب یہ بتایئے کہ یہ بارہ دوپہر کے وقت بجتے ہیں یا رات کو؟‘‘

بیدی صاحب نے صداقت بیان کرتے ہوئے کہا:

’’دوپہر کو، کیوں کہ اُس وقت گرمی بہت ہوتی ہے اور گرمی میں سر کے لمبے لمبے بالوں اور پگڑی کی وجہ سے ہر سکھ بوکھلا سا جاتا ہے۔‘‘

مسلمان دوست نے محظوظ ہوتے ہوئے کہا:

’’لیکن ہمارے محلے میں ایک سکھ رہتا ہے، وہ تو رات کے بارہ بجے بوکھلاتا ہے۔‘‘

’’وہ اصلی سکھ نہیں ہوگا۔‘‘

بیدی صاحب نے جواب دیا:

’’مسلمان سے سکھ بنا ہوگا۔‘‘