نظم: چمکو چمکو پیارے تارو

November 02, 2019

امجد اسلام امجد

چمکو چمکو پیارے تارو

رنگوں اور امیدوں والے

آنکھوں میں پھر خواب اتارو

چمکو چمکو پیارے تارو

رات بہت ہے کالی کالی

گلیاں ہیں سب خالی خالی

ہوا چلے تو ڈر لگتا ہے

سونا سونا گھر لگتا ہے

روشن سارے منظر کر دو

دنیا کو خوشیوں سے بھر دو

چمکو چمکو پیارے تارو

چپکے سے کھڑکی میں آؤ

اچھے اچھے گیت سناؤ

سب سے بچ کر سب سے چھپ کے

بات کریں گے چپکے چپکے

بادل سے تم دور ہی رہنا

جو کہنا ہو ہم سے کہنا

چمکو چمکو پیارے تارو

رنگوں اور امیدوں والے

آنکھوں میں پھر خواب اتارو

چمکو چمکو پیارے تارو