پاکستانی اداکار سدھیر کی آج 23 ویں برسی

January 19, 2020

Your browser doesnt support HTML5 video.

لالہ سدھیر کو فلم لاٹری میں بہترین اداکار پر نگار ایوارڈ سے نوازا گیا

پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیجنڈری اداکار لالہ سدھیر کی آج 19 جنوری کو 23ویں برسی منائی جا رہی ہے۔

پاکستان فلم انڈسٹری میں 40 سال تک اداکاری کے جوہر دکھانے والے ’جنگجو ہیرو‘ کا لقب پانے والے لالہ سدھیر کو ہم سے بچھڑے 23 سال بیت گئے ہیں، پاکستان کے پہلے ایکشن ہیرو کے نام سے پہچان بنانے والے شاہ زمان المعروف لالہ سدھیر زندہ دلوں کے شہر لاہور میں 25 جنوری 1922ء کو پیدا ہوئے۔

لالہ سدھیر معاملہ فہم اور درد مند انسان ہونے کے باعث انہیں فلم انڈسٹری میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، فلم انڈسٹری سے وابستہ لوگ انہیں لالہ سدھیر کہہ کر پکارتے تھے، وہ اداکاروں کی تنظیم کےچیئر مین بھی رہے۔

قیام پاکستان کے بعد لالہ سدھیر کی پہلی فلم ہچکو لے تھی، اسی دور میں ان کی فلم دوپٹہ مقبول ہوئی، جس میں وہ نورجہاں اور اجے کمار کے مقابل جلوہ گر ہوئے جبکہ 1956ء میں فلم ’ماہی منڈا‘ اور ’یکے والی‘ نے سدھیر کو بام عروج پر پہنچا دیا۔

اس دور کی ہیروئین شمی کو سدھیر نے اپنا شریکِ حیات بنایا، لالہ سدھیر کو جنگ و جدل پر مبنی فلموں میں بہترین پرفارمنس پر’جنگجو ہیرو‘ کا خطاب بھی دیا گیا۔

سدھیر نے 200 سے زائد فلموں میں اپنے وقت کی معروف ہیروئینوں کے مقابل مختلف کردار ادا کیے، جن میں نورجہاں، صبیحہ خانم، مسرت نذیر، یاسمین، آشا بھوسلے، لیلیٰ، راگنی، زیبا، دیبا، شمیم آرا، ریحانہ، نیئر سلطانہ، حسنہ، نیلو، نجمہ، فردوس، نغمہ، سلونی، شیریں، بہار بیگم اور رانی نمایاں ہیں۔

ان کی مقبول فلموں میں دوپٹہ، سسی، کرتار سنگھ، بغاوت، یکے والی، جی دار، حکومت، چاچا خوامخواہ، ڈاچی، ماں پتر، ابا جی، چٹان، جانی دشمن، لاٹری اور ان داتا شامل ہیں۔

انہیں 1970ء میں پنجابی فلم ماں پتر اور 1974ء میں ایک اور پنجابی فلم لاٹری پر بہترین اداکار کا نگار ایوارڈ دیا گیا۔

لالہ سدھیر 19 جنوری 1997ء میں اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے ۔