انڈونیشیا: چمگادڑ کے سوپ کا استعمال اب بھی ہورہا ہے

February 12, 2020

چمگادڑیں انڈونیشیا میں اب بھی کھانے میں استعمال کی جارہی ہیں۔

دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں جان لیوا کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کا سبب بننے والی چمگادڑیں انڈونیشیا میں اب بھی کھانے میں استعمال کی جارہی ہیں۔

خیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق ایک جانب تو یہ تحقیق سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوا وہیں انڈونیشیا کے لوگ کسی بھی خوف کے بغیر اس کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی کے شمالی علاقے میں آباد میناہاسا قبیلے میں چمگادڑ کا سوپ نما سالن اس قبیلے کی پہچان ہے اور روایتی طور پر مشہور ہے۔

اس قبیلے میں اس کڑی نما سالن کو ’پانیکی ‘ کہا جاتا ہے۔ اس سالن کو پکانے کے اجزاء میں پورا چمگادڑ سر سے لے کر پاؤں تک استعمال کیا جاتا ہے۔

انڈونیشیا کےشہر مناڈو میں ایک چمگادڑ فروش کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے دنیامیں پھیلنے سے اس کی فروخت میں کوئی اثر نہیں پڑا، یہ ایسے ہی فروخت ہورہا ہے جیسے ہمیشہ سے ہوتا رہا ہے۔

چمگادڑ فروش اسٹینلی نے غیر ملکی خبر ایجنسی کو بتایا کہ وہ اس مارکیٹ میں عام دنوں میں یومیہ 50 سے 60 چمگادڑفروخت کرتے ہیں لیکن جب کوئی تہوار آتا ہے تو اس کی فروخت میں بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے اور یومیہ 500 سے 600 تک چمگادڑیں فروخت ہوتی ہیں۔

چمگادڑ کا سوپ بنانے کے ماہر ولیم وانگسو کا کہنا ہے کہ جنوبی سولاویسی کے مقامی لوگوں کا یہ پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، انہوں نے بتایا کہ چمگادڑ کے پر ان کی پسندیدہ چیز ہے ۔

واضح رہے کہ چین کے شہر ووہان کی ایک مارکیٹ سے پھیلے کورونا وائرس سے چین میں اب تک 1 ہزار 113 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد 44 ہزار 653 ہوگئی۔