• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کورونا وائرس چمگادڑ کا سوپ، چوہے کھانےسے پھیلا


چین سے پھیلنے والےکورونا وائرس کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ اس وائرس کی وجہ چمگادڑ کا سوپ اور زندہ چوہوں کو کھانا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس سے متعلق قومی ادارہ صحت کی ایڈوائزری جاری

طبی ماہرین کے مطابق چین کے شہر ووہان کی مارکیٹ سے ملنے والی چمگادڑ کی ایک قسم’فروٹ بیٹ‘ ، ’کورونا وائرس‘ کےپھیلنے کا سبب بنی جو اب ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہو رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے جو افراد اس شکایت کےساتھ اسپتال پہنچے تھے ان کا تعلق مقامی ہول سیل مچھلی مارکیٹ سے تھا جہاں مرغیاں، گدھے، بھیڑیں، خنزیر، اونٹ، لومڑیاں، بیڈ جر، چوہے ، کانٹوں والا چوہا ، بلیوں کی ایک قسم civet، بھیڑیے اور دیگر رینگنے والے جانور دستیاب ہوتے ہیں۔

ووہان میں موجود اس مارکیٹ کو گزشتہ سال کے دسمبر میں بند کر دیا گیا تھا جسے اب سیل کر کے سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کرونا وائرس ، چین جانے والی 3پروازوں کی روانگی بند

دوسری جانبغذائی سائنسدان بھی اس بات کا پتہ لگا رہے ہیں کے چوہے اور سانپ کھانا اس وائرس کی وجہ ہو سکتا ہے، سانپ بھی ووہان کی ان مارکیٹس میں با آسانی دستیاب ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس سے پاکستان بھی متاثر ہو سکتا ہے

ماہرین کی جا نب سے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کورونا وائر س جنگلی چمگادڑوں سے سانپوں میں منتقل ہوا ہوگا جنہیں جنگلوں سے شکار کر کے لانے کے بعد ان مارکیٹس میں بیچا جاتا ہے ۔

ما ہرین کے مطابق اس بات کا پتہ لگایا جارہاہے کہ کیسے گرم خون کے جانوروں میں سے یہ وائرس ٹھنڈے خون کے جانوروں میں منتقل ہوا اور اس کورونا وائرس جیسی بیماری کا سبب بنا جبکہ طبی ماہرین کی جانب سے 3 ٹیمیں تشکیل دی گئیں ہیں جو اس وائرس سے بچاؤ اور اسے مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے ویکسین کی تیاری میں مشغول ہیں۔

کولیشن آف ایپی ڈیمک پری پیرڈنیس انوویشن ’CEPI‘ جو ایمر جنسی پروگرامز میں مدد بھی فراہم کرتی ہے کا کہنا ہے کہ گزشتہ جون ہی سے وائرس کے لیے ویکسین تیار کرنے کا سوچا گیا تھا جس کا انسانوں پر ٹیسٹ کرنے کا بھی سوچا گیا تھا ۔

سی ای پی آئی کا کہنا ہے کہ اب اس وائرس پر ’یو ایس نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشس ڈیزیز‘ کے ساتھ مل کر تحقیق کی جائے گی اور ویکسین بھی تیار کی جائے گی۔

اس کی ریسرچ یو ایس فرم فارما اور آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئین آئس لینڈ کی ٹیم کے ساتھ مل کر کی جائے گی۔

تازہ ترین
تازہ ترین