مسائل کا حل: سندھ کے وزراء کی کھلی کچہریاں

March 05, 2020

اگرچہ سندھ میں بلدیاتی انتخاب کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا ہے۔ تاہم سیاسی جماعتوں نے غیرمحسوس انداز میں بلدیاتی انتخاب کی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔ سندھ میں پی پی پی، جماعت اسلامی، پاکستان سرزمین پارٹی، ایم کیو ایم بلدیاتی معرکے کے لیے سرگرم ہوچکی ہے۔پی پی پی کے وزرا نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کی ہدایت پر صوبے کے 14 اضلاع میں صوبائی وزرا، مشیروں اور معاونین نے عوام کی شکایات کے ازالے اور مسائل سننے کے لیے کھلی کچہریوں کا انعقاد کیاکھلی کچہریوں میں عوام نے شکایات کے انبارلگادیئے۔ جبکہ وزرا، مشیروں اور معاونین نے لوگوں کو مسائل حل کرنے کی یقین دہانیاں کرائیں۔ صوبائی وزیراطلاعات وبلدیات سیدناصر حسین شاہ اور وزیرریونیو مخدوم محبوب الزماں میں ضلع شرقی کراچی میں کھلی کچہری لگائی۔

کھلی کچہری میں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی، رکن صوبائی اسمبلی بلال غفار، محمدعلی عزیز، محمدجمال صدیقی، انتھونی نوید، وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی شہزاد میمن اور دیگر نے بھی شرکت کی۔ شہریوں نے مختلف اداروں اور ان کے افسران کے خلاف شکایات کیں۔ لوگوں نے کہاکہ جب ہم اپنے کام کے لیے سرکاری دفاتر جاتے ہیں تو افسران کا رویہ ہم سے ٹھیک نہیں ہوتا۔ شہریوں نے پانی اور سیوریج کے مسائل بھی پیش کئے۔ سیدناصرحسین شاہ نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر گزشتہ ماہ بھی کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا۔دوسری جانب لاڑکانہ میں جی ڈی اے کے بڑے اثررسوخ کوکم کرنے کے لیے حکمراں جماعت پی پی پی نے لاڑکانہ کو ماڈل ضلع بنانے سے متعلق 12 سال بعد اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں میئرلاڑکانہ خیرمحمدشیخ، ڈپٹی میئرانورعلی نوازلہر، مختلف یوسیز کے چیئرمینوں سمیت دیگر افراد موجود تھے اس موقع پر سیکریٹری بلدیات روشن شیخ نے خطاب کرتے ہوئے شہرلاڑکانہ میں صفائی کی صورتحال پر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہاکہ سب سے بدترحالت میئرلاڑکانہ کے آفس اور شہر کی ہے۔ انہوں نے ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ ماہانہ آمدنی کے ذرائع کو بہتر بنائیں۔پی پی پی بلدیاتی انتخاب سے قبل عوامی مسائل حل کرناچاہتی ہے اور اس کے لیے پی پی پی نے عملی اقدام بھی شروع کردیئے ہیں دوسری جانب پی ایس پی کے چیئرمین مصطفی کمال نے ناظم آباد میں خواتین کے جلسہ عام میں کہاکہ 2020 کے بلدیاتی انتخابات کی مہم کا باقاعدہ آغاز کرتا ہوں، بلدیاتی الیکشن میں بڑی تعداد میں نشستیں ماؤں اور بہنوں کو دیں گے۔

پاک سر زمین پارٹی اسمبلی میں 40 فیصد نمائندگی خواتین کو دینے کے لیے قانون سازی کرے گی۔ خواتین کو بنگلہ دیش کی طرز پر چھوٹے قرضے دیں گے، خواتین کو گھریلو صنعتیں لگانے میں آسانی فراہم کریں گے۔ آج بنگلہ دیش کی ایکسپورٹ پاکستان سے دگنی ہے جس دن موقع ملا خواتین کے لیے مفت ٹرانسپورٹ کی سہولت دیں گے۔ میری غداری کی وجہ سے ماؤں کی گود اجڑنا بند ہوگئی مجھے وزارت نہیں چاہئے مجھے غدار رہنا ہی پسند ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے الفاروق گراؤنڈ میں خواتین کے جلسے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ میں نے کراچی میں وہ مناظر دیکھے ہیں کہ نوجوانوں کے لاشیں اٹھانے والا کوئی نہیں تھا تو جنازے خواتین نے پڑھائے۔ تین لاشیں موجود تھیں، بچے پوچھ رہے تھے کہ میرے والد کا جنازہ کون سا ہے مجھے پھول ڈالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو پنجاب جیت جاتا ہے پاکستان جیت جاتا ہے ایک مرتبہ پنجاب سے وزیر اعظم بن جائے اسے سندھ بلوچستان کی کوئی فکر نہیں ہوتی پھر وہ سندھ میں سیلاب اور بلوچستان میں دھماکوں کے متاثرین سے ملنے جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال جب سے آیا مہاجروں کے بچے مرنا بند ہوگئے۔ آج ماؤں کے بچے ان کے ساتھ رہتے ہیں، کسی کو خوف نہیں کہ اس کا بچہ مصطفی کمال کے ساتھ گیا تو اسے کوئی نقصان ہوگا اور مصطفی کمال اپنی انا کے لیے کسی کے بچے قربان نہیں کریگا۔ادھرجے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بھی کراچی کا دورہ کیا جہاں نیوایم اے جناح روڈ پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم آئین میں موجود اسلامی شقوں کو چھیڑنے نہیں دیں گے، اور نا ہی آئین کے خلاف سازش برداشت کریں گے، ہم نے آئین کی بقا کی جنگ لڑنی ہے، دھمکیوں سے ہمیں نہیں ڈرایا جاسکتا، موجودہ حکومت نے معیشت تباہ کردی۔ کانفرنس سے پختونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمودخان اچکزئی، جے یو پی کے مرکزی سیکریٹری جنرل شاہ محمداویس نورانی صدیقی، جے یو آئی کے سیکریٹری جنرل مولاناعبدالغفور حیدری، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے رہنما مفتی یوسف قصوری، نیشنل پارٹی کے جان محمدبلیدی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔جے یو آئی کا جلسہ گرچہ بڑا عوامی شو تھا تاہم ماضی کے مقابلے میں جلسے کا حجم کم رہا بعض پارٹی کارکنوں کے مطابق اس کی وجہ جے یو آئی کراچی ڈویژن کا معطل رہنا اور بعض رہنماؤں کی آپس میں چپلقش کا نتیجہ ہے ادھر کروناوائرس کے پھیلاؤ کےخطرے کے پیش نظر سند ھ میں تمام اسکول دو ہفتے کے لیے 13 مارچ تک بندکردیئے گئے ہیں ہفتہ اتوار کی چھٹیوں کے سبب اسکول16 مارچ کو کھلیں گے جبکہ 17 معراج سے میٹرک کے امتحانات شروع ہوں گے ایک دن میں ساڑھے تین لاکھ طلبہ کو ایڈمٹ کارڈ کی تقسیم کس طرح ہوگی یہ شاید ارباب اختیار نے نہیں سوچا یقیناً محکمہ تعلیم کے لیے یہ بڑاچیلنج ہوگا ادھر کرونا وائرس کے پھیلاو کے خدشے کے پیش نظر عمرہ وزیارت کے زائرین پر پابندی سے شدید اضطراب پھیلا ہے سینکڑوں افراد نے احرام باندھ لیا تھا رجب، شعبان اور رمضان میں لاکھوں افراد عمرے کی ادائیگی اور زیارت کے لیے ایران عراق جاتے ہیں ان پابندیوں سے وہ افراد شدید متاثر ہوں گے اور عوام میں اضطراب بڑھے گا۔ دوسری جانب محکمہ صحت نے کورناوائرس کے مشتبہ مریضوں کو کراچی سے علیحدہ رکھنے کا فیصلہ کرلیا، گڈاپ ٹاؤن میں وائرس سے متاثرہ مریضوں کے لیے پہلا 50 بستروں پر مشتمل اسپتال قائم کردیا گیا، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف پر مشتمل 15 رکنی ہیلتھ ٹیم کوروناوائرس کی مشتبہ صورتحال پر سہولتیں مہیا کرے گی۔