اینِڈ بلیٹن... بچوں کی کہانیاں لکھنے والی نامور مصنفہ

March 08, 2020

اگر آپ نے اینِڈ بلیٹن (Enid Blyton)کی کہانیاں انگریزی زبان میں نہیںپڑھیں تو یقیناً پاکستانی رسائل میں ان کے تراجم سے ضرور لطف اندوز ہوئے ہوں گے بلکہ آپ کے والدین بھی اور ان کے والدین بھی۔

انگریزی زبان میں بچوں کی کہانیاں لکھنے والی اینِڈمیری بلیٹن کی کتابیں 1930ء کی دہائی سے دنیا کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں میں شامل رہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ان کی لکھی گئی کتابوں کی 60کروڑسے زائد کاپیاںفروخت ہوچکی ہیں۔ بلیٹن کی کتابیں آج بھی بے حد مقبول ہیں اور آپ انہیںاپنے بچوں کو بلا جھجک پڑھنے کو دے سکتے ہیں۔

ان کی کتابوں کا90زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ ان کی پہلی کتاب ’چائلڈ وسپرز‘ کے نام سے 1922ء میں شائع ہوئی جو 24صفحات پر مشتمل نظموںکا مجموعہ تھی۔ انہوں نے تعلیم، تاریخ، فینٹیسی، پُراسراریت اور مذہب سمیت ہر موضوع پر کتاب لکھی۔ انہیںآج بھی Noddy،فیمس فائیو اور سیکریٹ سیون سیریز کی وجہ سے یاد کیا جاتاہے، یہ کتابیں آج بھی بے حد مقبول ہیں۔

ایڈونچر آف دی اوشنگ چیئر (1937ء) اور دی اینچانٹڈ ووڈ (1939ء) جیسے ابتدائی ناولوں کی کمرشل کامیابی کے بعد بلیٹن نے ادبی سلطنت پر راج شروع کیا۔ بعض اوقات تو انہوں نے اپنے رسالے اور اخبار میںلکھنے کے ساتھ ساتھ سال میں پچاس کتابیں بھی لکھیں۔ وہ کہانی لکھنے کی کوئی باقاعدہ منصوبہ بندی نہیںکرتی تھیں، بس اپنے سامنے رونما ہونے والے واقعات پر کہانیاں لکھ دیا کرتی تھیں۔

اینِڈ بلیٹن کی تحریروں میں ادبی چاشنی کم ہونے کی وجہ سے کچھ کتب خانوں اور اسکولوں نےان کی کتابوں پر پابندی عائد کردی تھی اور اسی وجہ سے بی بی سی نے 1930ء سے ​​لے کر1950ء تک انہیں نشر کرنے سے انکار کردیا تھا لیکن اس کےباوجود 1968ء میں اپنی موت کے بعد سے اب تک ان کا شمار ایسے مصنفین میں ہوتا ہے جن کی کتابیں سب سے زیادہ فروخت ہوئیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا نام صدیوں یاد رکھا جائے گا۔

مختصر زندگی نامہ

اینِڈ بلیٹن11اگست1897ء کو مشرقی ڈولویچ، جنوبی لندن میں پیدا ہوئیں، وہ تین بچوں میں سب سے بڑی تھیں۔ اپنی پیدائش کے بعد اینِڈ اتنی شدید کھانسی میں مبتلا ہوئیں کہ ان کا زندہ بچنا نا ممکن نظر آتا تھا۔ لیکن اینِڈ کے والد ان سے بہت محبت کرتے تھے، اس لیے انہوں نے اینِڈ کا بہت اچھی طرح علا ج کروایااور خوب خیال رکھا۔ اینِڈ کے والد ان کو قدرتی مناظر والے مقامات پر لے جاتے جس سے انہوںنے فطرت میں دلچسپی لینا شرو ع کردی۔ اپنی سوانح عمر ی میںاینِڈنے لکھا ہے کہ ’’میرے والد پھولوں، پرندوں اور جنگلی جانوروں سے محبت کرتے تھے اورباغبانی، فن، موسیقی، ادب اور تھیٹر میں بھی دلچسپی لیتے تھے۔ وہ مجھے اپنےساتھ رکھتے تھے ، اسی لیے مجھے بھی فنون لطیفہ سے دلچسپی پیدا ہوگئی‘‘۔

1907ء سے1915ء تک اینِڈبلیٹن نے بیکنہم کے سینٹ کرسٹوفر اسکول میں تعلیم حاصل کی جہاں پڑھائی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ وہ اسکول ٹینس چیمپین اور اسکول ٹیم کی کپتان بن گئیں۔ وہ تمام تعلیمی مضامین میں اتنی اچھی نہیں تھیں لیکن کہانیاں اور نظمیں لکھنے میںمشاق ہوتی چلی گئیں اور اس زمانے میں شاعری اور نثرنگاری کے مقابلوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا شروع کردیا۔

بلیٹن کے والد نے انہیں پیانو بجانا سکھایا، جس میں انہوں نے کافی مہارت حاصل کی۔ بلیٹن نے گلڈ ہال اسکول آف میوزک میں داخلہ لینے پر غور کیا، لیکن پھر اس نتیجے پر پہنچیں کہ وہ مصنف بننے کے لئے زیادہ مناسب ہیں۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک بار بلیٹن کا نرسری اسکول میں بچوں سے تعارف ہوا، ان کے ساتھ اپنی فطری وابستگی کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے ستمبر 1916ء میں اسی اسکول میںٹیچر ٹریننگ کورس میں داخلہ لے لیا ۔ یہیں سے انہوںنے بچوںکے ساتھ رہتے ہوئے کہانیاںلکھنے کی شروعات کی۔

بلیٹن کےمسودات کو متعدد مواقع پر پبلشرز نے مسترد کیا لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور کئی جگہ ناکام ہو نے کے بعد مارچ 1916ء میں ان کی ابتدائی نظمیں ایک میگزین میں شائع ہوگئیں۔ انہوں نے دسمبر 1918ء میں اساتذہ کی تربیت کا کورس مکمل کیا اور اگلے ہی مہینے کینٹ میں واقع بکلی پارک اسکوں میں بطور استاد تدریس کا آغاز کیا۔

اینِڈ بلیٹن کی کتابیں

اگر آپ اینِڈ بلیٹن کی لکھی گئی کتابوں اور کہانیوںکی فہرست بنانا شروع کریں تو شاید تھک جائیں۔ اینِڈ نے186ناول یا ناولٹ،282 کریکٹر بُکس، 997مختصر کہانیوں کی کتابیں، 272تعلیمی کتابیں،362تفریحی کتابیں، 235 تسلسل والی کتابیں اور 297کنٹری بیوشن بُکس لکھی ہیں، یعنی یہ اتنی کثیر تعداد ہے کہ شاید آپ کو ان کے مطالعے میں کئی سال لگ جائیں۔ اگر ان کتابوںمیںموجود کہانیوں، نظموں اور ڈراموں کی گنتی کی جائے تو یہ تعداد10ہزار900بنتی ہے اور اگر بہت سی کہانیاں یا نظمیں کتابوں میں بار بار بھی شامل ہوئیہیںتو ان کی کل تعداد 7ہزار500بنتی ہے۔